جاگ جائیے؛ ورنہ سلادئے جائیں گے

???? *صدائے دل ندائے وقت*????(1171)
*جاگ جائیے؛ ورنہ سلادئے جائیں گے!!*

https://t.me/joinchat/T78wo9HSWkM5dOhs

*٢٦/جنوری ٢٠٢١ کی پریڈ نے دیش و دنیا کو متاثر کیا ہے، ہندوستان کی امن پسند پالیسی پر دھبہ لگا ہے، اس ملک کو مضبوط لوک تنتر سمجھنے والوں کا بھرم ٹوٹا ہے، چنانچہ عالمی خبر رساں اداروں نے گزشتہ کل کی ہلڑبازی کا خوب مزاق بنایا ہے، نیویارک ٹائمز نے باقاعدہ مودی کا نام لیکر یہ بات لکھی ہے کہ ایک طرف ملک کے وزیر اعظم فوجیوں کی سلامی لے رہے تھے تو ٹھیک کچھ ہی فاصلے پر ایک بھیڑ راجدھانی میں گھسی جارہی تھی، سڈنی مارننگ ہورالڈ، الجزیرہ، ڈان، سی این این، گارڈین، دی اسٹار وغیرہ نے یہاں تک لکھ دیا ہے کہ اس بھیڑ نے مودی کو چُنوتی سے دی ہے، اس کے علاوہ متعدد نیوز ایجنسیوں نے اسے کَور کیا ہے، بالخصوص بی بی سی کی مکمل کوریج دیکھنے کے لائق ہے، ان میں سب سے زیادہ ہولناک اور جمہوریت کش تصاویر وہ تھی جس میں ڈیموکریسی کا خون ہورہا تھا، جمہوریت کے رکھوالے ڈنڈے مارے پھرتے تھے، جگہ جگہ کسانوں اور کمزور و ضعیف لوگوں کو بھی نہیں بخشتے تھے؛ لیکن اسی کے پہلو میں وہ تصاویر بھی نظر آئیں کہ جس پولس نے بربریت اور دشمنی کا مظاہرہ کیا تھا، جس نے یوپی سے لیکر دہلی اور دیگر صوبوں تک مظلوموں کی زندگی حرام کردی تھی، بیریکیٹس لگا کر اور قانون کا دھونس جما کر ہر کسی پر طاقت اور زور آوری کرتے تھے، جنہوں نے جے این یو اور جامعہ ملیہ سے لیکر دہلی یونیورسٹی اور شاہین باغ میں ہڑکَنپ مچایا تھا، بچوں پر لاٹھیاں چلایی تھیں، ان کی لائیبریری میں گھس کر علمی خزانے کو بکھیر دیا تھا، اس پولس کو لوگوں نے کھدیڑ کھدیڑ کر مارا، لاٹھی چھین کر اور انہیں کے دستے اور بازور مڑوڑ کر خوب پیٹا، نوبت یہ آن پڑی تھی کہ لال قلعہ کے پہلو میں ایک بلندی سے وہ کود رہے تھے، ڈر اور خوف کے مارے بھاگے جارہے تھے، دسیوں فیٹ اونچی عمارت سے چھلانگ لگا رہے تھے، بلکہ بعضوں کو غار اور چھوٹے چھوٹے کھوہ میں چھپتے ہوئے بھی دیکھا گیا، اور یہ پایا گیا کہ نوجوانوں سے وہ عفو و درگزری بھیک مانگ رہے ہیں، جان کی امان اور رحم کی درخواست کر رہے ہیں، ہم یقیناً فساد کا ساتھ نہیں دیتے، اور جن لوگوں نے ایسی بدامنی پھیلائی ہے ان کی نِندا کرتے ہیں؛ لیکن حق تو یہی ہے کہ یہ سب کچھ سرکار کی ناکامی اور انہیں کے مظالم کا ثمرہ ہے؛ بلکہ کہا تو یہ جارہا ہے اور سچ کہا جارہا ہے کہ یہ منصوبہ بند سازش تھی، چنانچہ اس کا نتیجہ دیکھا جاسکتا ہے کہ سرکار جو کچھ کرنا چاہتی تھی اب وہ باقاعدہ کر رہی ہے، تقریباً ٢٢/ سے زائد کیسیس بُک کئے جا چکے ہیں، کسان آندولن کے بڑے بڑے چہروں اور لیڈروں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، ہوگیندر یادو، راکیش ڈکیت سمیت تین کسان نیتا کو بدامنی پھیلانے کا ملزم پایا گیا ہے، ان پر گرفت بنائی جارہی ہے، ان کے اتحاد اور لیڈرشپ کو توڑا جارہا ہے.*
*دراصل سرکار لگاتار اب ٹارچر سے کام لے رہی ہے، وہ جمہوریت کے نوکیلے دانت دکھا رہی ہے، وہ بتارہی ہے کہ جمہوریت اگرچہ سب کو یکسانیت اور مساوات دیتی ہے اور حقوق کی بازیابی کی باتیں کرتی ہے؛ لیکن یہ اس قدر کمزور ہے کہ کوئی بھی سپرپاور بن کر اس کی لگام تھام سکتا ہے، اور اپنی نوکرانی و لونڈی بنا سکتا ہے، چنانچہ یہ سبھی کہہ رہے ہیں کہ کسانوں نے غلط کیا؛ بیشک غلط کیا، ان کے نیتاؤں نے حالات کا جائزہ نہیں لیا، ٹریکٹر ریلی سے پہلے اسے منظم کرنے اور نوجوانوں کو سمجھانے بجھانے کی فکر نہیں کی اور تحریک شروع ہوتے ہی وہ ان راستوں پر بھٹک گئی جن سے روکا گیا، جن کے بارے میں سرکاری محکموں نے روکا تھا، مگر سرکار کیا کر رہی تھی، بیسویں دن پہلے کے منصوبے کو وہ کیسے نہیں سمجھ سکی، اور لال قلعہ جو دیش کا فخر ہے، راجدھانی ہے، دہلی جہاں وزیراعظم اور گرہ منتری کے علاوہ سارے نیتا رہتے ہیں، ملک کی سکیورٹی فورسز کا انبار ہے، ایسی حساس جگہ پر ایک بھیڑ کیسے پہنچ گئی، ساری فوجیں اور حفاظتی دستے کیا کر رہے تھے، مطلع صاف ہے، بادل چھٹ چکے ہیں، ساری باتیں اسی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ اب امت شاہ اور بی جے پی کا قانونی داؤ پھینکا جائے گا، اب امن و شانتی کے نام پر پوری تحریک کو کچلنے کی کوشش کی جائے گی، ذرا سوچیں! یہ ملک کس جانب جارہا ہے، جہاں جمہوریت کے رکھوالے ہی جمہور کو نشانہ بناتے ہیں، اور انہیں تحفظ فراہم کرنے کے بجائے ان کو بدامنی میں زبردستی مبتلا کیا جارہا ہے، یہ ملک اب جمہوریت کا پرچم اٹھائے مجروح ہوچکا ہے، اس کے جسم کو چھلنی چھلنی کیا جا چکا ہے، اگر اب بھی قوم بیدار نہ ہوئی برادران وطن نے یہ نہیں سمجھا؛ کہ ان کے ساتھ کیسی سازش اور کیسی دھوکہ دہی ہورہی ہے تو یقین جانئے! کہ ملک اس دوراہے پر چلا جائے گا جہاں قانون کے سہارے اور کبھی کبھی زور آوری کے ساتھ انسانی جتھوں کا جینا حرام کردیا جائے گا، جس کی بیَّن تصاویر ہمارے سامنے ہیں، اب ذات پات اور دھرم نہیں بلکہ صرف مفاد کی بات ہے، جو لوگ سمجھتے تھے کہ یہ سرکار صرف مسلمانوں کو ہی نشانہ بناتی ہے تو وہ دیکھ لیں! کہ اب کون نشانے پر ہے، کل کو آپ کی باری ہوسکتی ہے، آپ کو بھی گھر سے گھسیٹا جاسکتا ہے قانونی شکنجے میں جکڑا جاسکتا ہے، اس سے پہلے جاگ جائیے ورنہ سلادئے جائیں گے.*

✍ *محمد صابر حسین ندوی*
Mshusainnadwi@gmail.com
7987972043
27/01/2021

تبصرہ کریں

تبصرے

ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔