????احناف اسلامک سروس????: بســــــــــــــم اللہ الرحـــــمن الرحیــــم
{جشن میلاد النبی ﷺ ایک لمحہ فکریہ} {کل 3 قسطیں ہیں ! قسط نمبر:1}
از قلم ✒..... شیخ الاسلام شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ....
⭐️12/ ربیع الاول کو عید میلاد النبی ﷺ منانے کا رواج کچھ عرصہ سے مسلسل چلا آرہا ہے، چونکہ عہد صحابہ کرام رضوان الله تعالیٰ علیہم اجمعین اور قرون اولیٰ میں اس ”عید“ کا کوئی پتا نشان نہیں ملتا، اس لیے اکابر علمائے حق ہمیشہ یہ کہتے آئے ہیں کہ یہ دن منانے کی رسم ہم میں عیسائیوں اور ہندوؤں سے آئی ہے، تاریخ اسلام کے ابتدائی دور میں اس کی کوئی بنیاد نہیں ملتی، لہٰذا اس رسم کی حوصلہ افزائی کے بجائے حوصلہ شکنی کرنی چاہیے، مسلمانوں کا اصل کام یہ ہے کہ وہ ان رسمی مظاہروں کے بجائے سرکار دو عالم ﷺ کی تعلیمات کی طرف متوجہ ہوں اور ایک دن میں عید میلاد منا کر فارغ ہوجانے کے بجائے اپنی پوری زندگی کو آپ ﷺ کی تعلیمات کے سانچے میں ڈھالنے کی فکر کریں !
⭐️یہ علمائے دیوبند اور علمائے اہل حدیث کا موقف تھا اور بریلوی مکتب فکر کے حضرات اس سے اختلاف کرتے تھے، لیکن اب چند سال سے جو صورت حال سامنے آرہی ہے، اس میں یہ مسئلہ صرف دیوبندی مکتب فکر کا نہیں رہا، بلکہ ہر اس مسلمان کا مسئلہ بن گیا ہے جو سرور کائنات ﷺ کی عظمت و محبت اور حرمت و تقدیس کا کوئی احساس اپنے دل میں رکھتا ہو، اب صرف علمائے دیوبند اور علمائے اہل حدیث ہی کو نہیں، بلکہ علمائے بریلی کو بھی اس پر پوری سنجیدگی کے ساتھ غور کرنا چاہیے کہ جشن عید میلاد النبی ﷺ کے نام پر یہ قوم دینی تباہی کے کس گڑھے کی طرف جارہی ہے؟ کیوں کہ جن حضرات نے ابتدا میں محفل میلاد وغیرہ کو مستحسن قرار دیا تھا، ان کے چشم تصور میں بھی غالباً وہ باتیں نہیں ہوں گی جو آج جشن میلادالنبی ﷺ کا جزو لازم بنتی جارہی ہیں !
⭐️شروع میں محفل میلاد کا تصور ایک ایسی مجلس کی حد تک محدود تھا جس میں سرور کائنات ﷺ کی ولادت باسعادت کا بیان کیا جاتا ہو، لیکن انسان کا نفس اس قدر شریر واقع ہوا ہے کہ جو کام وحی کی راہ نمائی کے بغیر شروع کیا جاتا ہے، وہ ابتدا میں خواہ کتنا مقدس نظر آتا ہو، لیکن رفتہ رفتہ اس میں نفسانی لذت کے مواقع تلاش کرلیتا ہے اور اس کا حلیہ بگاڑ کر چھوڑتا ہے، چنانچہ اب الله کے محبوب ترین پیغمبر ﷺ کے مقدس نام پر جو کچھ ہونے لگا ہے، اسے سن کر پیشانی عرق عرق ہوجاتی ہے !
⭐️ہر سال عید میلاد النبی ﷺ کے نام سے صرف کراچی میں ظلم و جہالت کے ایسے ایسے شرم ناک مظاہرے کیے جاتے ہیں کہ ان کے انجام کے تصور سے روح کانپ اٹھتی ہے، مختلف محلوں کو رنگین روشنیوں سے دلہن بنایا جاتا ہے اور شہر کے تقریباً تمام ہوٹلوں میں عید میلاد النبی ﷺ اس طرح منائی جاتی ہے کہ لاؤڈ اسپیکر لگا کر بلند آواز سے شب و روز ریکارڈنگ کا طوفان برپا رہتا ہے، بہت سے سینما عید میلاد کی خوشی میں سینکڑوں بلب لگا کر ان اخلاق سوز اور برہنہ تصویروں کو اور نمایاں کر دیتے ہیں جو اپنی ہر ہر ادا سے سرکار دو عالم ﷺ کے احکام کی نافرمانی کی برملا دعوت دیتی ہیں اور انہی مقامات پر انسانیت کی تصویروں کے سائے میں شاید تبرک کے خیال سے خانہ کعبہ اور روضہ اقدس کی تصویریں بھی چسپاں کردی جاتی ہیں، ایک محلہ میں قدم قدم پر روضہ اطہر اور مسجد نبوی کی شبیہیں بناکر کھڑی کی جاتی ہیں، جنہیں کچھ بے فکرے نوجوان ایک تفریح گاہ کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور کچھ بے پردہ عورتیں انہیں چھو چھو کر خیر و برکت حاصل کرتی ہیں اور ظاہر ہے کہ جب پورے محلہ کو روشنیوں میں نہلا کر، جگہ جگہ محرابیں کھڑی کرکے اور قدم قدم پر فلمی ریکارڈ بجا کر ایک میلے کا سماں پیدا کردیا جائے تو پھر عورتیں اور بچے ایسے میلے کو دیکھنے کے لیے کیوں نہ پہنچیں جس میں میلے کا لطف بھی ہے اور (معاذ الله) تعظیم رسول الله ﷺ کا ثواب بھی؟ چنانچہ راتوں کو دیر تک یہاں تفریح باز مردوں، عورتوں اور بچوں کا ایسا مخلوط اجتماع رہتا ہے جس میں بے پردگی، غنڈہ گردی اور بے حیائی کو کھلی چھوٹ ملی ہوتی ہے !
======>????ماہنامہ الفاروق ربیع الاول 1438????
➖➖➖➖➖➖➖جاری ہیں ????احناف اسلامک سروس???? واٹسپ گروپ لنک
ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔