دوسری قسط
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
صوفیائے کرام کی ضرورت کیوں پیش آتی ہے؟
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نبی کریمﷺ کی جن چار بنیادی ذمہ داریوں کو قرآن پاک کی سورہ آ لِ عمران آیت۱۶۴ میں بیان کیا گیاہے،وہ یہ ہیں:
(۱) قرآن پاک کی تلاوت
(۲) قرآن پاک کی تعلیم
(۳) حِکمت کی تعلیم
(۴) تزکیہ (یعنی عقائد اور اعمال کی اصلاح کرنا)
حضور ﷺ کی وفات کے بعد یہ چاروں کام صحابہ کرامؓ نے سر انجام دیئے اور اُن کے بعد تابعین اور تبع تابعین نے۔ بعد میں ان میں سے ہر ذمہ داری کو سر انجام دینےکے لئے ماہرین تیار ہوئے، جن سے اﷲ تعالیٰ نے اُس میدان میں تفصیلی کام لیا۔
قرآن ِ پاک کی تفسیر کرنے والے (مُفَسِّرین) ،حدیث کےالفاظ کی حفاظت کرنے والے(مُحَدِّثین)، قرآن پاک کی درست تلاوت سکھانے والے (قاری حضرات)اوردین کی سمجھ بُوجھ رکھنے اورتمام مسائل کا حل اُمَّت تک پہنچانے والے ( فُقہاء) کی الگ الگ جماعتیں بنیں۔
بالکل اسی طرح قلب اور نفس کی تربیت کے شعبہ یعنی”تزکیہ نفس“ کو بطورِ خاص جِن بُزرگوں نے اپنی محنت کا میدان بنایا وہ بزرگان دین ’’صوفیائے کرام‘‘ کے لقب سے مشہور ہوئے۔ چنانچہ جس طرح تفسیر، حدیث اور فِقَہ وغیرہ کی تعلیم کے لئے استاد کی ضرورت پڑتی ہے، اسی طرح عقائد اور اعمال کی اصلاح کے لئے بھی کسی رہنما اور اُستاد کی ضرورت پڑتی ہے جسے ”پیر“ ،”مُرشد“ یا ” شَیخ “ کہا جاتا ہے۔
(اقتباس از ”تصوف کی حقیقت“)
ضروری معلومات | Important Info
٭ اہم دینی‘ اصلاحی‘ سماجی‘ سائنسی‘ تکنیکی معلومات کے لیے اس چینل میں شامل ہوں۔ ہم کافی تلاش و تحقیق کے بعد آپ کے لیے لاتے ہیں اہم ضروری معلومات۔ٹیلی گرام کی دنیا میں منفرد چینل
* @ask4infobot کے ذریعہ چینل کے منتظمین سے رابطہ کریں۔
https://telegram.me/impoinfo
ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔