دربارِ توحید کے حقوق و آداب / سنن و آداب 1

۱۔ دربارِ توحید کے حقوق و آداب

﴿۱﴾ عبادت صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہی كی كرنا ۱۔

﴿۲﴾ اللہ سبحانہ و تعالیٰ كی تعظیم كرنا ۲۔

﴿۳﴾ اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے ڈرتے رہنا ۳۔ ﴿۴﴾ اللہ سبحانہ و تعالیٰ كی اطاعت میں مشغول رہنا اور نافرمانی كو چھوڑ دینا ۴۔ ﴿۵﴾ اللہ سبحانہ و تعالیٰ كے سامنے عاجزومحتاج بنے رہنا ۵۔ ﴿۶﴾ صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہی پر بھروسہ ركھنا ۶۔ ﴿۷﴾ اللہ سبحانہ و تعالیٰ كے ساتھ حسنِ ظن ركھنا ۷۔ ﴿۸﴾ اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے حیا كرنا ۸۔ (یعنی ہر وہ کام جو لوگوں کے سامنے شرم وحیا کی وجہ سے نہیں کیا جاتا، اُسے اللہ سے شرم کرتے ہوئے بدرجۂ اولیٰ نہ کرنا)۔ ﴿۹﴾ اللہ سبحانہ و تعالیٰ كاذكر باكثرت كرنا ۹۔ ﴿۱۰﴾ اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے ملاقات كی تمنا كرنا ۱۰۔ ﴿۱۱﴾ اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور رسول ﷺ كی محبت كا تمام چیزوں كی محبت سے زیادہ ہونا ۱۱۔ ﴿۱۲﴾ اپنے معاملات میں شریعت ہی كوحَكَم بنانا ۱۲۔ ﴿۱۳﴾ دین كی آسانی كا یقین ركھنا ۱۳۔

=•=•=•=•=•=•=•=•=•=•=•=•=•=•=•=•=•= ﴿۱﴾ ’’ قال اللّٰه تعالیٰ: {وَمَا اُمِرُوا اِلَّا لِیَعْبُدُوا اللّٰهَ مُخْلِصِیْنَ لَهُ الدِّیْنَ حُنَفَاءَ وَیُقِیْمُوا الصَّلوٰةَ وَیُؤْتُوا الزَّكوٰةَ وَذٰلِكَ دِیْنُ الْقَیِّمَةِ} . ‘‘ [البینۃ: ۵] اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا ارشاد ہے:اور اُنھیں اِس کے سوا کوئی اَور حکم نہیں دیا گیا تھا کہ: وہ اللہ کی عبادت اِس طرح کریں کہ، بندگی کو بالکل یکسو ہوکر صرف اُسی کے لیے خالص رکھیں ، اور نماز قائم کریں ، اور زکوۃ ادا کریں ، اور یہی سیدھی سچی امت کا دین ہے۔

﴿۲﴾ ’’قال اللّٰه تعالیٰ: {لِتُؤْمِنُوْا بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ وَتُعَزِّرُوْهُ وَتُوَقِّرُوْهُ وَتُسَبِّحُوْهُ بُكْرَةً وَّاَصِیْلًا}. ‘‘ [الفتح:۹] اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا ارشاد ہے:تاكہ تم اللہ اور اُس کے رسول پر ایمان لاؤ، اور اُس کی مدد کرو، اور اُس کی تعظیم کرو، اور صبح وشام اللہ کی تسبیح کرتے رہو۔

﴿۳﴾ ’’قال اللّٰه تعالیٰ: {ذٰلِكَ یُخَوِّفُ اللّٰهُ بِهٖ عِبَادَهٗ یٰعِبَادِ فَاتَّقُوْنِ} . ‘‘ [الزمر: ۱۶] اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا ارشاد ہے: یہ وہی چیز ہےجس سے اللہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے؛ لہٰذا اے میرے بندو! میرا خوف دل میں رکھو۔

﴿۴﴾ ’’قال اللّٰه تعالیٰ: {وَمَنْ یُّطِعِ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ یُدْخِلْهُ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا﴿۰﴾ۭ وَذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ . ……وَمَنْ یَّعْصِ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ وَیَتَعَدَّ حُدُوْدَهٗ یُدْخِلْهُ نَارًا خَالِدًا فِیْهَا وَلَهٗ عَذَابٌ مُّهِیْنٌ} . ‘‘ [النساء: ۱۳،۱۴] اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا ارشاد ہے: اور جوشخص اللہ اور اُس کے رسول کی اطاعت کرے گا وہ اُس کو ایسے باغات میں داخل کرے گا…اور جو شخص اللہ اور اُس کے رسول کی نافرمانی کرے گا اور اُس کی مقرر کی ہوئی حدود سے تجاوز کرے گا، اُسے اللہ دوزخ میں داخل کرے گا، جس میں وہ ہمیشہ رہے گا اور اُس کو ایسا عذاب ہوگا جو ذلیل کرکے رکھ دے گا۔

﴿۵﴾ ’’قال اللّٰه تعالیٰ: {یٰاَیُّهَا النَّاسُ اَنْتُمُ الْفُقَرَاءُ اِلَى اللّٰهِ} . ‘‘ [فاطر:۱۵]اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا ارشاد ہے: اے لوگو! تم سب اللہ کے محتاج ہو۔

﴿۶﴾ ’’قال اللّٰه تعالیٰ: {وَعَلَی اللّٰهِ فَتَوَكَّلُوْا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ} . ‘‘ [المائدۃ:۲۳]اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا ارشاد ہے: اور اپنا بھروسہ صرف اللہ پر رکھو، اگر تم واقعی صاحبِ ایمان ہو۔

﴿۷﴾ ’’قال النبیﷺ حكایة عن اللّٰه تبارك وتعالیٰ: أنا عند ظن عبدی بی . ‘‘ [بخاري،کتاب التوحید، باب قول اللہ سبحانہ وتعالیٰ ویحذرکم اللہ نفسہ،۲:؍۱۱۰۱،ح:] آپ ﷺ نے اللہ رب العزت کا ارشاد نقل فرمایاکہ: مَیں اپنے بندے کے گمان کے ساتھ ہوں ۔(یعنی جیسا وہ میرے ساتھ گمان رکھتا ہے، مَیں اُس کے ساتھ ویسا ہی معاملہ کرتا ہوں )۔

﴿۸﴾ ’’(كماجاء فی حدیث طویل:) قیل: یارسول اللّٰه! فان كان أحدنا خالیا؟ قال: فاللّٰه أحق أن یستحییٰ منه من الناس . ‘‘ [ابن ماجہ، أبواب النكاح، باب التستر عند الجماع،ص:۱۳۸، ح: ۱۹۲۰] (ایک طویل حدیث میں منقول ہے:)اللہ كے نبی ﷺ سے پوچھا گیا: اے اللہ كے رسول! اگر ہمارے گھر میں (میاں بیوی كے سوا)كوئی نہ ہوتو(كیا پھر بھی سترِ عورت ضروری ہے؟) آپ ﷺ نے فرمایا: لوگوں كے مقابلے میں اللہ اِس بات كا زیادہ حق دار ہے كہ اُس سے حیا كی جائے۔

﴿۹﴾ ’’قال اللّٰه تعالیٰ: {یٰاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْكُرُوا اللّٰهَ ذِكْرًا كَثِیْرًا وَّسَبِّحُوْهُ بُكْرَةً وَّاَصِیْلًا}. ‘‘ [الأحزاب، ۴۱،۴۲] اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا ارشاد ہے:اے ایمان والو!اللہ کو خوب کثرت سے یاد کیا کرو اور صبح وشام اُس کی تسبیح کرو۔

﴿۱۰﴾ ’’قال النبیﷺ: من أحب لقاء اللّٰه أحب اللّٰه لقاءه، ومن كره لقاء اللّٰه كره اللّٰه لقاءه ‘‘ [ترمذي، أبواب الزہد، باب من أحب لقاء اللہ أحب اللہ لقاءہ، ۲:؍۵۷،ح:۲۳۰۹] آپ ﷺ نے فرمایا: جو شخص اللہ سے ملنا پسند كرتا ہے اللہ (بھی)اُس سے ملنا پسند كرتے ہیں ،اور جو اللہ سے ملنا ناپسند كرتا ہے اللہ بھی اُس سے ملنا ناپسند كرتے ہیں ۔

﴿۱۱﴾ ’’قال النبیﷺ: ثلاث من كن فیه وجد حلاوة الایمان، (وعدَّمنها):من كان اللّٰه ورسوله أحب الیه مما سواهما‘‘ [بخاري، كتاب الإیمان،باب حلاوۃ الإیمان، ۱؍:۷،ح: ۱۶] آپ ﷺ نے فرمایا:تین صفات جس میں پائی جائیں گی اُسے ایمان كی حلاوت نصیب ہوگی:(اُن میں سے ایك وہ شخص بھی ہے) جس كے نزدیك اللہ اور رسول كی محبت اُن كے ماسوا تمام چیزوں سے زیادہ ہو ۔

﴿۱۲﴾ ’’قال اللّٰه تعالیٰ:{انَّااَنْزَلْنَااِلَیْكَ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ لِتَحْكُمَ بَیْنَ النَّاسِ بِمَااَرٰك اللّٰهُ} ‘‘ [النساء:۱۰۵] اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا ارشاد ہے:بے شك ہم نے حق پر مشتمل کتاب تم پر اِس لیے اُتاری ہے تاکہ تم لوگوں کے درمیان اُس طریقے کے مطابق فیصلہ کرو جو اللہ نے تم کو سمجھادیا ہے۔

﴿۱۳﴾ ’’قال النبیﷺ: ان الدین یسر‘‘ [بخاري،كتاب الإیمان، باب الدین یسر،۱: ۱۰، ح:۳۹] آپ ﷺ نے فرمایا: بے شك دین آسان ہے۔

تبصرہ کریں

تبصرے

ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔