سعادتوں میں مایوسی کیسی

???? *صدائے دل ندائے وقت*????(892)
*سعادتوں میں مایوسی کیسی؟*

*جب رحمتوں کے نزول کی ضمانت دی جا چکی ہے، مغفرت کا پروانہ تقسیم ہونے کو ہے، اللہ تبارک و تعالیٰ کا محبوب مہینہ آنے کو ہے، اس کے باوجود مایوسی کے بادل کیوں ہیں؟ لاک ڈاؤن نے اگرچہ انسانی زندگی بدل دی، وہ خود کو قید کرنے پر مجبور ہوگیا، معاشرتی زندگی سے دور ہوگیا؛ لیکن خدا تو دور نہیں ہے! رحمتیں اب برسنے والی ہیں، بندے کو بندگی سے جوڑنے والی، معراج انسانی کیلئے میدان فراہم کرنے والی اور صف انسانی سے اٹھا کر ملکوتی صفوں میں داخل ہونے والی، خود کو ذکرِ الہی کے بارش میں بھگو کر اور اس شبنم کے قطروں میں ڈبو کر پاک و صاف کرنے والی ہے، انسان کے دلوں سے مایوسی کو نکال کر اور اسے زندگی کی حرارت دے کر محبت کے گل و گلفام کی خوشبو سے معطر کر کے پاک روح وپاک جان کرنے والی ہے، زمانے کا ستم دیکھا، فرعون کی قوت دیکھی، ظالموں کا ظلم دیکھا، اپنوں کا قہر دیکھا، سب کچھ دیکھنے کے بعد خدا کا انصاف اس کی رحمت کا جلوہ اور محبت کا مظہر بھی دیکھیں، قرآن کریم کی تلاوت سے حلاوت پائیں، اپنے رب کو اپنے سے بات کرتا ہوا پائیں، اس کی تعریف کر کے اس کی حمد و ثنا کر کے دل سے دنیا کی محبت اور شیطان کی عظمت پر کاری ضرب لگانے کا بھی وقت آگیا ہے، آپ لاک ڈاؤن میں ہیں تو کوئی شیطان نہیں؛ بلکہ انسانی ضرورت ہے، مگر اب حقیقی مجرم تو قید خانے میں ہوگا، اس کے ہاتھ پاؤں میں زنجیر ہوگی، اس کے گلے میں طوق ہوگا، اسے پس زنداں کردیا جائے گا، اس کی مہلت پر روک لگا دی جائے گی، اب تو صرف اور صرف آپ کے خیر خواہ وہ فرشتے اور آپ کا دل اور آپ کا رب ہوگا، فرشتوں کی محبت و دوستی قبول کیجئے، دل کی کسک کو رب کے سامنے رکھ دیجئے، اپنے خدا کو اپنا رازدار بنا دیجئے، زمانے کا غم اس کے قدموں پر ڈال کر تمام زائد بوجھ سے الگ ہوجائیے، وقت کا ہر فرد، ہر منافق اپنے چہرے سے نقاب اتارے گا، رب کے دربار کیلئے صرف حشر کا ہی انتظار کیوں کرتے ہیں، میدان تو پھر سج گیا ہے، منافقین کے چہرے بے نقاب ہوجائیں گے، شیطان کے پجاری مایوس ہوجائیں گے اور دنیا کے متوالے اپنا نشہ چھوڑ کر بے کار و بے مراد ہوجائیں گے.*
*رمضان انسان کی فطرت کو صیقل کرتا ہے، اسے رب کے سامنے کھڑا کر کے آئندہ رمضان تک یا ??ہیں کہ موت تک کیلئے تازہ دم کرتا ہے، یقیناً وقت نازک ہے، ہمارے ارد گرد انسانیت اور انسان کی تڑپ ہے، ہر ایک کے اندر سوزش ہے، کرونا وائرس کا زہر اس کا جوف اور اس کی وجہ سے زندگی کے چہار خانے چت ہوجانے کا غم ہے، مگر اس درد کا درماں کرنے وإلا، کرونا وائرس سے بھی زیادہ طاقتور، اس کا بھی مالک حقیقی بھی تو آپ کو یاد کرتا ہے، وہ چاہتا ہے کہ آپ اب اس کی بے پناہ رحمتوں کے سایہ میں آجائیں، اس کے سامنے سرنگوں ہوجائیں، چنانچہ شب گزاری کیجئے، راتوں کو کروٹیں بدل بدل کر اسے یاد کیجیے، وہی رب ہے جس نے یہ موقع دیا ہے کہ کرونا وائرس کے قہر اور اس کی ہلاکتوں کے درمیان بھی کلمہ شہادت کا ورد کر سکیں، ذرا سوچیں اس سے بڑی خوش نصیبی اور کیا ہوگی؛ کہ خدا عزوجل اٹھتی لاشوں، مرتی انسانیت اور مہاماری کے درمیان باب رحمت کھول دے اور آپ کو وہ خود دعوت دے کہ آؤ اپنی مغفرت کروا لو، اپنے گناہوں کو بخشوا لو، زندگی کا قصہ مختصر کب مکمل ہوجائے، کون کس بیماری میں یا کس بہانے آخرت کو سدھار جائے کون جانتا ہے؟ زمانہ پر ظلمت چھا گئی ہے، اک شمع بن کر رمضان کا مہینہ یاد کرتا ہے، وہ امید کی جوت بن کر ہمارے سینوں کو منور کر رہا ہے، اپنے دل کے دروازے کھول لیجیے، اپنی نگاہیں بلند کیجئے، اپنی کمر کس لیجیے، اور اس رب کو تلاش کیجئے، جو آپ کے اندر ہے، آپ کے سینے میں ہے، دل کے نہاں خانے میں ہے، اگرچہ مساجد کو خدا کا گھر کہا جاتا ہے؛ لیکن یاد رکھیں! یہ نسبت مجازی ہے، اس کا تقدس اور مقام اعلی بتانے کیلئے ہے، ورنہ حقیقت یہ ہے کہ خدا کا اصل مکاں تو آپ کا دل ہے، اب مکین کو کہیں اور کیوں تلاش کیا جائے، اٹھو اور رب کا نام لیکر مایوسی کو کنارہ کرتے ہوئے رب کی چوکھٹ پر دستک دو!! دیکھو تمہارا رب تمہیں کیسے پروانے عطا کرتا ہے، تمہیں ظلمتوں میں کیسی رہبری سے نوازتا ہے، اور نعمتوں کی کیسی بارش کرتا ہے، وہ آسمان و زمین کا نور ہے، ملک و مقتدر ہے، اس کے سوا کوئی نہیں، اس کا ہمسایہ کوئی نہیں.*

✍ *محمد صابر حسین ندوی*
Mshusainnadwi@gmail.com
7987972043

23/04/2020

تبصرہ کریں

تبصرے

ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔