بارش کا تسلسل لوگوں کی پریشانیاں کب تک

محمد سالم سریانوی

آج مسلسل بارش کا چار دن مکمل ہوگیا، پورے علاقے میں لوگ اس کے نتیجے میں مختلف پریشانیوں اور مصائب وحالات سے دوچار ہیں، عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے، کاروبار اور دیگر تجارتی نظام ٹھپ پڑ گیا ہے، اور لوگ گھروں میں دبکنے پر مجبور ہیں، لیکن یہ خدائی فیصلہ ہے، وہ مالک ومختار ہے، جو چاہے کرے، ہمیں اس سے سوال کا کوئی حق نہیں ہے۔ البتہ بارش کی وجہ سے مکانات کا گرنا اور راستوں، گھروں اور نالیوں میں پانی کا رکنا اور جمنا یہ ضرور سوال کے گھیرے میں ہے۔ ہمارے مبارک پور قصبہ کے بیرونی اور متعلقہ نشیبی علاقے سب سے زیادہ ان مسائل کی زد میں ہیں، حکومت کی طرف ’’آواس یوجنا‘‘ جاری ہے، عام اور غریب لوگوں نے اپنے مکانات کی پختگی اور درستگی کے لیے درخواستیں دے رکھی ہیں، لیکن تا حال ان کو اس کا ’’لابھ‘‘ نہیں مل سکا، جس کی وجہ سے ان کے مکانات بارش کی نذر ہورہے ہیں اور وہ بے گھر ہوکر ادھر ادھر بھٹکنے پر مجبور ہو رہے ہیں!! سوال یہ ہے کہ اس کا ذمہ دار کون ہے؟ وہ لوگ جن کے پاس رہائشی مکانات ہیں وہ آواس کا ’’لابھ‘‘ سب سے زیادہ اٹھا رہے ہیں، لیکن جو بے چارے محتاج اور مستحق ہیں وہ امید لگائے ہوئے اپنے مکانات کی بربادی کھلی آنکھوں دیکھ رہے ہیں، ظاہر ہے اس کے ذمہ دار متعلقہ حکام اور افرادہیں، جن کے توسط سے یہ کام انجام پاتے ہیں، لیکن انھیں سب سے زیادہ ’’اپنوں‘‘ کی فکر ہے، غیروں سے کوئی مطلب نہیں ہے!!! اسی طرح وہ نشیبی علاقے جہاں پانی کے نکلنے کا کوئی نظام نہیں ہے، نہ ہی راستے پختہ ہیں، نہ ہی نالیاں ہیں اور نہ ہی کوئی دوسرا انتظام، ایسی صورت میں بارش کی وجہ سے راستوں کا مسدود ہوجانا، گھروں میں پانیوں کا گھسنا اور نظام زندگی کا مفلوج ہوجانا عام بات ہے، لیکن انتظامیہ اور متعلقہ حکام کو اس سے کیا مطلب ہے؟ ان کی زندگی چین وسکون کے ساتھ گزر رہی ہے نا؟ انھیں بے گھر ہونا نہیں نہ پڑ رہا ہے؟ ان کی تجارت تو چل رہی ہے نا؟ پھر انھیں کیوں دوسروں کی فکر ہوگی؟ لیکن کسی دن بے گھر ہوکر دیکھیں کہ کیسا احساس ہوتا ہے، تو اندازہ لگ جائے گا!…واہ رے انسانیت! …واہ رے مخلوق خدا کی ذمہ داریوں کی ادائیگی کا احساس! … واہ رے الیکشن کے زمانے کے وعدے اور ارادے! دو مہینے پہلے بھی مسلسل دو تین دن بارش ہوئی تھی، جس سے افرا تفری مچ گئی تھی، لوگ پریشانیوں سے دوچار ہوئے تھے، مختلف مسائل اور حالات کا سامنا کرنا پڑا تھا، لیکن پھر بھی انتظامیہ اور متعلقہ حکام نے کوئی توجہ نہیں دی، کسی کو احساس نہیں ہوا، حالات معمول پر آتے ساری پریشانیاں بھول گئے۔ حد ہے اس بے حسی اور مردہ ضمیری کی! خدا سے دعا ہے کہ تمام لوگوں کو آفات وبلیات سے محفوظ فرمائے، جو لوگ پریشانیوں سے دوچار ہیں ان ک?? پریشانیوں کو بجلد دور فرمائے اور انتظامیہ ومتعلقہ حکام کو احساس ذمہ داری کی توفیق دے۔ (آمین) (تحریر: ۲۹/ محرم 1441ھ مطابق ۲۹/ ستمبر 2019ء اتوار بعد نماز عشاء)

تبصرہ کریں

تبصرے

ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔