شیخ مقیم قاسمی خادم مدرسہ نورالاسلام آرمور،ضلع نظام آباد
استاذالاساتذہ ، مشفق و مہرباں، حضرت مولانا سید ولی اللہ صاحب قاسمی - نور اللہ مرقدہ - کی رحلت کی اندوہ ناک خبر سے ہر طرف صفِ ماتم بچھی ہوئی ہے ، اور رنج و غم کی ایک لہر دوڑ گئی ہے۔ مساجد اور دینی حلقوں میں دعائے مغفرت اور ایصالِ ثواب کا اہتمام کیا جارہا ہے۔ سیاسی اور سماجی شخصیات، قائدین و رہنما، اسلامی تنظیموں اور اداروں کے سر براہ، مدارس اسلامیہ کے ذمہ داران اور بے پناہ عقیدت رکھنے والے شاگردوں نے اپنے دلی تأثرات اور رنج و غم کے جذبات کا خوب اظہار فرمایا اور مولانا کی بےنفسی و سادگی ، غنائے نفس اور احتیاط و تقوی ، علماء دیوبند سے عشق و محبت اور بے مثال وعظ و خطابت ،غرضیکہ آپکی حیات و خدمات کے روشن باب کو کما حقہ بیان کیا ہے۔ جن کا مختصر خلاصہ پیش کرنا یہاں ممکن نہیں ہے ۔ ع سفینہ چاہئے اس بحرِ بیکراں کے لئے واٹسپ ، فیس بک اور فون پر کثیر تعداد میں ، تعزیتی تاثرات کا سلسلہ برابر جاری ہے ۔ مولانا مرحوم کی وفات حسرت آیات کی اطلاع کے وقت سے ہی عاجز اور عاجزکے افرادِ خانہ بھی مولانا کے لئے ایصالِ ثواب اور مغفرت و رفعِ درجات کیلئے دعا کر رہے ہیں ، ساتھ ہی خیال آیا کہ مولانا سے متعلق چند سطور کرنے کے ذریعے بھی اپنے آپ کو اور مولانا کے سبھی متعلقین کو تسلی دینے کی کوشش کی جائے ؛ اگر چہ اس عاجز کی کوئی حیثیت نہیں ہے، تاہم مولانا کے خوشہ چینوں میں تو ضرور شامل ہے۔ چمن کے پھول بھی تیرے ہی خوشہ چیں نکلے کسی میں رنگ ہے تیرا ،کسی میں بو تیری یہ ایک ناقابلِ تردید حقیقت ہے کہ اللہ کے نیک بندے اپنے انوارات و برکات سمیت ،بڑی تیزی کے ساتھ اس دنیا سے رخصت ہو رہے ہیں، یوں لگتا ہےکہ یہ دنیا بے نور ہوکر اپنے انجام کی طرف برق رفتاری سے بڑھ رہی ہے ایسے حالات میں مولانا کی رحلت سے تو ہر کوئی بزبان حال چیخ اٹھا ع ایک چراغ اور بجھا اور بڑھی تاریکی
لیکن ہم سب کیلئے یہ بات تسلی کا سامان ہے کہ مولانا نے اپنی پوری زندگی "خَیْرُ کُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہ" کامصداق بن کر گذار دی ، اور اپنے خونِ جگر سے سینچا ہوا، ایک ایسا گلشن تیار کردیا جو قیامت تک مولانا کے لئے ثواب جاریہ رہےگا اور ان شاء اللہ رہتی دنیا تک بہت سے خاص وعام اس سے مستفید ہوتے رہیں گے۔ کلیوں کو میں، سینے کا لہو دے کے چلا ہوں صدیوں مجھے گلشن کی فضاء یاد کرے گی شہرِ آرمور و پر کٹ کے لئے بھی مولانا ایک مشفق مربی اور عظیم سرپرست کی حیثیت رکھتے تھے بالخصوص مدرسہ نور الاسلام آرمور، پچھلے دو سالوں سے آپکی سرپرستی میں تھا اور مدرسہ کے طلبہ ، اساتذہ اور انتظامیہ بھی آپکی مشفقانہ و محبانہ توجہات سے بہرہ مند تھے - اللہ تعالیٰ مولانا کے درجات کو بلند فرمائے اور مدرسہ کو نعم البدل عطاء فرمائے- بہرِ کیف! مولانا کی شخصیت نہ صرف شہر نظام آباد بلکہ پورے ضلع اور اطراف و اکناف کیلئےبھی،ایک شجرِ سایہ دار کے مانند تھی ،یقینا مولانا کی وفات پر پوراضلع سوگوار ہے ۔ اللہ پاک اہل خانہ کو مولانا کی جدائی اور شاگردوں کو مولانا کی وفات کے صدمے کے بدلے ، بہترین اجر نصیب فرمائے اور ہم سب کو اس سانحہ پر صبر عطا فرمائے اور زندگی کے بقیہ لمحات کو مرضئ رب کے مطابق گذارنے کی توفیق نصیب فرمائے۔آمین یا رب العالمین
ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔