انعامی مقابلے کی چند جدید شکلیں اور احکام و مسائل

*⚖سوال و جواب⚖*

*مسئلہ نمبر 1104*

(کتاب الحظر و الاباحہ باب الألعاب)

*انعامی مقابلے کی چند جدید شکلیں اور احکام و مسائل*

*سوال:* مختلف اداروں کی جانب سے انعامی مقابلے رکھے جاتے ہیں جس کی درج ذیل شکلیں ہوتی ہیں:

(١) بعض بغیر کسی رقم کے  فارم یا وہاٹسپ وغیرہ کے ذریعے سوالات دیتے ہیں جن کا جواب متعینہ تاریخ میں دینا ہوتا ہے درست جواب پر قرعہ کے ذریعے پر انعامات ملتے ہیں۔

(٢) بعض کی شکل یہ ہوتی ہے کہ وہ اخبار میں سوال شایٔع کرتے ہیں اخبار خرید کر اس کے تراشے پر یا سوالات مکمل ہونے پر اخیر میں اخبار کے ساتھ فارم دیتے ہیں اس پر جواب دینا ہوتا ہے پھر درست جواب والوں کو قرعہ کے ذریعے انعامات ملتے ہیں۔

(٣) بعض لوگ سوالات کا پمفلیٹ قیمتاً تقسیم کرتے ہیں اور درست جواب پر قرعہ اور انعامات۔

(٤) بعض لوگ سوالیہ پمفلیٹ کی قیمت رکھتے ہیں کسی دینی سماجی و فلاحی کاموں میں صرف کرنے کے لیے اور درست جواب پر قرعہ کے ذریعے انعامات۔

(٥) بعض ادارے والے انعامی مقابلے میں حصہ لینے کی فیس رکھتے ہیں اور درست جواب پر قرعہ کے ذریعے انعامات دیتے ہیں۔

(٦) بعض اساتذہ زبانی یا تختہ سیاہ پر سوالات دیتے ہیں اور طلبہ سے بطور فیس کے کچھ رقم لیتے ہیں پھر درست جواب پر انعامات۔

ان انعامی مقابلوں میں کچھ کو انعامات ملتے ہیں اور کچھ درست جواب دینے پر بھی قرعہ میں نام نہ آنے سے انعام سے محروم ہوتے ہیں اور غلط جواب والے تو بدرجہ اولی محروم ہوتے ہیں۔

بعض ادارے والے جمع شدہ مکمل رقم کے انعامات تقسیم کردیتے ہیں اور بعض کو آمدنی مقصود ہوتی ہے تو جمع شدہ رقم سے کم کے انعامات تقسیم کرتے ہیں۔

بعض جمع شدہ رقم میں مزید رقم ملاکر انعامات تقسیم کرتے ہیں۔

آپ سے پوچھنا یہ ہے کہ ان انعامی مقابلوں کا شرعاً کیا حکم ہے؟

(مستفتی: قاری اشفاق احمد مالیگاؤں مہاراشٹر)

*بسم اللہ الرحمن الرحیم*

*الجواب وباللہ التوفیق*

(١) ہر ایسا انعامی مقابلہ جو جائز چیزوں پر مشتمل ہو اور ایک طرف سے انعام کی رقم ہو کرنا اور اس میں حصّہ لینا درست ہے۔

(٢) انعام کی یہ شکل بھی درست ہے شرعاً اس میں کوئی کراہت نہیں ہے

(٣) اگر سوالنامہ کی قیمت اتنی زیادہ نہ ہو کہ وہ غبن فاحش میں آجائے تو اس طرح فروخت کرکے اور صحیح جواب آنے پر انعام دینا درست ہے۔

(٤) اس کا جواب وہی ہے جو صورت نمبر تین کا ہے

(٥) چونکہ بڑے انعامی پروگرام میں انتظام کرنے کے لئے بھی لاگت کی ضرورت ہوتی ہے اس لئے مناسب فیس رکھ کر انعامی مقابلہ رکھنا اور انعام دینا درست ہے۔

(٦) اگر ان اساتذہ کو ادارہ کی طرف سے مزدوری ملتی ہو اور بغیر ادارہ کی اجازت کے یہ کام کرتے ہوں تو درست نہیں ہے بصورتِ دیگر درست ہے۔

فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔

*????والدليل على ما قلنا????*

فإن شرطوا لذلك جعلاً، فإن شرطوا الجعل من الجانبين فهو حرام. وصورة ذلك: أن يقول الرجل لغيره: تعال حتى نتسابق، فإن سبق فرسك، أو قال: إبلك أو قال: سهمك أعطيك كذا، وإن سبق فرسي، أو قال: إبلي، أو قال: سهمي أعطني كذا، وهذا هو القمار بعينه؛ وهذا لأن القمار مشتق من القمر الذي (المحيط البرهاني للإمام برهان الدين ابن مازة – (5 / 157)

ﻭ‍ﺇ‍ﻧ‍‍ﻤ‍‍ﺎ ‍ﻳ‍‍ﺠ‍‍ﻮ‍ﺯ ‍ﺫ‍ﻟ‍‍ﻚ‍ ‍ﺇ‍ﻥ‍ ‍ﻛ‍‍ﺎ‍ﻥ‍ ‍ﺍ‍ﻟ‍‍ﺒ‍‍ﺪ‍ﻝ‍ ‍ﻣ‍‍ﻌ‍‍ﻠ‍‍ﻮ‍ﻣ‍‍ﺎ ‍ﻓ‍‍ﻲ‍ ‍ﺟ‍‍ﺎ‍ﻧ‍‍ﺐ‍ ‍ﻭ‍ﺍ‍ﺣ‍‍ﺪ ‍ﺑ‍‍ﺄ‍ﻥ‍ ‍ﻗ‍‍ﺎ‍ﻝ‍: ‍ﺇ‍ﻥ‍ ‍ﺳ‍‍ﺒ‍‍ﻘ‍‍ﺘ‍‍ﻨ‍‍ﻲ‍ ‍ﻓ‍‍ﻠ‍‍ﻚ‍ ‍ﻛ‍‍ﺬ‍ﺍ, ‍ﻭ‍ﺇ‍ﻥ‍ ‍ﺳ‍‍ﺒ‍‍ﻘ‍‍ﺘ‍‍ﻚ‍ ‍ﻟ‍‍ﺎ ‍ﺷ‍‍ﻲ‍ﺀ ‍ﻟ‍‍ﻲ‍ ‍ﻋ‍‍ﻠ‍‍ﻴ‍‍ﻚ‍ ‍ﺃ‍ﻭ ‍ﻋ‍‍ﻠ‍‍ﻰ ‍ﺍ‍ﻟ‍‍ﻘ‍‍ﻠ‍‍ﺐ‍, ‍ﺃ‍ﻣ‍‍ﺎ ‍ﺇ‍ﺫ‍ﺍ ‍ﻛ‍‍ﺎ‍ﻥ‍ ‍ﺍ‍ﻟ‍‍ﺒ‍‍ﺪ‍ﻝ‍ ‍ﻣ‍‍ﻦ‍ ‍ﺍ‍ﻟ‍‍ﺠ‍‍ﺎ‍ﻧ‍‍ﺒ‍‍ﻴ‍‍ﻦ‍ ‍ﻓ‍‍ﻬ‍‍ﻮ ‍ﻗ‍‍ﻤ‍‍ﺎ‍ﺭ ‍ﺣ‍‍ﺮ‍ﺍ‍ﻡ‍ ‍ﺇ‍ﻟ‍‍ﺎ ‍ﺇ‍ﺫ‍ﺍ ‍ﺃ‍ﺩ‍ﺧ‍‍ﻠ‍‍ﺎ ‍ﻣ‍‍ﺤ‍‍ﻠ‍‍ﻠ‍‍ﺎ ‍ﺑ‍‍ﻴ‍‍ﻨ‍‍ﻬ‍‍ﻤ‍‍ﺎ ‍ﻓ‍‍ﻘ‍‍ﺎ‍ﻝ‍ ‍ﻛ‍‍ﻞ‍ ‍ﻭ‍ﺍ‍ﺣ‍‍ﺪ ‍ﻣ‍‍ﻨ‍‍ﻬ‍‍ﻤ‍‍ﺎ: ‍ﺇ‍ﻥ‍ ‍ﺳ‍‍ﺒ‍‍ﻘ‍‍ﺘ‍‍ﻨ‍‍ﻲ‍ ‍ﻓ‍‍ﻠ‍‍ﻚ‍ ‍ﻛ‍‍ﺬ‍ﺍ, ‍ﻭ‍ﺇ‍ﻥ‍ ‍ﺳ‍‍ﺒ‍‍ﻘ‍‍ﺘ‍‍ﻚ‍ ‍ﻓ‍‍ﻠ‍‍ﻲ‍ ‍ﻛ‍‍ﺬ‍ﺍ, ‍ﻭ‍ﺇ‍ﻥ‍ ‍ﺳ‍‍ﺒ‍‍ﻖ‍ ‍ﺍ‍ﻟ‍‍ﺜ‍‍ﺎ‍ﻟ‍‍ﺚ‍ ‍ﻟ‍‍ﺎ ‍ﺷ‍‍ﻲ‍ﺀ ‍ﻟ‍‍ﻪ‍, ‍ﻭ‍ﺍ‍ﻟ‍‍ﻤ‍‍ﺮ‍ﺍ‍ﺩ ‍ﻣ‍‍ﻦ‍ ‍ﺍ‍ﻟ‍‍ﺠ‍‍ﻮ‍ﺍ‍ﺯ ‍ﺍ‍ﻟ‍‍ﺤ‍‍ﻞ‍ ‍ﻟ‍‍ﺎ ‍ﺍ‍ﻟ‍‍ﺎ‍ﺳ‍‍ﺘ‍‍ﺤ‍‍ﻘ‍‍ﺎ‍ﻕ‍, ‍ﻛ‍‍ﺬ‍ﺍ ‍ﻓ‍‍ﻲ‍ ‍ﺍ‍ﻟ‍‍ﺨ‍‍ﻠ‍‍ﺎ‍ﺻ‍‍ﺔ. ( الهندية ٣٢٤/٥ كتاب الكراهية الباب السادس)

الغبن الفاحش ما لم يدخل تحت تقويم المتقومين. (رد المحتار على الدر المختار ٣٦٣/٧)

*كتبه العبد محمد زبير الندوي* دار الافتاء و التحقیق مدرسہ ہدایت العلوم بہرائچ یوپی انڈیا مورخہ 2/8/1441 رابطہ 9029189288

*دینی مسائل عام کرنا ثواب جاریہ ہے*

تبصرہ کریں

تبصرے

ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔