اس سبق میں ہم ان اسموں کا تذکرہ کریں گے جو ضمہ، فتحہ اور کسرہ ان تینوں اعراب کو قبول کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، یعنی حالت رفع میں ضمہ، حالت نصب میں فتحہ، اور حالت جر کسرہ کے ساتھ آتا ہے۔
وہ اسم جو باعتبار احوال ان تینوں اعراب یعنی ضمہ، فتحہ، اور کسرہ کو قبول کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے وہ تین ہیں۔
ان تینوں اسموں: یعنی اسم مفرد صحیح، قائم مقام صحیح، اور جمع مکسر کا اعراب حالت رفع میں ضمہ، حالت نصب میں فتحہ، اور حالت جر میں کسرہ کے ساتھ آتا ہے۔
اسم مفرد صحیح، قائم مقام صحیح، اور جمع مکسر کا اعراب حالت رفع میں ضمہ، حالت نصب میں فتحہ اور حالت جر میں کسرہ کے ساتھ آتا ہے۔ جیسے جَآءَ نِیْ زَیْدٌ، رَأَیْتُ زَیْدًا، مَرَرْتُ بِزَیْدٍ، ھٰذَا دَلْوٌ، رَأَیْتُ دَلْوًا، مَرَرْتُ بِدَلْوٍ، ھُمْ رِجَالٌ، رَأَیْتُ رِجَالاً، مَرَرْتُ بِرِجَالٍ
اسم مفرد منصرف صحیح: وہ اسم ہے جو تثنیہ، جمع اور غیر منصرف نہ ہو اور جس کا آخری حرف حرف علت نہ ہو۔ جیسے: زَیْدٌ
اسم مفرد منصرف صحیح: وہ اسم ہے جس لفظ کے اندر یہ یہ چار خصوصیات ہو ➊ اسم ہو، غیر اسم نہ ہو ➋ مفرد (واحد) ہو تثنیہ اور جمع نہ ہو ➌ منصرف ہو، غیر منصرف نہ ہو ➍ اس لفظ کا آخری حرف حرف علت نہ اس کا غیر نہ ہو اگر یہ چاروں بات کسی لفظ کے اندر پائی جائے تو اسے مفرد منصرف صحیح کہتے ہیں۔ جیسے: زَیْدٌ اس کا اعراب حالت رفع ضمہ کے ساتھ، حالت نصب میں فتحہ کے ساتھ اور حالت جر میں کسرہ کے ساتھ آتا ہے۔
اسم مفرد منصرف قائم مقام صحیح: وہ اسم واحد ہے جس کا آخری حرف حرف علت ماقبل ساکن ہو۔ تثنیہ، جمع اور غیر منصرف نہ ہو۔ جیسے: دَلْوٌ، ظَبْیٌ
اسم مفرد منصرف قائم مقام صحیح: اس لفظ کو کہیں گے جس کے اندر یہ چار خصوصیات ہو ➊ اسم ہو غیر اسم نہ ہو ➋ واحد ہو، تثنیہ اور جمع نہ ہو ➌ منصرف ہو، غیر منصرف نہ ہو ➍ اس کا آخری حرف حرف علت ہو غیر حرف علت نہ ہو اور اس حرف علت کا ماقبل حرف ساکن ہو، غیر ساکن نہ ہو۔ جیسے دَلْوٌ ظَبْیٌ اسے دیکھئے یہ لفظ دَلْوٌ یہ اسم ہے، واحد ہے، منصرف ہے، اور اس کا آخری حرف حرف علت ہے اور ما قبل ساکن بھی ہے۔ اس کا اعراب حالت رفع ضمہ کے ساتھ، حالت نصب میں فتحہ کے ساتھ اور حالت جر میں کسرہ کے ساتھ آتا ہے۔
قائم مقام صحیح کا مطلب وہ لفظ بالکل صحیح تو نہ ہو لیکن صحیح کے برابر ہو پڑھنے میں دشوار نہ ہو۔ جیسے دَلْوٌ یہ صحیح تو نہیں ہے پر صحیح جیسا ہے پڑھنے میں دشوار نہیں ہے۔
جمع مکسر: جس جمع میں اسم واحد کی صورت سلامت نہ رہے اسے جمع مکسر کہتے ہیں۔ جیسے :أَقْلامٌ، رِجَالٌ، مَسَاجِدُ۔
جمع مکسر: اس لفظ کو کہیں گے جس کے اندر یہ تین خصوصیات ہو ➊ اسم ہو غیر اسم نہ ہو ➋ جمع ہو غیر جمع نہ ہو ➌ مکسر ہو۔ اسم واحد کا وزن جمع میں باقی نہ ہو۔ بلکہ بدل گیا ہو۔ مثلاً: رجالٌ اس کا واحد رجلٌ (ر ج ل) ہے اس میں دیکھئے واحد کا وزن جمع میں باقی نہیں ہے۔ ج اور ل کے درمیان " ا " کا اضافہ ہے۔ اس (جمع مکسر) کا اعراب حالت رفع ضمہ کے ساتھ، حالت نصب میں فتحہ کے ساتھ اور حالت جر میں کسرہ کے ساتھ آتا ہے۔
No comments yet.