جس طرح نقد خرید و فروخت جائز ہے، اسی طرح ادھار سودا کرنا بھی جائز ہے، تاہم شرط یہ ہے کہ خرید و فروخت کے وقت کوئی ایک قیمت متعین کرلی جائے اور یہ طے کرلیا جائے کہ خریداری نقد پر ہورہی ہے یا ادھارپر، اور ادھار کی مدت طے کرلی جائے، اور قیمت فروخت جو بھی باہمی رضامندی سے طے پائے وہ متعین کرلی جائے، قیمت کی ادائیگی میں وقتِ مقررہ سے تاخیر پر کسی بھی عنوان سے اضافہ وصول نہ کیا جائے، اور وقتِ مقررہ سے پہلے ادائیگی کی صورت میں قیمت میں کمی نہ کی جائے۔ مذکورہ شرائط نہ پائی جائیں تو یہ بیع ناجائز اور سود کے حکم میں ہوگی۔ ۔واللہ اعلم بالصواب۔ (مستفاد: فتاوی دارالعلوم دیوبند (بدائع الصنائع ،ج:۵،ص:۱۵۸)’’وفي شرح الآثار: التعزیر بأخذ المال کان في ابتداء الإسلام ثم نسخ. والحاصل أن المذهب عدم التعزیر بأخذ المال‘‘. (الفتاوی الشامیة، ج:۳، ص:۶۱-۶۲،ط:سعید) ناقل✍ہدایت اللہ قاسمی خادم مدرسہ رشیدیہ ڈنگرا،گیا،بہار HIDAYATULLAH TEACHER MADARSA RASHIDIA DANGRA GAYA BIHAR INDIA نــــوٹ:دیگر مسائل کی جانکاری کے لئے رابطہ بھی کرسکتے ہیں CONTACT NO 6206649711 ????????????????????????????????????????????????
ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔