الکحل اگر انگور، کشمش کا بنا ہوا ہے تو وہ ناجائز ہے اور جس پرفیوم میں ایسا الکحل ملا ہوا ہو اس کا کاروبار بھی شرعاً درست نہیں، ہاں اگر مذکورہ اشیاء کے علاوہ مثلاً گیہوں، آلو وغیرہ سے الکحل بنا ہوا ہو تو ایسے الکحل کے استعمال اور کاروبار کی گنجائش ہے۔۔واللہ اعلم بالصواب۔ (مستفاد: فتاوی دارالعلوم دیوبند ???? وحینئذ ہناک فسحة في الأخذ بقول أبي حنیفة عند عموم البلوٰی․ (تکملة فتح الملہم: ۹/۳۴۳، کتاب الاشربة، حکم الکحول المسکرة، ط: اشرفی دیوبند) وأما المِزْرُ والجعة والبتع وما یتخذ من السکر والتین ونحو ذلک فیحل شربہ عند أبی حنیفة - رضی اللہ عنہ - قلیلاً کان أو کثیراً مطبوخاً کان أونیًّا ولا یحد شاربہ وإن سکر․ (بدائع الصنائع: ۴/۲۸۶، ط: زکریا) ???? حدیث النبیﷺ۔Book Name: Mishkat ul Masabeeh, Hadees 3918 وَعَن بُرَيْدَة قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي إِذا جَاءَهُ رَجُلٌ مَعَهُ حِمَارٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ارْكَبْ وَتَأَخَّرَ الرَّجُلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا أَنْتَ أَحَقُّ بِصَدْرِ دَابَّتِكَ إِلَّا أَنْ تَجْعَلَهُ لِي» . قَالَ: جَعَلْتُهُ لَكَ فَرَكِبَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ حضرت بُریدہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چل رہے تھے کہ اسی دوران ایک آدمی آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ، اس کے پاس ایک گدھا تھا ، اس نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! آپ اس پر سوار ہو جائیں ، اور وہ خود پیچھے ہو گیا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ نہیں (پیچھے نہ ہٹو) ، تم اپنی سواری کی اگلی جانب بیٹھنے کے زیادہ حق دار ہو ، مگر یہ کہ تم اس (اگلی جانب) کو میرے لیے مختص کر دو ۔‘‘ اس نے عرض کیا ، میں نے آپ کو اجازت دی ، پھر آپ سوار ہوئے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔ أوکماقال النبی ﷺ۔ (مشکوةشریف حدیث نمبر ٣٩١٨ ) ناقل✍ہدایت اللہ قاسمی خادم مدرسہ رشیدیہ ڈنگرا،گیا،بہار HIDAYATULLAH TEACHER MADARSA RASHIDIA DANGRA GAYA BIHAR INDIA نــــوٹ:دیگر مسائل کی جانکاری کے لئے رابطہ بھی کرسکتے ہیں CONTACT NO 6206649711 ????????????????????????????????????????????????
ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔