● حسد ایک مہلک بیماری ●
حسد کی آگ انسان کی نیکیوں کو جلاکر خاکستر کردیتی ہے اور جس دل میں حسد کی آگ جلتی ہے وہ کسی بھی حال میں اس کو چین لینے نہیں دیتی۔ حاسد محسود کو نیچا دکھانے، اس کی غِیبت کرنے اور موقع پاکر اس کو نقصان پہنچانے کی کوشش میں لگارہتا ہے۔ شاید اس طرح وہ اپنے دل کو تسکین کا سامان فراہم کرنے کی سعی لاحاصل میں لگا رہتا ہے۔ اسی لیے بعض دانشوروں نے کہا کہ: ’’حسد ایک ایسی آگ ہے، جس میں انسان خود جلتا ہے ، لیکن دوسروں کے جلنے کی تمنا بھی کرتا ہے‘‘۔
#رشک_اورحسد: رشک اور حسد دو مختلف چیزیں ہیں۔ پہلی صفت پسندیدہ ہے تو دوسری مذموم ہے۔ رشک کے اندر اخلاقی اعتبار سے کوئی بُرائی نہیں ہے، بلکہ وہ محاسنِ اَخلاق میں سے ہے اور ترقی کا محرک ہے۔ اس کے بالکل برعکس حسد ہے، جس میں حاسد محسود جیسا بننا نہیں چاہتا، بلکہ اس کی نعمت کا زوال چاہتا ہے، اور بلاوجہ دل میں دشمنی کوپالتا ہے۔ اس کے علاوہ حاسد اللہ کی تقدیر سے ناخوش اور بیزار رہتا ہے۔ اللہ رب العالمین سے دعا ہے کہ حاسدین کے شر سے ہماری حفاظت فرمائے- * معتصم باللہ علیگ
ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔