جانا تو مقدر ہے

ازقلم-: مفتی محمد اجوداللہ پھولپوری
نائب ناظم مدرسہ اسلامیہ عربیہ بیت العلوم سرائمیر اعظم گڈ

انسان زندگی کی ہما ہمی اور گہما گہمی میں مصروف، مستقبل کے حادثات سے بے پروا، مست و مگن زندگی گزارنے میں اتنا محو ہوجاتا ہے کہ اپنے اس دوست کو فراموش کردیتا ہے جو زندگی کی پہلی ڈور سے اسے گلے لگانے کیلئےاسکے پیچھے پیچھے دوڑا چلا آرہا ہے جسے ہم سے زیادہ ہماری زندگی عزیز ہے جو ہمیں دنیا کے جھمیلوں سے دور بہت دور امن سکون کی جھیلوں کے کنارے لے جانا چاہتا ہے جسے ہماری بے التفاتی پسند نہیں جو چاہتا ہیکہ ہم اسکی دوستی کو سمجھیں اور اسکے خیال کو دل میں جگہ دیں لیکن ہم قلب کے کسی کونے میں اسے جگہ دینے کو تیار نہیں کسی پل بھی اسے یاد کرنا نہیں چاہتے نتیجتا موقعہ پاتے ہی وہ ہم سے اس قدر شدید معانقہ کرتا ہیکہ اور اتنی سختی سے بغلگیر ہوتا ہے کہ دنیا کی ہر محبت کو سینہ سے نکال پھینکتا ہے ہم سب کی محبت کو بھلا کر اسکے ہمراہی بن جاتے ہیں اسکی بغلگیری اتنی شدید ہوتی ہیکہ نہ تو ہمیں ماں کی محبت یاد رہتی ہے اور نہ ہی باپ کی شفقت نہ تو ہمیں بھائی کا پیار یاد آتا ہے اور نہ یہ یاد رہتا ہیکہ ہم کسی بہن کا مان ہیں بس ہم اسکی محبت میں سرشار سبکو روتا بلکتا چھوڑ اسکی بانہوں کا سہارا لئے اس دار فانی سے دار باقی کی طرف کوچ کرجاتے ہیں
جانا تو مقدر ہے جو بھی اس دنیا میں آیا اسے جانا ہی جانا ہے اور جانے کا راستہ اسکا طریقہ بھی متعین ہے تقدیر کا لکھا حرف حرف لوگوں کی تدبیروں پہ غالب آکے ہی رہتا ہے یقینا ہر زندگی ایک سبب کے سہارے تکمیل تک پہونچتی ہے اور جو سبب تقدیر نے تحریر کردیا اسے کوئی نہ تو بدل سکتا ہے اور نہ ہی مٹا سکتا ہے لیکن ہم تو انسان ہیں سبب کو دوش دیکر تقدیر سے آنکھیں موند لیتے ہیں ہماری نوجوان نسل اپنی تباہی کیلئے ایسے ایسے اسباب تلاش کرتی ہے کہ پسماندگان سوائے کف افسوس ملنے کے کچھ بھی کرپانے سے خود کو عاجز پاتے ہیں ہماری نسل نو اپنی زندگی کی مصروفیت اور اسکو گزارنے کے طریقوں میں اس قدر محو ہوجاتی ہیکہ اسے یا د ہی نہیں رہتا کہ انکی زندگی سے بہت ساروں کی خوشیاں جڑی ہیں کسی باپ کے چہرہ کی چمک اسکی زندگی سے وابستہ ہے کسی ماں کا بڑھاپا اسے اپنا آخری سہارا سمجھ کے بے فکر ہے پر افسوس صد افسوس!!
آج شام بتاریخ ۱۰/ فروری بروز دوشنبہ پھولپور اور سرائمیر کے بیچ پیش آنے والا حادثہ دل کو دہلا دینے والا ہے اس حادثہ نے ہر اس پیشانی پہ فکر کی شکن ڈالدی جو بچوں کا سرپرست ہے سبکے دل مسوس کے رہ گئے اس حادثہ نے دو جوان زندگیوں کو اپنے آغوش میں سمیٹ لیا ارسلان ولد پپو شیرواں
محمد آصف مسلم کالونی سرائمیر ناولٹی شو سینٹر
اس حادثہ میں زندگی سے جنگ ہار بیٹھے اور تین بچے آفتاب ولد مقصود احمد، معاز ولد ریاض خان،
عدیل ولد پپو زخمی حالت میں ہاسپٹل میں داخل ہیں اللہ تعالی تینوں کو صحت و سلامتی عطاء فرمائے اور مرحومین کی بال بال مغفرت فرمائے نیز انہیں والدین کیلئے ذخیرۂ آخرت بنائے
جوان اولاد سے دور ہونا اور جس کندھے پہ بٹھاکر اسے گلی گلی گھمایا ہو اسی کندھے پہ اسکی لاش ڈھونا اور جن ہاتھوں کا استعمال شفقت و محبت سے سہلانے میں کیا ہو اس بوڑھے ہاتھ سے لخت جگر کو زمین کے حوالہ کرپانا اففففففف
کسی باپ اور بھائی کیلئے اس سے زیادہ مشکل وقت زندگی میں آنا ممکن نہیں
اللہ تعالی سبھی کو صبر جمیل عطاء فرمائے اور ہم سبکو آخرت کی فکر نصیب فرمائے، زندگی کی بے ثباتی کو سمجھنے والا بنائے اور زندگی کو آخرت کی کمائی میں صرف کرنے کی ہم سب کو توفیق مرحمت فرمائے….آمین
مدرسہ بیت العلوم اور اس??ی انتظامیہ اس حادثہ سے غمزدہ ہے اور مرحومین کیلئے ایصال ثواب اور پسماندگان کیلئے صبر جمیل کی دعاء کرتے ہوئے تعزیت مسنونہ پیش کرتی ہے
" إن لله ما أخذ وله ما أعطى وكل شيء عنده بأجل مسمى… فلتصبر ولتحتسب"
اور نوجوانوں سے خصوصی درخواست کرتی ہیکہ
نوجوانوں خدا کے واسطہ خود پہ قابو رکھو لہو و لعب سے پرہیز کرو زندگی کے مقصد کو جانو اپنی نہیں تو اپنے پیچھے محبت کرنے والوں کے محبت کی لاج رکھو خود کو ماں باپ کی جگہ رکھ کے سوچو انکی فکر کو پہچانوں انکی قدر کرو یہی زندگی کی پونجی ہے اور آخرت کا بہترین سرمایہ …!!
جملہ قارئین سے بھی درخواست ہیکہ سردست تین بار سورہ اخلاص پڑھ کر مرحومین کے حق میں ایصال ثواب کرنے کی زحمت اٹھائیں…جزاکم اللہ

تبصرہ کریں

تبصرے

ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔