حکمت بهری باتیں
سائنس پڑهنا حرام نہیں، ذہن کو کافر بنا لینا حرام ہے. انگریزی پڑهنا حرام نہیں، انگریز بننا حرام ہ ے.ہم انگریزی پڑهنے کو منع نہیں کرتے انگریز بننے کو منع کرتے ہیں. انگریزی خوب پڑهو لیکن اپنے کلچر کو فنا مت کرو.گاندھی کو دیکھ لو کہ لندن کی سڑکوں پر لنگوٹی باندھ کر چلتا تها.کہتا تها کہ انگریزوں کاکلچر اپناوں گا تو میرا کلچر تباہ ہوجائےگا. افسوس ایک کافر کو اتنی عقل آگئی، ایک باطل مذہب کے پیرو کو ایسی سمجھ آجائے اور ہمیں اپنے سچے مذہب پر ایمان نہ آئے.گاندھی تو جہنم میں جلے گا.ہم اگر مذہب پر چلیں گے تو جنت ملے گی لیکن اس کے باوجود ہم انگریزوں کے کلچر میں فنا ہو رہے ہیں. ہمیں تو اپنی اسلامی تہذیب کو اپنانا چاہیے تها لیکن ہم نے انگریزوں کی تہذیب کو اپنی تہذیب پر فوقیت دے دی.ہم بس اسی ذہنیت کو حرام بتاتے ہیں ورنہ اگر صرف انگریزی پڑهتے تو کیا بات تهی. انگریزی دور کے گورنر اور علی گڑھ کے سابق چانسلر نواب چهتاری کا پوتا تها.اللہ نے جب توفیق دی تو داڑھی بهی رکھ لی، لباس بهی بالکل شرعی، کوئی دیکھ کر نہیں کہہ سکتا تها کہ یہ انگریزی پڑها ہوا ہے.ایک بار میرے شیخ حضرت پهولپوری رحمہاللہ کے ساتھ علی گڑھ سے سفر کر رہا تها ڈی لیکس ٹرین میں. دوسرے ڈبوں میں جا کر حضرت کے ملفوظات کا انگریزی میں ترجمہ کرکے لوگوں کو سنایا.پهر آکر حضرت سے عرض کیا کہ آپ کے ملفوظات کو میں نے لوگوں کو انگریزی میں سنایا.حضرت بہت خوش ہوئے.انگریزی پڑھ رہے ہو تو بجائے اس نیت کے کہ انگریز بنوں گا نیت بدل لو کہ انگریز کو اسلام پیش کروں گا.اس نیت سے انگریزی پڑهنا عبادت ہے.انگریزی پڑهنا ثواب لکها جا رہا ہے. حضرت خواجہ عزیز الحسن صاحب مجذوب ڈپٹی کلکٹر تهے.حضرت تهانوی رح سے بیعت ہو کر ولی اللہ ہوئے.حالانکہ ڈپٹی کلکٹر تهے لیکن وضع قطع اسلامی تهی. خوبصورت بهی بہت تهے.غوری خاندان کے تهےگورے چٹے، گول ٹوپی، شیروانی اور پائجامہ پہنتے تهے.ایک بار سب افسران کو کمشنر نے بلای??تها.انگریز تها اور سب کوٹ پتلون میں تهے.خواجہ صاحب پہنچتے ہیں تو کمشنر کهڑا ہوتا ہے، ہاتھ ملاتا ہے، ان کےلئے کرسی منگواتا ہے اور کہتا ہے کہ آپ کا لباس تو شاہانہ لباس ہے، عالم گیر اور شاہ جہاں کا لباس ہے.دوسروں کے متعلق کہا کہ یہ سب تو میرے نقال ہیں. جو قوم اپنی تہذیب اور کلچر کو فنا کرتی ہے وہ دوسری قوموں کی نظر میں ذلیل ہوجاتی ہے کہ اس نے اپنی تہذیب کو حقیر سمجها. جب اسنے اپنی تہذیب کو حقیر سمجها دوسری قوم اسکو حقیر سمجهنے لگتی ہے.اور جو قوم اپنی تہذیب کو برقرار رکهتی ہے دوسری قوم کی نظر میں اسکی عزت ہوتی ہے. آج اگر دین پر عمل کرنے کی ہمت نہیں ہورہی رفتہ رفتہ شروع کرو.یہ مطلب نہیں کہ آج ہی انگریزی لباس چهوڑ دو، داڑھی رکھ لو.لیکن ان باتوں کو دل سے برا جانو اور رفتہ رفتہ چهوڑنے کی کوشش کرو کسی اللہ والے سے تعلق کرلو پهر جس طرح وہ کہے اس پر عمل کرتے رہو، انشاءاللہ ایک دن ہمت پیدا ہوجائے گی.
اقتباس: خزائن معرفت و محبت
کشکول اردو www.mislami.com
ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔