*کرونا* وائرس پوری دنیا میں پھیل چکا ہے،جس کی وجہ سے زندگی کی رفتار تھم سی گئی ہے،تجارت،تعلیم، صنعت و حرفت،مذھبی اجتماعات، سیاحت غرض تمام شعبہائے زندگی بند، اور کومہ کی حالت میں ہین، آمد و رفت کے سارے وسائل کو کلوز کر دیا گیا ہے۔ ساری دنیا کی سات ارب ابادی شدید ذھنی دباؤ میں ہے۔ اس وائرس کے سامنے پوری انسانیت بے بس ہے نہ اس مرض کی صحیح تشخیص ہوسکی ہے اور نہ ہی علامات واضح ہیں۔ دوا???? تو ابھی دور کی بات ہے۔ کم ترقی یافتہ ممالک کو تو جانے دیجیئے ترقی یافتہ ممالک اور ترقی پذیر کنٹریز بھی اس وائرس سے مقابلہ کرنے کی ہمت نہیں رکھتے۔ بہت سے لوگوں کو تو اس کرونا، کے بیماری اور مرض ہونے ہی میں شبہ ہے۔ بلکہ اس کو ایک سانحہ اور سازش خیال کر رہے ہیں۔ جب کہ ایک بڑی تعداد ڈاکٹروں کی تحقیق کو بالکل صحیح مان رہے ہیں ۔تو بعض لوگ اس کو طاعون جیسا وبائی امراض کی طرح ایک وبا مان رہے ہیں۔
اس وایرس کو ایک طبقہ الومیناٹی ایجنڈا سمجھ رہے ہیں۔ ان کے خیال میں کرونا وائرس ایک مکمل پلان کے تحت دنیا میں پھیلای گئی ہے۔ جس کے پیچھے، عالمی خفیہ شیطانی تنظیم الومیناٹی کا ہاتھ ✋ ہے۔ اس تنظیم کے بنیادی مقاصد، میں سے دنیا ???? کی آبادی کو کم کرنا ہے۔ اس کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ دنیا کی ابادی کو سات ارب سے کم کرکے ایک ارب کرنا چاہتی ہے۔ اور اس منصوبے اور پلانگ کا ایک حصہ، کرونا وائرس ہے جس کے ذریعے آبادی کو کم کرنا ہے۔ اس بارے میں لوگ دو خانے میں بٹ گئے ہیں اور دونوں گروہ دو حدوں پر ہیں۔ ممکن ہے۔ یہ سازش کا بھی ایک حصہ ہو لیکن حقیقت میں یہ ایک وبائی مرض ہے، ڈاکٹروں اور میڈیکل سانس کی پوری تحقیق سامنے آچکی ہے۔ اس ٹیم میں صرف عیسائی اور یہودی ڈاکٹرس ہی نہیں ہیں بلکہ بہت سے ماہر مسلمان ڈاکٹر بھی ہیں ۔ اس لیے اس وائرس کے بارے میں شک کرنا اور احتیاط و تدبیر اور پرہیز نہ کرنا اس کو ہلکے میں لینا یہ کسی طرح درست اور مناسب نہیں ہے۔
ہم کو یہ ماننا ہوگا کہ یہ وائرس اور قوت مدافعت کی جنگ ہے۔ اس وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں اپنی قوت مدافعت کو بڑھانا ہوگا اور اس کہ لئے ہمیں حساس اور سنجیدہ ہونا ہوگا۔ حفظان صحت کے ان اصولوں کو اپنانا ہوگا جس کی طرف اسلام اور جدید میڈیکل سائنس ہماری رہنمائی کرتا ہے۔
صحت کے بارے میں اسلام نے جن متعین باتوں پر زور دیا ہے ان میں سب سے زیادہ پاکی اور صفای کا اعلی تصور اور پاکیزہ نظام ہے۔ اسلام انسان کی اس فطری ضرورت کو تسلیم کرتا ہے کہ اسے صاف ستھری اور متوازن غذا ???????????????? ملنی چاہیے اس کے لیے وہ تگہ و دو کو کار ثواب خیال کرتا ہے۔ اگر فرد کو ضروریات زندگی فراہم نہ ہو تو ملک و معاشرہ اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ فرد کی ضرورت پوری کرے۔ اسلام اس کی قطعاً اجازت نہیں دیتا کہ کوئی شخص غذا ???????????????? کی کمی یا فقر و فاقہ کی وجہ سے زندگی کے حق سے محروم ہو جائے اور معاشرہ اپنی ذمہ داری محسوس نہ کرے اور حکومت اپنے دامن کو جھاڑ لے۔
غذائی ضروریات کی تکمیل کے لیے اسلام نے یہ قاعدہ بیان کیا ہے کہ تمام پاک اور طیب چیزیں استعمال کی جاسکتی ہیں ۔ البتہ ناپاک اور خبیث چیزیں ناجائز ہیں ۔ سوائے اضطرار کے کسی بھی صورت میں ان کا استعمال جائز نہیں ہے ۔ صحت کے نقطئہ نظر سے ورزش اور جسمانی محنت بھی بہت ضروری ہے ۔ اسلام انسان کے اندر جفاکشی پیدا کرتا ہے اوراپنے اندر قوت مدافعت پیدا کرنے کی ترغیب دیتا ہے ۔ اور اس سلسلہ میں ان تمام جائز اور مباح چیزوں کو اختیار کرنے کا حکم دیتا ہے، جس صحت پر خوشگوار اثر پڑے۔ اسلام کے حفظان صحت کے اصولوں کو اگر اپنایا جائے تو بیماریوں اور وائرس سے مقابلہ کرنا آسان ہوگا اور انسان کے اندر بھرپور قوت مدافعت پیدا ہوگی ۔ لیکن ہمیں ہر وقت یہ عقیدہ رکھنا ہوگا کہ یہ ظاہری اسباب اور تدابیر ہیں اصل مرض اور صحت کا دینا اور لینا یہ سب خدا کے ہاتھ میں ہے ۔
اس وقت ہم اس وائرس کا مقابلہ کیسے کریں اس سلسلہ میں جو رہنمائ اطباء کر رہے ہیں اس کی کچھ تفصیلات بھی ذھن میں رکھیں اور اس پر عمل بھی کریں ۔
*صرف ہاتھ دھو نا اور ماسک پہننا کورونا وائرس کا حل نہیں ہے ۔۔۔کورونا وائرس سے لڑنے کے لیے قوت مدافعت کو بڑھانا انتہائی ضروری اور لازمی ہے۔۔*
*یاد رکھیں کورونا وائرس ایک ایسے منصوبے کا حصہ ہے جس سے دنیا میں بڑھتی آبادی پر قابو پانا ہے۔ یہ ایک بہت پرانا ایجنڈا ہے ۔ جب نیو کلیئر وار سے مسائل بہت زیادہ پیدا ہونے لگے تو بایولوجیکل وار کا سہارا لیا گیا ہے*
*لہذا یہ ایک بایولوجیکل وار ہے تاکہ بڑھتی آبادی جو گلوبل وارمنگ کا سبب بن رہی ہے اور بڑھتی آبادی سے بہت سی پریشانیاں بڑھ رہی ہیں ان سے بچا جاسکے ، اور یہ کوئی نیا مسئلہ نہیں ہے بلکہ فیملی پلاننگ اور نس بندی وغیرہ کو ذہن میں رکھیں تو آپ سمجھ جائیں گے کہ بڑھتی آبادی ایک بہت پرانا اور عالمی مسئلہ ہے ( یہ ان لوگوں کا نظریہ ہے جنھیں اللہ کی قدرت اور خود اللہ کی بھی پہچان نہیں ہے )*
*یاد رکھیں کہ یہ بات آپ کو میڈیا نہیں بتاسکتی کیوں کہ ان کو یہ بات بتانے کی اجازت ہی نہیں ہوتی ہے۔ وہ صرف آپ کو لایعنی چیزوں میں الجھاکر نفسیاتی مریض بناتی رہتی ہے۔*
*بہر حال کورونا وائرس ایک ایسا وائرس ہے جو انسان سے انسان کو بہت جلد لگ جاتاہے ، اور یہ وائرس ہر شخص کے اندر موجود ہے ۔۔ کول ڈرنکس اور پائکٹ والی اشیاء کے ذریعے اس وائرس کے مددگار جراثیم ہمارے جسموں میں بہت پہلے ہی پہنچ چکے ہیں ، لیکن وہ اب تک ہمارے جسموں کے اندر نیند کی حالت میں تھے ، اب یہ نیا کورونا وائرس جس شخص کے اندر پہنچ تاہے ، وہ پہلے سے موجود اس وائرس کو جگا دیتا ہے ، پھر وہ جسم پر حملہ کرنا شروع کر دیتا ہے ، اور یہ نیا وائرس بھی تقریباً ہر شخص کے اندر پہنچ چکا ہے ۔۔ مگر جنکی قوت مدافعت مضبوط ہے وہ اس وائرس سے جیت جاتا ہے اور وائرس مر جاتا ہے۔۔۔ اور جنکی قوت مدافعت کمزورہوتی ہے ، یا مسلسل وائرس سے لڑنے کی وجہ سے یا قوت مدافعت کو بڑھانے والی غذائیں استعمال نہ کرنے کی وجہ سے یا ذہنی تناؤ میں مبتلا رہنے کی وجہ سے کمزور ہو تی رہتی ہے ، وہ اس جنگ کو ہار جاتے ہیں اور اس کی سانس رک جاتی ہے۔۔۔۔۔*
*لہذا اس حالت میں ماسک اور سینیٹائزرز اور بار بار ہاتھ دھونے سے زیادہ جو چیز اہم ہے وہ ایسی چیزوں کو زیادہ مقدار میں کھانا ہے جس سے قوت مدافعت میں اضافہ ہو۔اور ایسی چیزیوں سے بچنا ہے جس سے قوت مدافعت میں کمی آتی ہو۔۔*
*لہذا جسم کی قوت مدافعت کو کمزور ہونے سے بچانے کے لیے سب سے پہلے آپ میڈیا سے دور رہیں ۔۔۔ ہر گز بھی کورونا سے متعلق کوئی خبر نہ سنیں نہ ہی دیکھیں۔۔۔ میں نے یہ محسوس کیا ہے کہ کورونا سے متعلق ہر وقت موبائل پر نوٹیفیکیش آ تا رہتا ہے کہ یہاں اتنے ہلاک ہوۓ اور وہاں اتنے متأثر۔۔ اس سے آپ کا ذہنی سکون متاثر ہوگا اور آپ کی بے چینی اور خوف مسلسل اضافہ ہوتا رہے گا۔۔۔۔۔ اور سائنس نے یہ ثابت کیا ہے کہ ذہنی پریشانیوں کے سبب جسم کی قوت مدافعت کمزور ہو تی چلی جاتی ہے۔ لہذا اس ڈپریشن سے نکلنے کے لیے کورونا کی خبروں کو خیرآباد کہ دیں۔۔۔۔ کیونکہ میڈیا کے ذریعے خوف آپ کے اندر زبردستی داخل کیا جا رہا ہے۔۔۔۔لہذا اس میڈیا ، ٹی وی اور موبائل پر نیوز ہر گز مت دیکھیں۔۔۔ ہوسکے تو اپنے گھر میں آنے والے اخبار کو بھی کچھ دنوں کے لئے بند کرا دیں ۔۔۔۔۔*
*ڈاکٹرز کے مطابق کورونا وائرس سے وہ شخص ہی بچ سکتا ہے جس کی قوت مدافعت مضبوط ہو۔۔۔۔۔۔ اور قوت مددافعت کو بڑھانے کے لیے وٹامن سی سے بھرپور غذائیں کھائیے۔۔۔۔۔*
*مثلا کیلا ، ابلا ہوا انڈا ، دودھ ، کھجور ، کھجور قوت مدافعت بڑھانے میں بہت ہی مفید ہے پچاسوں احادیث اس کے مفید ہونے کے سلسلے میں موجود ہیں ، اور جتنے بھی ترش پھل ہیں ان کو بھی اپنے کھانے میں لائیں ۔۔کلونجی کا استعمال کریں کیوں کہ حدیث میں ہے کہ اس میں موت کے علاوہ ہر چیز کا علاج ہے ۔۔شہد کا استعمال کریں ۔۔انجیر کھائیں اور زیتون کے تیل کو ناک میں ڈالیں۔۔ انجیر اور زیتون کی قسم خدا نے قرآن میں کھائی ہے یہ دونوں پھل بے حد مفید ہیں۔۔ کئی ماہر حکیم اس وائرس سے تحفظ کے لیے زیتون کے تیل کو ناک میں ڈالنے کا مشورہ دے رہے ہیں ۔۔۔۔ سیب انگور اور گننے کا جوس پئیں۔ پیاز کو نمک کے ساتھ کھائیں۔۔*
*ماسک اور سینیٹائزرز کے پیچھے دوڑنا بہت ہی بے وقوفی ہے ۔۔۔ وہ بھی ضروری ہے ، لیکن اس سے زیادہ قوت مدافعت کو بڑھانے والی غذائیں کھانا بے حد لازمی ہے ، کیونکہ _یہ جنگ کورونا وائرس اور قوت مدافعت کی جنگ ہے_*
*اس کے علاوہ یہ دونوں دوائیاں اپنے گھر پر ضرور رکھیں*
1 *hydroxychloroquine*
2 *Azithromycin*
*اگر کسی کو محسوس ہو کہ اسکے پھیپھڑوں میں کوئی تکلیف ہے تو یہ دونوں دوائیاں ایک ساتھ ضرور کھائیں ( زیادہ بہتر ہے کہ کسی اچھے ڈاکٹر سے مشورہ کر لیں ) (اگر کسی کی بے چینی زیادہ بڑھ رہی ہو تو ڈاکٹر کے مشورے کا انتظار نہ کریں فوراً یہ دونوں دوائیاں کھالیں یا کھلادیں) ان شاءاللہ مکمل طور پر وہ شفایاب ہو جائے گا۔*
*جو دو دوائی میں نے لکھی ہے اسکی تجویز ڈاکٹرز نے دی ہیں۔۔۔ پھر میں نے اسکو نیٹ پہ سرچ کیا (آپ بھی اسے نیٹ پہ سرچ کر کے دیکھ سکتے ہیں) ابھی امریکہ کے ڈاکٹروں کی ایک ٹیم اس پہ مزید تحقیق کر رہی ہے ۔۔ اور بہت سے مریض اس سے ٹھیک بھی ہو چکے ہیں ... ابھی کچھ دنوں پہلے جیے پور کے ڈاکٹروں نے بھی اس دوائی کے ذریعے مریض کو ٹھیک کیا ہے*
*اخیر میں پھر مشورہ دوں گا کہ کورونا وائرس کے نیوز کو ہر گز نہ سنیں۔۔۔قوت مدافعت کو بڑھانے والی آسانی سے جو دستیاب ہوں وہ غذائیں استعمال کریں ۔۔۔ بوجھ سے باہر نکلیں ۔۔ ان ایام کو خوف میں مبتلا رہ کر گزارنے کے بجائے عبادتوں اور دعاؤں اور اہم کاموں میں مصروف ہو کر گزاریں* (اخیر کی تفصیلات عزیز القدر محمد ظفر ندوی سلمہ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے فراہم کی ہے)