اسلامو فوبیا کے خلاف مہم

???? *صدائے دل ندائے وقت*????(890)

*اسلامو فوبیا کے خلاف مہم __*

*عالم عرب کے موقر صحافیوں، دانشوروں اور بعض شاہی گھرانوں نے اسلامو فوبیا کے خلاف مہم تیز کردی ہے، شرپسندوں کی سرکوبی کرنے اور مسلمانوں کے خلاف نفرت آمیز پوسٹ کرنے؛ نیز اسلامی تعلیمات اور اسلامی شعائر کو نشانہ بنانے والوں کو نشانے پر لے لیا ہے، واقعہ یہ ہے کہ پچھلے کئی دنوں سے ٹویٹر پر بھارت کے بعض تشدد پسند شرانگیزی کر رہے تھے، وہ کرونا وائرس کیلئے مسلمانوں کو ذمہ دار ٹھہرا رہے تھے، اور اس پس پردہ اسلام کی شفافیت و پاکبازی کو داغدار کر رہے تھے، عجیب بات یہ ہے کہ ان میں سے کئی وہ لوگ تھے جو خود عرب ممالک میں ہیں، وہاں سے روزی روٹی کا بندوبست کرتے ہیں، ان کے کفیل مسلمان ہیں، اس وقت عالم عرب میں تقریباً دو کروڑ لوگ بھارت سے تعلق رکھتے ہیں، صرف سعودی عرب میں لگ بھگ اسی ہزار ہیں، اس کے باوجود وہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلاتے ہیں، ایسے میں سعودی عرب، لبنان، متحدہ عرب امارات، دبئی اور کئی ایسے نامور ممالک و نامور شخصیات نے انہیں ترکی بہ ترکی جواب دیا، یہ واقعہ ایک شخص سے شروع ہو کر تحریک کی شکل اختیار کر گیا، دیکھتے ہی دیکھتے سینکڑوں ٹویٹس عربی اور انگلش میں گردش کرنے لگے، انہوں نے بھارتیوں کو عرب سے نکالنے کی دھمکی بھی دیدی، OIC نے یہاں تک کہا کہ " ہم ہندوستانی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بھارت میں بڑھ رہے اسلامو فوبیا کو روکے، اور مظلوم مسلمانوں کے حقوق کی پاسبانی کرے، اور انسانی حقوق کی فراہمی بھی کرے".*

*اس گہماگہمی بعض عرب نے بھارت میں موجود مسلم دانشوروں سے متشددین کے متعلق رپورٹس طلب کیں، اسلاموفوبیا اور خاص طور پر آر ایس ایس کی شرانگیزی کے ثبوت مانگے، چنانچہ بہت سے اہل علم و فکر نے عربی و انگلش میں مواد کا ڈھیر پیش کردیا، ٹویٹر کی ہر شیٹ بھر گئی، سارے ٹرینڈ غائب ہو کر صرف یہی رہ گیا، اور #Islamophobia_In_India نے عالمی ٹرینڈ کا مقام پالیا، سوشل میڈیا کی اس بھڑکتی آگ میں تیل کا کام دبئی میں موجود سونونگم نے کردیا، ان کا اذان کے خلاف ٹویٹ پھر سے سرکولیشن میں آگیا، نوبت یہ آگئی کہ انہوں نے اپنا اکاؤنٹ رد کردیا ہے، بلکہ ایسے متعدد نفرت کے سودا گر ٹویٹر سے رخصت ہوگئے، یا معافی مانگنے پر مجبور ہیں، ان میں سے اکثر کے پاس نرم زبان ہونے کے علاوہ کوئی چارہ نہ رہا، خود بھارت کے نیوز اینکرز نے نرمی برتی، اس گھمسان پر رپورٹ پیش کرنے سے قاصر ہیں، ان کی زبان اچانک بدل گئی، ان کے مباحث اور موضوعات بھی بدل گئے، تو وہیں غیر جانبدارانہ طور پر سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس پر موجود آزاد میڈیا نے زبردست رپورٹس تیار کیں، معروف صحافی ونود دعا نے مستقل اسے اپنے ایک پروگرام میں شامل کیا، عارفہ خانم شیروانی نے دو قسطیں اسی موضوع پر تیار کرتے ہوئے حیران کن معلومات، عرب و ہندوستان کے تعلقات اور عرب ممالک کے نوجوانوں کی بیداری کا اظہار کیا، بدلتے منظر نامے کی حقیقی تصویر بتلائی اور اس سے پیدا ہونے مسائل کو ملک کے تناظر میں پیش کیا.*

*اس مہم کی کامیابی کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ پچھلے چھ سالوں میں جو نہ ہوا، وہ بھی ہو کر رہا، ملک کے مکھیا، پردھان سیوک، وزیراعظم کی فکر، تربیت کی بیج، نشو نما کا آغاز اور حقیقی مقصد کسی سے پوشیدہ نہیں ہے، گجرات کی گرد فضا سے اٹھتی یہ دھول کتنے کانٹوں کے ساتھ پورے ملک پر چھائی، اور قطرہ قطرہ بارش کے بوندوں کی طرح برس کر پیوست ہوگئی، اور ملک کی جڑیں، جمہوریت کے تنے اور آئین کا بھرم کیونکر ملیامیٹ کردیا وہ بھی کوئی کہنے کی بات نہیں، صرف ایک طبقہ کو نشانہ بنا کر انہیں ہر مسئلے کا گنہگار کہہ کر کٹہرے میں کھڑا کردینا اور ان کی آڑ میں سیاست کی سیج تیار کرنا بھی مشہور ہے، گزشتہ سالوں میں گھر واپسی سے لیکر لنچگ تک کی داستان بھی معلوم ہے، مگر کیا مجال کہ کبھی بے دلی میں دل سے اک آہ نکلی ہو اور ان مظلوموں کو منافقانہ تسلی سے ہی ہمکنار کیا ہو، نہیں قطعا نہیں؛ لیکن اب ایسا ہوا ہے، ٹویٹر کی تحریک نے انہیں بھی مجبور کردیا کہ ہندو مسلم بھائی بھائی کا نعرہ دیں، ملک میں متحدہ پلیٹ فارم کی بات کریں، شر پسند افراد کو امن کی تلقین کریں، صرف مسلمانوں کو ذمہ دار قرار دینے سے بچیں، وبا کے موقع پر ایک دوسرے کا ساتھ دیں، اور کرونا وائرس کی مہاماری میں ایک ساتھ ہوجائیں، اور وبا کو شکست دیں.*

*یہ کوئی عام بات نہ تھی، مبصرین کے تبصرے بھی قابل مطالعہ ہیں، اس پر عارفہ خانم شیروانی نے کہا تھا:" بڑی دیر کردی مہرباں آتے آتے"..... بہرحال مودی جی کے اس ٹویٹ کو دیکھ کر سنگھی میڈیا بے چین ہے، آر ایس ایس کی فکر میں پلنے والے اور اسی کو اپنی روح و غذا بنانے والے پریشان ہیں، مہاراشٹر میں لنچنگ کے شکار تین سادھووں کو مسلم رنگ نہ دے پانے پر ماتم کناں ہیں، کرونا وائرس سے مسلمانوں کے لئے زہر کا نشہ تیار کرنے سے عاری ہیں، ان کی سازشیں کھل رہی ہیں، اگرچہ عالم عرب کی یہ بیداری دیر آئد ہے، مگر درست آئد ہے، ممکن ہے کہ یہ تحریک مزید مضبوط ہو، عالم عرب کو سمجھ میں آئے کہ جس مودی کو سعودی شاہ نے سب سے اعلی اعزاز دیا ہے، جس کے ساتھ دبئی کی منڈی بے تحاشا سودے کرتی ہے، جو ایران، عراق کی زمین کا عرق پی کر سیراب ہوتے ہیں، وہی اسلام کے دشمن ہیں، ان کے سینہ میں اسی پٹرول سے آگ دہکتی ہے، جو شعلہ بن کر تمہارے ہی کلمہ گو مسلم بھائیوں کی گردن کاٹتی ہے، انہیں ملک بدر کرنے، بےروزگار کرنے اور بے یار و مددگار کرنے کی سازش کرتی ہے، ضروری ہے کہ نہ صرف عرب بلکہ ملک کا ہر فرد جاگ جائے، وہ سمجھ جائے کہ دنیا میں کہیں بھی ہوں لیکن مسلمان، مسلمان بھائی بھائی ہیں، اگر اسے مظلوم و مقہور چھوڑ دوگے تو بھیڑئے نوچ کھائیں گے، اور یہ وہی بھیڑئے ہوں گے جنہوں نے تمہارے رحم و کرم پر زندگی پائی ہوگی.*

✍ *محمد صابر حسین ندوی*

Mshusainnadwi@gmail.com

7987972043

21/04/2020

تبصرہ کریں

تبصرے

ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔