*⚖️سوال وجواب⚖️*
????️مسئلہ نمبر 1336????️
(کتاب البیوع، جدید مسائل)
*جی ایس ٹی میں کچی پکی بل کا مسئلہ*
سوال: حضرت مفتی صاحب حکومتی ٹیکس جی ایس ٹی سے متعلق دریافت کرنا تھا کہ دکاندار بیوپاری سے سامان لیتا ہے تو بیوپاری جی ایس ٹی لگا کر پکے میں بل بناتا ہے اور دکاندار سامان گراہک کو کچے میں بغیر بل کے جی ایس ٹی لگا کر ہی دیتا ہے گویا جی ایس ٹی کا خرچ گراہک سے وصول کیا جاتا ہے اب دکاندار بل حساب کے لیے انکم ٹیکس وکیل کو دیتا ہے انکم ٹیکس وکیل دکاندار سے کہتا ہے کہ تمہاری جی ایس ٹی لگی ہوئی بل میں دوسرے ایسے شخص کو دے دیتا ہوں جسے جی ایس ٹی بھرنا ہے وہ تمہیں جی ایس ٹی کی نصف رقم دے گا گویا ایک طرح سے بل کو فروخت کرنے کا معاملہ ہورہا ہے کیا یہ شکل شرعاً جائز ہے؟ (وسیم، شراوستی)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب و باللہ التوفیق
جی ایس ٹی کی مذکورہ صورت درست نہیں ہے؛ کیونکہ اس میں جھوٹ فراڈ اور سود سب پایا جاتا ہے، فراڈ اس وجہ سے ہے کہ قانوناً ایسا کرنا جرم ہے، پکڑے جانے پر سخت کاروائی ہوتی ہے، جھوٹ اس طرح ہے کہ گراہک سے جی ایس ٹی کی رقم لے کر بھی اس سے جھوٹ کر بول ٹال مٹول کرکے رخصت کردیا جاتاہے یا سرے سے بتایا ہی نہیں جاتا، سود اس طرح ہے کہ جی ایس ٹی بل اس میں موجود روپیہ کے قائم ہوتی ہے اور وہ کمی بیشی کے ساتھ بیچی جاتی ہے، اس لیے اس بل کی خرید وفروخت قانونا جرم اور شرعاً حرام ہے(١)۔ فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔
*????والدلیل علی ما قلنا????*
(١) وَأَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا ۚ (البقرة 275)
"عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: «لَعَنَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اٰكِلَ الرِّبَا، وَمُؤْكِلَهُ، وَكَاتِبَهُ، وَشَاهِدَيْهِ»، وَقَالَ: «هُمْ سَوَاءٌ»".(3/1219، کتاب المساقات،دار احیاء التراث ، بیروت)
الحاصل انه أن علم أرباب الأموال وجب رده عليهم والا فإن علم عين الحرام لايحل له ويتصدق بنية صاحبه (رد المحتار على الدر المختار 223/7 كتاب البيوع زكريا)
من اكتسب مالا بغير حق.... يجب عليه رده على مالكه. (بذل المجهود لحل أبي داود ٢٥٩/١ كتاب الطهارة)
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَا ضَرَرَ وَلَا ضِرَارَ ".
حكم الحديث: صحيح. (سنن ابن ماجه رقم الحديث ٢٣٤١ كِتَابُ الأحَكَام | باب مَنْ بَنَى فِي حَقِّهِ مَا يَضُرُّ بِجَارِهِ)
قَالَ : أَصَابَتْهُ السَّمَاءُ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ : " أَفَلَا جَعَلْتَهُ فَوْقَ الطَّعَامِ، كَيْ يَرَاهُ النَّاسُ، مَنْ غَشَّ فَلَيْسَ مِنِّي ". (صحيح مسلم رقم الحديث ١٠٢ كِتَابٌ : الْإِيمَانُ | بَابٌ : مَنْ غَشَّنَا فَلَيْسَ مِنَّا)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ : إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ، وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ ". (صحیح البخاري حديث ٣٣ كِتَابٌ : الْإِيمَانُ | بَابُ عَلَامَةِ الْمُنَافِقِ)
*كتبه العبد محمد زبير الندوي*
دار الافتاء و التحقیق بہرائچ یوپی انڈیا
مورخہ 8/4/1442
رابطہ 9029189288
*دینی مسائل عام کرنا ثواب جاریہ ہے*
ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔