???? *صدائے دل ندائے وقت*????(1055)
*آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان جنگ کیوں _؟*
*عالم اسلام کا جسم زخمی ہوا جاتا ہے، دشمان اسلام چہار جانب سے ٹوٹ پڑے ہیں، فکری و جنگی یلغار جاری ہے، عمومی طور پر الحاد و لادینیت کو منصوبہ بنا کر اسلامی ممالک کو زیر کرنے والے مسلح اقدامات سے بھی باز نہیں آتے، ان کی نظر مرکز اسلام پر ہے، انہیں اسلام سے متعلق ہر شئی سے نفرت ہے، وہ نہیں چاہتے کہ مسلمانوں کا کوئی خطہ امن و امان سے رہے، وہاں سبزی و شادبی ہو اور ترقی کے نئے معیارات قائم کئے جائیں، اور اگر ایسا ہو تو وہ یقیناً اپنی سرپرستی اور بالا دستی کے خواہاں ہیں، افسوسناک واقعہ یہ ہے کہ دشمان اسلام کی یہ حرکتیں عالمی برادری میں کسی نگاہ کو نہیں کھٹکتی، اقوام متحدہ سے لیکر تمام متحدہ لیگ زبان سل لیتے ہیں، مسلمانوں کی چیخیں ان سے ٹکرا کر واپس لوٹ آتی ہیں، ایسے میں اگر وے دفاع کرنے لگیں، اپنا بچاؤ کرنے پر اتر آئیں اور ہتھیار بند حملہ کردیا جاتا ہے، تو دہشت اور بدامنی کا ذمہ دار قرار دے کر پورے خطے کو قابو میں کرنے یا اسے تہس نہس کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، کچھ ایسی ہی کوشش ان دنوں آذربائیجان میں چل رہی ہے، پچھلے کئی دنوں سے جنگ کی بھٹی سلگ رہی ہے، غاصبین ان پر قبضہ کرنے کی ضد میں معصومیت کا قتل کر رہے ہیں، اس میں کوئی حیرت کی بات نہیں کہ عالمی میڈیا یا پھر ملکی ذرائع ابلاغ نے اسے کوئی فوٹیج نہیں دی ہے، مگر سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس نے ضرور ان کے مظالم کی پول کھول دی ہے، ایک طرف امریکہ کشمیر کے سلسلہ میں ثالثی بننے کا خواہاں ہے؛ تو وہیں آذربائیجان کے ایک علاقہ کو کشمیر بنا کر انہیں کے ہم مذہب لوٹ کھسوٹ کر رہے ہیں، مگر نہ کوئی آواز ہے اور ناہی کوئی اعتراض ہے؛ تاہم یہ ضروری ہے کہ ملت کا ایک ایک فرد اس قضیہ سے واقف ہو اور وہ اپنی نسلوں کو بتائیں کہ کیسے دھرم کی سیاست سے منع کرنے والے دھرم کی بنا پر دنیا اجاڑ رہے ہیں.*
*دراصل وسط ایشیائی ممالک آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان نگورنو کاراباخ (قرۃ باغ) کے متنازع علاقے میں حالیہ فوجی کشیدگی کی تاریخ سوویت یونین سے جڑی ہے اور اب تک اس علاقے پر دونوں ممالک میں خون ریز جنگیں بھی ہو چکی ہیں۔ جنوبی قفقاز ( North Caucasus) میں نگورنو کاراباخ کا علاقہ باضابطہ طور پر جمہوریہ آذربائیجان کا حصہ ہے؛ لیکن آرمینیا بھی اس علاقے پر دعویٰ کرتا ہے۔ یہ علاقہ مسلم اکثریتی ملک آذربائیجان اور عیسائی اکثریت آرمینیا کے درمیان میں ١٩١٨ء میں روسی سلطنت سے آزادی حاصل کرنے کے بعد سے تنازع کی وجہ بنا ہوا ہے، جنوبی قفقاز میں سوویت توسیع کے بعد ١٩٢٣ء میں نگورنو کاراباخ کے علاقے کو آذربائیجان کا علاقہ بنادیا گیا۔ سوویت یونین کے اختتام کے بعد سے اس علاقے کے کنٹرول پر آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان ١٩٨٨ سے ١٩٨٤ تک چھ سال طویل جنگ بھی ہوئی جس میں ٣٠/ ہزار افراد ہلاک ہوئے جب کہ لاکھوں افراد کو وہاں سے ہجرت کرنا پڑی۔ اس وسیع پیمانے کی جنگ کو ختم کرنے کیلئے روس نے ثالث کا کردار ادا کیا؛ لیکن دونوں ممالک نے کبھی بھی امن معاہدے پر دستخط نہیں کئے ۔جنگ ختم ہونے کے بعد بھی یہ تنازع جوں کا توں ہے اور یہاں دونوں ممالک کی افواج کے درمیان پُرتشدد جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔*
*اس جنگ کی وجہ سے نگورنو کاراباخ کے علاقے سے آذریوں کو ہجرت کرنا پڑی اور یہاں آرمینیائی باشندوں کی اکثریت ہو گئی؛ جب کہ حکومت بھی آرمینیا کی حمایت یافتہ بن گئی. ١٩٩١ء کو سوویت یونین کے خاتمے کے بعد اس علاقے میں ریفرنڈم بھی کروایا گیا جس میں وہاں کی عوام نے آذربائیجان سے علیحدگی کے حق میں ووٹ دیا تھا؛ تاہم اسے کسی عالمی تنظیم یا اقوام متحدہ کے رکن ملک نے تسلیم نہیں کیا۔ ڈیڑھ لاکھ لوگوں کے اس علاقے کو بین الاقوامی سطح پر آج بھی آذربائیجان کا حصہ تصور کیا جاتا ہے اور آذربائیجان بھی اپنے دعوے سے پیچھے نہیں ہٹا ہے۔ ٩٠/نوے کی دہائی کے بعد ٢٠١٦ میں بھی اس علاقے کے اندر پانچ روز تک دونوں ممالک کے درمیان جنگ جاری رہی تھی، جس کی وجہ سے ١٠٠/ سو افراد ہلاک ہوئے؛ جب کہ رواں سال جولائی میں بھی جھڑپیں ہوئی تھیں۔ آزاد تجزیہ کاروں اور وہاں موجود سویلین آبادی کا کہنا ہے کہ اس وقت چھڑنے والی جنگ ٩٠/نوے کی دہائی کے بعد چھڑنے والی سب سے بڑی جنگ ہے اور کسی بھی وقت "فل اسکیل " جنگ میں تبدیل ہوسکتی ہے؛ حالیہ جنگ کی ذمہ داری دونوں ممالک ایک دوسرے پر ڈالتے ہیں جب کہ ماہرین کے مطابق یہ واضح نہیں کہ اس حالیہ جنگ کی وجہ کیا بنی تاہم کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ معاملہ جولائی میں ہونے والی جھڑپوں سے شروع ہوا ہے۔ (جیو نیوز_ پاکستان) اگرچہ نیوز ایجنسیاں بتانے میں جھجھکتی ہوں؛ لیکن حقیقت یہی ہے کہ آرمینیا بازنطینی عیسائیوں کا گڑھ ہے، اس نے تین دہائیوں سے آذربائیجان جو اسلامی ثقافت کی علمبردار ہے اس کی ریاست کاراباخ غصب کر رکھی ہے، جو کہ مسلم اکثریتی خطہ ہے، بس یہی لڑائی کی جڑ ہے. تو وہیں ایک قابل عبرت شنید بات یہ بھی ہے کہ آذربائیجان کا ساتھ ترکی دے رہا ہے؛ جبکہ آرمینیا کو شیعہ اکثریتی ملک ایران کی شہ حاصل ہے، اگر یہ بات سچ ہے تو واقعی عذاب قریب ہے، قیامت سر پر ہے.*
✍ *محمد صابر حسین ندوی*
Mshusainnadwi@gmail.com
7987972043
03/10/2020
ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔