???? *صدائے دل ندائے وقت*????(1027)
*ذرائع ابلاغ بالخصوص بی بی سی کی خیانت -*
*ذرائع ابلاغ کی طاقت سے کوئی انکار نہیں، یہی آج کے دور میں نیوکلیئر ٹیکنالوجی ہے، جس سے ملکوں کی زمین نہیں؛ بلکہ ان کے باشندوں اور وفاداروں کے دل جیتے جاتے ہیں، ان کی فکر وسوچ بدلی جاتی ہے، اہم سے غیر اہم اور غیر اہم سے اہم کی طرف لگایا جاتا ہے، یہ پروپیگنڈہ اور منصوبہ بندی کا ایک اچوک ہتھیار ہے جس کے استعمال سے ملک کی تصویر ہی بدل دی جاتی ہے، ویسے ذرائع ابلاغ حقیقت میں خبر رسانی کا کام کرتے ہیں، حقیقت حال کو پہونچانا اور بلا کسی خیانت و بد دیانتی کے ہوبہو منقولات کو نقل کردینا؛ لیکن جس زمانہ میں امانت لٹ چکی ہو، دیانت عنقا ہوچکی ہو، جب انسانیت کی سوداگری کی جاتی ہو، ملک میں امن کے نام پر بدامنی اور جمہوریت کی آڑ میں آمریت کو بڑھاوا دیا جاتا ہو تو پھر ان ذرائع کو درست رو پر رکھنا یا رہنا ناممکن ہوجاتا ہے، آج انہیں کے ذریعے ملک کی کایا پلٹی جارہی ہے، دنیا بھر میں بالعموم اور بالخصوص بھارت میں ذرائع ابلاغ کی خیانت تو جگ ظاہر ہے، سرکاری ہو کہ غیر سرکاری ہر ایک کی حالت بس یہی ہے؛ کہ وہ حکومت کے مفادات اور اس کے اغراض کی تکمیل کرنے میں لگا ہوا ہے، ان کے پھینکے ہوئے سکے اور کھنکھاتے نوٹوں پر رینگتا پھرتا ہے، اور سچ کو ننگا کر کے جھوٹ کا لباس پہنا کر سر عام رسوا کیا جاتا ہے؛ حالانکہ جب عوام کی آواز دب چکی ہو اور ہر طرف بنیادی اقدار کی پامالی کی جاتی ہو تو یہی ذرائع ہیں جن کے ذریعے مظلوموں کی آواز اٹھائی جاتی ہے اور انہیں انصاف کی دہلیز کا راستہ دکھایا جاتا ہے-لیکن کیا کیجئے! خود غرض انسان اور شیطانی دماغ تو ہر ایک پر بھاری ہے، پیٹ کی جلن اور تپش کے سامنے انسانیت تو دم توڑ ہی جاتی ہے، خاص طور پر جب سکون و راحت کے ساتھ دو زانو بیٹھ کر ہی جیب بھاری ہوجاتی ہو تو وہ مزید خطرناک اور حرام خور ہوجاتا ہے، اس کے سامنے اخلاقی بنیادیں، انسانی معاریں اور روحانی تقاضے کسی کام کے نہیں ہوتے، وہ انسانی جمگھٹے کو مفاد کی کیٹیگری میں رکھ کر تولتے ہیں، اپنے مطالب کے ترازو میں ناپتے ہیں اور پس پشت وہ تمام حقائق دفن کرجاتے ہیں جس سے روئے زمین پر کوئی سبزہ اگے، کوئی شادابی ہو اور انسانیت کی کھیتی لہلہا اٹھے.*
*یہ افسوس اس وقت اور بڑھ جاتا ہے جن پر زیادہ اعتماد کیا جائے، جو ہمیشہ اپنی جڑوں اور اصل اصیل سے پہچانے جاتے ہوں، جن پر لوگ بھروسہ کرتے ہوں اور سمجھتے ہوں کہ بے وفائی کے جہاں میں انہوں نے ہی وفا کی لگام تھامی ہے، بے مروتی کے دور میں مروت کا علم انہیں کے پاس ہے، وہ نہ صرف علاقائی اور ملکی؛ بلکہ عالمی برادری میں معتبر اور معتمد نگاہ سے دیکھے جاتے ہوں، جن میں سرفہرست بی بی سی کا نام آتا ہے، راقم نے خود کئی موقع سے ان سے استفادہ کیا ہے، اور اسے قبول کرنا چاہئے کہ اندھیروں میں ایک ٹمٹماتے چراغ کے مانند وہ اب بھی باقی ہے؛ لیکن جب مسلم ممالک کی بات آئے، اسلام اور مسلمانوں کی سربلندی اور ان کی ترقی و تعمیر کے پردے اٹھائے جائیں، ان کے قدم سے دنیا پر اثر پڑنے لگے اور زمانہ میں ان کی چھاپ پڑنے لگے تو ان کی زبان بھی زہریلی ہوجاتی ہے، وہ رپورٹنگ کرتے کرتے اس کونے تک پہونچ جاتے ہیں جہاں سے صاف طور پر تعصب اور اسلامو فوبیا کا پتہ چلتا ہے، آپ پچھلے مہینوں کے چند عناوین ہی سے اندازہ لگا لیجئے! "عمران نے وزیراعظم بن کر دو سال میں کیا کیا" __"عرب امارات نے اس وجہ اسرائیل سے ہاتھ ملایا" __" سعودی کی دوستی سے بھارت کو کیا ملے گا" __" پاکستان کا وہ رتبہ اب کیوں نہیں رہا" __" سعودی نے پاک کو پیسہ دیکر واپس کیوں لیا" __" سعودی پاک کے بیچ بھارت بنا دیوار " __" افغان عورتیں کیوں لڑ رہی ہیں یہ جنگ " __" سعودی عرب اور پاکستان کے رشتے کیوں بگڑے " __" ترکی اصل میں بھارت کا دوست یا دشمن " __" اسرائیل نے اب سعودی عرب کے بارے میں کیا کہا"__" عمران نے بھارت سے دوستی بڑھائی یا دشمنی" __*
*" پاک چھوڑ بھارت کی طرف کیوں جھک رہا سعودی" __" کیا مسلم جگت (دنیا) دو دھڑوں میں بنٹ (تقسیم) ہوگیا ہے "__" بھارت نے سعودی کو کیا پال سے چھین لیا ہے"__" ترکی میں جب سعودی کنگ کا سر قلم کیا گیا"__" أردوغان اور ان کے اسلامک راشٹر واد کا دور"__" افغانستان میں سکھ سمودائے (قوم) کن مشکلوں سے گزر رہا ہے "__" دنیا کو کیا دکھانا چاہتے ہیں أردوغان "__" أردوغان سے پہلے یہ غلطی کس نے کی"__" آیا صوفیہ مسلمانوں کیلئے اتنا خاص کیوں؟ "__ بالخصوص بی بی سی نے ترکی کو اپنا ہدف بنایا ہوا ہے، وہ اکثر و بیشتر اسے متشدد اسلامی ملک قرار دیتا ہے، ترک صدر جناب طیب أردوغان مدظلہ کا موازنہ کٹر وادیوں سے کہا جاتا ہے، خاص طور پر جب موقع آیا صوفیہ کو مسجد میں منتقل کرنے کی آئی تو اس نے متعدد رپورٹس تیار کیں، جنہیں دیکھ کر محسوس ہوتا تھا کہ یہ باقاعدہ صہیونی و صلیبی حکمنامہ کی اتباع کر رہے ہیں، اس سلسلہ میں ہندی، اردو یا انگلش کوئی زبان بھی قاصر نہیں ہے، بلکہ اردو میں کئی آرٹیکل لکھے گئے جس کے اندر صدر ترک کو مودی سے موازنہ کیا گیا، مسجد آیا صوفیہ کو بابری مسجد کے تناظر میں رپورٹنگ کی گئی، اور یہ باور کرانے کی کوشش کی گئی کہ ترکی فاشزم کی راہ پر ہے، وہ ہوبہو وہی کام کر رہا ہے جو بھارت میں ہندوازم کے ٹھیکیدار کر رہے ہیں، ابھی یونان اور ترکی کے سمندری خزانے اور حدود کے اختلافات پر بھی ترکی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے اس نے یونان کو مظلوم قرار دیا ہے، بہرحال بی بی سی بہت حد تک معتبر ذرائع میں شمار کیا جاتا ہے، مگر ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ کفر ایک ملت واحد ہے اور اسلام کے مد مقابل سارے سر متحد ہیں.*
✍ *محمد صابر حسین ندوی*
Mshusainnadwi@gmail.com
7987972043
05/09/2020
ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔