بہترین عمل ، بدترین عمل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہم بجا طور پر سمجھتے ہیں کہ عقائد کے بعد دین میں سب سے زیادہ اہمیت عبادات کو حاصل ہے _ لیکن بعض اعمال کی خصوصی اہمیت کی بنا پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے انھیں عبادات سے بھی بڑھ کر قرار دیا ہے _حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک مجلس میں صحابہ کو مخاطب کرکے فرمایا :"اَلاَ اُخْبِرُکُم بِاَفْضَلَ مِنْ دَرَجَۃِ الصِّيَامِ وَ الصَّلاَۃِ وَ الصَّدَقَۃِ "(کیا میں تمہیں نہ بتاؤں کہ کون سا عمل روزہ، نماز اور زکوٰۃ سے بڑھ کر ہے؟)صحابہ ہمہ تن گوش ہوگئے _ انھوں نے سراپا اشتیاق بن کر عرض کیا :"ہاں ، کیوں نہیں ؟ اے اللہ کے رسول !"آپ نے فرمایا : "اِصْلاَحُ ذَاتِ البَیْنِ(آپس کے روابط کو بہتر بنانا)آگے آپ نے مزید فرمایا :" وَ فَسَادُ ذَاتِ البَیْنِ الحَالِقَۃُ"(آپس کے روابط میں بگاڑ پیدا کرنا مونڈ دینے والی خصلت ہے) (ابوداؤد :4919 ،ترمذی :2509)نماز ، روزہ ، زکوۃ اسلامی عبادات میں سے ہیں _ قرآن و حدیث میں ان کی بڑی تاکید اور بڑی فضیلت آئی ہے ، لیکن ان کا فائدہ ان اعمال کو انجام دینے والے کی ذات تک محدود رہتا ہے _ جب کہ آپسی تعلقات کی درستی کا فائدہ ، یا ان میں بگاڑ کا نقصان پورے سماج کو پہنچتا ہے _ اس لیے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے تعلقات کی درستی کی کوشش کو روزہ، نماز، زکوٰۃ سے بڑھ کر قرار دیا ہے _چغلی، لگائی بجھائی ایک بری خصلت ہے _ حدیث میں اس کی سخت مذمّت آئی ہے _ لیکن ایک دوسری حدیث میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہے : "جو شخص دو افراد کے درمیان اختلافات ختم کرنے کے ارادے سے بھلی بات ایک دوسرے تک پہنچائے، وہ جھوٹا نہیں ہے" (مسلم:2605)امام ترمذی فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے لفظ " الحالقۃ " کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا :"لاَ اَقُوْلُ تَحْلِقُ الشَّعَرَ، بَلْ تَحْلِقُ الدِّیْنَ"(میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ وہ بال مونڈ دیتی ہے، بلکہ وہ دین مونڈ دیتی ہے _)اس حدیث کا مضمون بالکل واضح اور دوٹوک ہے _تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش بہترین عمل ہے اور ان کو بگاڑنے کی کوشش بدترین عمل _ یہ تعلقات انسانوں کے درمیان بھی ہوسکتے ہیں، اداروں کے درمیان بھی اور جماعتوں اور تنظیموں کے درمیان بھی _ تمام دینی جماعتیں اپنے اپنے طور پر سرگرمِ عمل ہیں _ ان کے دائرہ
عمل ، طریقہ کار ، اندازِ فکر اور پالیسی و پروگرام میں کچھ فرق ہے ، لیکن یہ اختلافات عموماًحق و باطل اور ایمان و کفر پر مبنی نہیں، بلکہ فروعی ہیں _
جو لوگ ان اختلافات کو بنیادی اہمیت نہیں دیتے اور ان کے درمیان قربت اور تال میل کے مواقع تلاش کرتے رہتے ہیں ، ان کا یہ عمل اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے ارشاد کے مطابق افضل ترین عمل ہے اور جو لوگ ان اختلافات کو ہوا دینے ، انھیں بھڑکانے اور رایی کو پربت بنانے کی کوشش کرتے ہیں اور اس معاملے میں جھوٹ گھڑنے ، بے بنیاد باتیں پھیلانے اور مکر و فریب سے بھی باز نہیں آتے ، انھیں معلوم ہوجانا چاہیے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے اسے بدترین عمل قرار دیا ہے _ یہ لوگ چاہے جتنی دین داری کا مظاہرہ کریں ، چاہے جتنا قرآن و حدیث کے حوالے دیں ، لیکن ان کا دین سے کچھ تعلق نہیں _ جس طرح استرا سر کے بالوں کو بالکل صاف کردیتا ہے ، اسی طرح یہ بدترین عمل انھیں دین کے تمام اثرات و ثمرات سے محروم کردیتا ہے _
اللہ تعالی ہمیں اس بدترین خصلت سے محفوظ رکھے _
آمین، یا رب العالمین
ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔