???? *صدائے دل ندائے وقت*????(823)
*انسانیت کے نام پر دہریت کا طوفان__!!*
*اکثر لوگ انسانیت سن کر جذباتی ہوجاتے ہیں، اور یہ مانتے ہیں کہ انسانیت ایک داعیہ محض ہے، وہ نہیں جانتے کہ دنیا میں بہت سے مذاہب ہیں، انہیں میں سے ایک انسانیت بھی ہے، اکثر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ انسانیت صرف جذبات کی نمائندگی اور اتحاد انسانی کیلئے بولا جاتا ہے، مگر ایسا نہیں ہے، علامہ گوگل پر جائیں اور تحقیق کریں تو معلوم ہوتا ہے؛ کہ یہ انسانیت ایک مستقل مذہب کی بنیاد رکھتا ہے، اور یہی وہ سوچ ہے جس نے دہریت کا لبادہ پایا ہے، انہیں انگلش میں atheist کہا جاتا ہے، گوگل پر? is humanity is a religion_ لکھ کر سرچ کیجئے__! تو حیران کن معلومات فراہم ہوتی ہیں، جنہیں پڑھ کر پیروں تلے زمین کھسکنے لگتی ہے، اور لاابالی میں انسانیت کو محض لفظ تک سمجھنے والوں پر افسوس ہونے لگتا ہے، اس تلاش کے مطابق religion of huminity فرنچ نسلی شخص (Auguste Comte (1798_1857 کے ذریعہ شائع کردہ فکر سے ماخوذ ہے، جس کے مطابق کوئی مذہب ہوتا ہی نہیں ہے، اسے positivist philosophy کا مؤسس سمجھاجاتا ہے، باقاعدہ اس سوچ کے چھوٹے موٹے مراکز برازیل اور فرانس میں پائے جاتے ہیں، یہی وہ سوچ ہے جس نے آگے چل کر یورپ اور مغربی دنیا کو متاثر کیا ہے اور ایک ایسی سوسائٹی بنی جسے ethical societies __ کے طور پر جانا جاتا ہے، یعنی وہ لوگ جو مذہب اور مالک حقیقی کے چیپٹر کو مانتے ہی نہیں ہیں، اور وہاں ان کے مراکز کو ethical churches کہاجاتا ہے، جہاں سے دہری ثقافت و کلچر، اور انسانی بنیادوں پر مذہبی تشریح کو عام کیا جاتا ہے____*
*اس کے علاوہ ایک اور مضمون American ethiest کے نام پر موجود ہے، اس کے اندر امریکہ میں موجود مختلف دہریت، سوچ اور فکر کو واضح کیا گیا ہے، اور یہ ثابت کیا گیا ہے کہ دہریت کی کئی شقیں ہیں، جسے ایک عالمی پلیٹ فارم عطا کرنے، پوری دنیا میں اسے عام کرنے اور پھیلانے کے منصوبے بھی بتائے گئے ہیں، اس کے اندر صاف طور پر لکھا گیا ہے؛ کہ اگر آپ اپنے آپ کو انسانیت پرست، آزاد فکر والا سمجھتے ہیں؛ بلکہ کیتھولک (یہ موجودہ عیسائیت کی ایک شق ہے) تہذیب کو بھی مانتے ہیں یا پھر اپنے آپ کو lack belief of God سمجھتے ہیں، یعنی خالق کائنات کا انکار کرتے ہیں، اور مذہبت کو رد کرتے ہیں، تو آپ ایک دہری ہیں، ملحد ہیں، اور یہ خود اپنے آپ میں ایک مذہب ہے__ یہ صرف ایک ہی مضمون نہیں؛ بلکہ اس طرح کے متعدد مضامین میں یہی باتیں لکھی ہوئی ہیں، یہاں تک کہ ایک ہندوستانی ویب سائٹ جو کہ عام معلومات فراہم کرنے کا بڑا ذریعہ ہے، جسے quora_ کہا جاتا ہے، اس میں بھی ایک سوال تھا؛ کہ کیا انسانیت ہی مذہب ہے؟ اس کے مطابق بھی تقریباً یہی جواب منقول ہے، اگر آپ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ ہندوستان میں اسے کس نظر سے دیکھا جاتا ہے__؟ تو اس کیلئے ایک ویب سائٹ ہے Speaking tree. In__ یہاں پر ایک مضمون بکاش مکھرجی کا موجود ہے، جس کا عنوان ہے Humanity is the religion of mankind __ یعنی انسانیت ہی انسانوں کا مذہب ہے، اس آرٹیکل میں سوامی سوانندا کا ایک اقتباس بھی ہے، جس کے مطابق صرف انسانیت ہی اس دنیا میں انسان کو اور معاشرے کو اچھا بنا سکتی ہے، اور یہی سب سے بڑا فریضہ ہے__*
*بات دراصل یہ ہے کہ انسانیت کو محض معنوی طور پر تسلیم کیا جائے اور اسے ایک مرکزیت دیکر آپس کی قوموں میں اتحاد کی بات کی جائے، تب تک شاید درست ہوسکتا ہے؛ لیکن اسے ہی اصل قرار دیدینا اور یہ کہہ دینا کہ "انسانیت نہیں تو مذہب نہیں"__ قطعا درست نہیں ہے. اسلام کا ماننا یہ ہے کہ انسان کی انسانیت اس کے اندر موجود فطرت سے ہے، اور وہ فطرت ہی مذہب ہے، اور وہ مذہب ہی انسانیت ہے، حدیث کے ذخائر میں یہ روایت عام ہے، "کل مولود یولد علی الفطرۃ__ (بخاری:1385_ مسلم:2658) یعنی ہر بچہ کی پیدائش فطرت پر ہوتی ہے، اس کا مطلب خود قرآن کریم نے بتایا ہے؛ کہ انسان کی طبیعت اور اس کی انسانیت جو کچھ بھی ہے وہ سب کچھ اسی دین اسلام کی اتباع میں ہے، چنانچہ فطرت کے بارے کہاگیا_فَأَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّينِ حَنِيفًا فِطْرَتَ اللَّهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا لَا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ ﴾ (روم: 30) محدثین نے بھی یہی تو لکھا ہے، (دیکھئے: أصول النظام الإجتماعي فى الإسلام لإبن عاشور_ 42_43)، اور اگر انسانیت ہی سب سے بڑا دھرم تھا، تو اللہ نے کیوں کہا کہ اسے دین اسلام ہی محبوب ہے و پسندیدہ ہے_ "ان الدین عنداللہ الاسلام" _(آل عمران: 19)، اور اسی سے وہ راضی ہے، "رضیت لکم الاسلام دینا" "__(مائدۃ:3)، اس کے علاوہ کوئی طریقہ پسند نہیں "ومن یبتغ غیر الاسلام دینا فلن یقبل منہ" ( آل عمران: 85) ____ اس پیرائے کی متعدد آیات و تفصیلات موجود ہیں، کتب خانے بھرے ہوئے ہیں، یہاں پر غور کرنے کی بات یہ بھی ہے کہ کیا ہی خوب ہوتا کہ اللہ خود ہی وضاحت کر دیتا کہ "ان الدین عنداللہ الانسانیۃ"__*
*ہاں اس میں کوئی شبہ نہیں کہ انسانیت کی بنیاد پر قرآن و احادیث میں ایک اکائی قائم کرنے کی بات کہی گئی ہے، ایک ماں اور باپ سے پیدا ہونے کا کانسپٹ بھی اسی بات ک طرف اشارہ کرہ ہے؛ لیکن اسے مذہب قرار دینا اور خاص طور سے علماء کی جانب سے بھی اس کی تائید کرنا افسوسناک بات ہے، اس وقت ہندوستان ایک کشمکش میں ہے، سی اے اے وغیرہ نے ہنگامہ کھڑا کر رکھا ہے، یقینا اس مہم میں ہمارا اتحاد ہی سب کچھ ہے؛ لیکن اس کی بنیاد پر مذہبیت ودہریت کو ایک کردیا جائے، یہ گوارا نہیں کیا جاسکتا، یہ انسانیت کے پس پردہ دہریت کارفرما ہے، جن لوگوں کی نظر مغربی دنیا پر ہے، وہ جانتے ہیں کہ وہاں کا سب سے بڑا بحران یہ بھی تھا اور اب بھی موجود ہے، جس سے خود عیساییت اور یہودیت کو خطرہ لاحق ہے؛ کہ انسانیت کی بنیاد پر دہریت نے تشویش پیدا کردی ہے، اسرائیل کے وجود کے بعد اس سوچ پر گہری ضرب پڑی تھی اور اس نے گویا یہودیت کو تحفظ برتنے کا کام کیا تھا؛ مگر عیسائیت مستقبل اس کشمکش سے دوچار ہے، اس دہریت نے بہت پہلے ایشیائی ممالک کو نشانہ بنا لیا تھا؛ لیکن مشرقی رواداری اور دین پرستی نے کبھی اسے خاطرخواہ جگہ نہ دی، اور وہ اجنبیت میں ہی گم رہے، مگر یہ ہمیشہ ایسے متحدہ مواقع تلاش کرتے ہیں جہاں پر انسانیت کو بنیاد بنا کر مذہب کو ہی ختم کردیا جائے، اس میں ہر ایک کو امل نہیں کیا جاسکتا، اور استثنائی صورتوں کی تائید کی جا سکتی ہے، لیکن عموم ایسا نہیں ہے، مسلمانوں کیلئے چونکہ سب کچھ مذہب ہے اسی لئے وہ خاص طور پر نشانے پر رہتے ہیں، اس وقت ملک میں بپا طوفان اور ان میں خواتین کی دینی حمیت کو جمہوریت کی شاخوں سے ملا کر انسانیت کو جنم دینے اور آہستگی کے ساتھ دہریت و دین بیزاری پیدا کرنے کی کوشش ہے، بلاشبہ فی الحال فائدہ مغرب اور دہریہ سوچ کے لوگ اٹھانا چاہتے ہیں، یاد رکھیں __! خوب اتحاد کا ثبوت دیجیے؛ لیکن اپنے ایمان کو بیچ کر یا اس میں ملاوٹ کرکے نہیں، ورنہ زندگی بن بندگی چہ معنی دارد __*
✍ *محمد صابر حسین ندوی*
Mshusainnadwi@gmail.com
7987972043
14/02/2020