سونے کے آداب ۳
﴿۱﴾ رات كو جلدی سوجانا ۱۔۔ (مگر یہ کہ دینی یا دنیوی کوئی ضروری کام ہو)۔
﴿۲﴾ گھر كے دروازے كوبسم اللہ پڑھ كراچھی طرح بند كردینا ۲۔۔
﴿۳﴾ برتن اور مشكیزے وغیرہ ڈھانك دینا ۳۔۔
﴿۴﴾ چراغ (اور زائد لائٹیں وغیرہ) بجھادینا ۴۔۔
﴿۵﴾ باوضو سونا ۵۔۔
﴿۶﴾ ہاتھوں میں چكناہٹ ہو تو اُسے دھوكرسونا ۶۔۔
﴿۷﴾ بستر جھاڑ كرسونا ۷۔۔
﴿۸﴾ سرمہ لگانا ۸ ۔۔
﴿۹﴾ سونے سے پہلے وصیت کرنا۔(شرح شرعۃ الاسلام ص:۳۱۸)
﴿۱۰﴾ اچھی نیت سے سونا ۹۔۔
﴿۱۱﴾ سونے سے پہلے توبہ كرلینا ۱۰۔۔
﴿۱۲﴾ اپنے دل كو كینہ اور حسد سے پاك كركے سونا ۱۱۔۔
﴿۱۳﴾ تہجد كی نیت كركے سونا ۱۲۔۔
﴿۱۴﴾ حدیث میں وارد مسنون دعائیں پڑھ كرسونا ۱۳۔۔
﴿۱۵﴾ آیت الكرسی پڑھ كر سونا ۱۴۔۔
﴿۱۶﴾ سورۂ بقرہ كی آخری دوآیتیں پڑھ كر سونا ۱۵۔۔
﴿۱۷﴾ سورۂ كافرون پڑھ كر سونا ۱۶۔۔
﴿۱۸﴾ سورۂ اخلاص اورمعوِّذتین(سورۂ فلق،سورۂ ناس) پڑھ كر دونوں ہتھیلیوں پر دَم کرکے اپنے پورے جسم پر پھیرنا ۱۷۔۔
﴿۱۹﴾ سورۂ الم سجدہ، سورۂ ملك،سورۂ بنی اسرائیل اور سورۂ زمر پڑھ كرسونا ۱۸۔۔
﴿۲۰﴾ مسبحات(یعنی:سورۂ حدید، حشر،تغابن،جمعہ،اورسورۂ اعلیٰ) پڑھ کر سونا ۱۹۔۔
﴿۲۱﴾ داہنی كروٹ پر سونا ﴿۲۰۔۔
﴿۲۲﴾ چہرے كے نیچے داہنا ہاتھ ركھ كر سونا اورتین مرتبہ یہ دعا پڑھنا:’’اَللّٰهُمَّ قِنِیْ عَذَابَكَ یَومَ تَبْعَثُ عِبَادَك‘‘ ﴿۲۱۔۔
﴿۲۳﴾ نیندآنے تک اللہ سبحانہ وتعالیٰ کاذکر کرنا ﴿۲۲۔۔
﴿۲۴﴾ نیند نہ آنے پر یہ دعا پڑھنا:’’اَللهم رَبَّ السَّمٰوَاتِ السَّبْعِ وَمَا اَظَلَّتْ، وَرَبَّ الْاَرْضِیْنَ وَمَا اَقَلَّتْ، وَرَبَّ الشَّیَاطِیْنِ وَمَا اَضَلَّتْ، كُنْ لِّیْ جَاراً مِنْ شَرِّ خَلْقِكَ كُلِّهِمْ جَمِیْعاً اَنْ یَّفْرُطَ عَلَیَّ اَحَدٌ مِّنْهُمْ اَوْ اَنْ یَّبْغِیَ، عَزَّ جَارُكَ، وَجَلَّ ثَنَاؤُكَ، وَلَا اِلٰهَ غَیْرُكَ، وَلَا اِلٰهَ اِلَّا اَنْتَ ﴿۲۳۔۔
﴿۲۵﴾ حالتِ جنابت میں سونا ہوتواستنجاء (ناپاکی دھوکر) وضو كرنا ﴿۲۴۔۔
﴿۲۶﴾ جب خواب دیكھے تو آداب خواب كی رعایت كرنا۔ [تفصیل كے لیے خواب كے آداب ملاحظہ فرمائیں ۔]
﴿۲۷﴾ رات كو گھبراکرآنكھ كھل جائے تویہ دعا پڑھنا:’’لَااِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ، رَبُّ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ وَمَابَیْنَهُمَا الْعَزِیْزُ الْغَفَّارُ ﴿۲۵۔۔
﴿۲۸﴾ آنکھ کھلنے پر مسواك كرنا ﴿۲۶۔۔
﴿۲۹﴾ اوندھے منھ نہ سونا ﴿۲۷۔۔
﴿۳۰﴾ چت لیٹنے كی صورت میں ایك پیرکھڑا کرکے دوسرے پیر پرنہ چڑھانا ﴿۲۸۔۔
﴿۳۱﴾ دو آدمیوں یا دو عورتوں كا ایك چادریا ایک بسترمیں نہ سونا ﴿۲۹۔۔
﴿۳۲﴾ بغیر منڈیر کی چھت پرنہ سونا ﴿۳۰۔۔
﴿۳۳﴾ عام راستے پر نہ سونا ﴿۳۱۔۔
﴿۳۴﴾ بیٹھے ہوئے مجمع کے درمیان نہ سونا ﴿۳۱۔۔
﴿۳۵﴾ قیلولہ کرنایعنی دوپہر کے کھانے کے بعد سونا ﴿۳۲۔۔
=••=••=••=••=••=••=••=
﴿۱﴾ ’’قال أبوبرزة: أن النبیﷺ كان یكره النوم قبل العشاء والحدیث بعدها ‘‘[بخاري، كتاب مواقیت الصلاۃ ، باب مایكرہ من النوم قبل العشاء ، ۱: ؍۸۰ ، ح : ۵۶۸ ] حضرت ابوبرزہؓ فرماتے ہیں : آپ ﷺ عشا سے پہلے سونے اور عشاء كے بعد بات چیت كرنے کو ناپسند فرماتے تھے۔
﴿۲﴾ ’’قال النبیﷺ: أغلقوا الباب ‘‘[مسلم،كتاب الأشربۃ، باب استحباب تخمیر الإناء إلخ، ۲؍:۱۷۰، ح:۲۰۱۲ ] آپ ﷺ نے فرمایا:دروازہ بند كرو۔
﴿۳﴾ ’’قال النبیﷺ :غطوا الاناء وأوكوا السقاء ‘‘[أیضاً] آپ ﷺ نے فرمایا:برتن ڈھانك دو اور مشكیزے باندھ دو۔
﴿۴﴾ ’’قال النبیﷺ:اذا نمتم فاطفیوا سرجكم ‘‘[أبوداود،كتاب الأدب، باب في إطفاء النار باللیل، ۲:؍۷۱۲، ح:۵۲۴۷ ] آپ ﷺ نے فرمایا: جب تم سونے لگو تواپنا چراغ بجھا دو۔
﴿۵﴾ ’’قال النبیﷺ : اذا أتیت مضجعك فتوضأ وضوء ك للصلاة ‘‘[بخاري،كتاب الوضوء، باب فضل من بات علی الوضوء، ۱؍:۳۸، ح:۲۴۷ ]آپ ﷺ نے فرمایا:جب تُو اپنے بستر پر آنے لگے تو نماز كے وضو كی طرح وضو كرلیا كر۔
﴿۶﴾ ’’قال النبیﷺ : من نام وفی یده غمرولم یغسله فأصابه شیء فلایلومن الا نفسه ‘‘[أبوداود ، كتاب الأطعمۃ ، باب في غسل الید من الطعام ، ۲؍ : ۵۳۸ ، ح : ۳۸۵۲ ] آپ ﷺ نے فرمایا: جو شخص اس حال میں سوجائے كہ اُس كے ہاتھ میں چكناہٹ ہو اور وہ اُس كو نہ دھوئے، پھركوئی تكلیف پہنچ جائے تو اپنے آپ كو ہی ملامت كرے۔
﴿۷﴾ ’’قال النبیﷺ:اذا اٰوی أحدكم الیٰ فراشه فلینفض فراشه بداخل ازاره ‘‘[بخاري،كتاب الدعوات، باب، ۲:؍۹۳۵، ح:۶۳۲۰ ]آپ ﷺ نے فرمایا:تم میں سے کوئی شخص (سونے کے لیے) اپنےبستر كے قریب آئے تو اُسے چاہیے كہ اپنی تہ بند كے اندرونی حصے سے بستركو جھاڑ لے۔
﴿۸﴾ ’’قال ابن عباس: كان النبیﷺ یكتحل قبل أن ینام بالاثمد ‘‘[شمائل ترمذي، باب ماجاء في كحل رسول اللہ ﷺ، ص:۴ ] حضرت عبداللہ بن عباسؓ فرماتے ہیں : اللہ كے نبی ﷺ سونے سے پہلے اثمد سرمہ لگایا كرتے تھے۔
﴿۹﴾ ’’قال سلمان لأبی الدرداء: ان لنفسك علیك حقا ‘‘[ترمذي،أبواب الزہد، باب، ۲:؍۶۷، ح:۲۴۱۳ ] حضرت سلمانؓ نے حضرت ابودرداءؓ کو(نصیحت کرتے ہوئے)فرمایا كہ: تیری ذات كا بھی تجھ پر حق ہے۔
﴿۱۰﴾ ’’قال النبیﷺ: من قال حین یأوی الیٰ فراشه اَسْتَغْفِرُ اللّٰهَ الَّذِیْ لَاالٰهَ الَّا هُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ وَاَتُوْبُ اِلَیْهِ ثلاث مرات، غفر اللّٰه له ذنوبه وان كانت مثل زبد البحر، وان كانت عدد ورق الشجر، وان كانت عدد رمل عالج، وان كانت عدد أیام الدنیا ‘‘[ترمذي،باب ماجاء في الدعاء إذا اٰویٰ إلیٰ فراشہ، ۲؍:۱۷۷، ح:۳۳۹۷ ] آپ ﷺ نے فرمایا: جوشخص بستر پر جاتے وقت یہ كلمات’’ استغفر اللّٰه الخ ‘‘تین مرتبہ پڑھے ،تو اللہ سبحانہ وتعالیٰ اُس كے گناہوں كو بخش دیتے ہیں اگرچہ وہ سمندر كے جھاگ كے برابر ہوں ، اگرچہ درختوں كے پتوں كے برابر ہوں ، اگرچہ تہ بہ تہ جمے ہوئے ریت كے ذرات كے برابر ہوں ، اگرچہ دنیا كے دنوں كی تعداد كے برابر ہوں ۔
﴿۱۱﴾ ’’قال النبیﷺ لأنس بن مالك: یابنی! ان استطعتَ أن تصبح وتمسی ولیس فی قلبك غِشٌّ لأحد فافعلْ ‘‘[ترمذي ، أبواب العلم، باب الأخذ بالسنۃ واجتناب البدعۃ ، ۲: ؍۹۶ ، ح: ۲۶۷۸ ] آپ ﷺ نے حضرت انس بن مالكؓ سے فرمایا:اے پیارے بیٹے!اگر تُو صبح وشام اِس حال میں كرسكے كہ تیرے دل میں كسی كے متعلق کینہ نہ ہو،تو تُوایسا كر۔
﴿۱۲﴾ ’’قال النبیﷺ :من أتی فراشه وهو ینوی أن یقوم یصلی من اللیل، فغلبته عینه حتی یصبح، كتب له مانویٰ وكان نومه صدقة علیه من ربه ‘‘[نسائي،كتاب الصلاۃ، باب من أتیٰ فراشہ وهو ینوي القیام فنام، ۱:؍۱۹۹، ح:۱۷۸۸ ]آپ ﷺ نے فرمایا:جوشخص بستر پر آئے اور اُس كی نیت رات كو اٹھ كر عبادت كرنے كی تھی؛ مگر نیند اُس پر غالب آگئی یہاں تك كہ صبح ہوگئی، تو اُس كو اُس كی نیت كا ثواب ملے گا، اور اُس كی نیند اُس كے رب كی طرف سے اُس پرانعام ہوگی۔
﴿۱۳﴾ ’’(۱) بِاسمِك رَبِّی وَضَعتُ جَنبِی وَبِك اَرفَعُهٗ، فَانْ اَمْسَكْتَ نَفسِی فَارحَمْهَا، وَانْ اَرسلْتَها فَاحفَظْها بِمَا تَحفَظُ بهٖ عِبادَك الصَّالِحِینَ .‘‘ [بخاري،۱:۱؍۱۲۶ ]
(۲)’’ اَللّٰهُمَّ اَنْتَ خَلَقْتَ نَفْسِیْ وَاَنْتَ تَوَفَّاهَا، لَك مَمَاتُهَا وَمَحْیَاهَا، اِنْ اَحْیَیْتَهَا فَاحْفَظْهَا (بِمَا تَحْفَظُ بِهٖ عِبَادَك الصَّالِحِیْنَ،) وَاِنْ اَمَتَّهَا فَاغْفِرْلَهَا (وَارْحَمْهَا)،اَللّٰهُمَّ اِنِّی اَسْاَلُك الْعَافِیَةَ .‘‘ [مسلم ۴:؍۲۰۸۳ ]
(۳)’’ بِاسمِك اللّٰهُمَّ اَمُوتُ وَاَحیَا .‘‘ [بخاري ۱:۱؍۱۱۳ ]
(۴) ’’اَللّٰهُمَّ رَبَّ السَّمٰواتِ وَرَبَّ الْأرْضِ، وَرَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ، رَبَّنا وَرَبَّ كُلِّ شَیْء،فَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوٰی، وَمُنْزِلَ التَّوْرٰةِ وَالاِنْجِیْلِ وَالْفُرْقَانِ، اَعُوْذُبِك مِنْ شَرِّ كُلِّ شَیْ ءٍ اَنْتَ اٰخِذٌ بِنَاصِیَتِهٖ۔؛ اَللّٰهُمَّ اَنْتَ الْأَوَّلُ فَلَیْسَ قَبْلَك شَیْءٌ، وَاَنْتَ الْآخِرُ فَلَیْسَ بَعْدَك شَیْءٌ، وَاَنْتَ الظَّاهِرُ فَلَیْسَ فَوْقَك شَیْءٌ، وَاَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَیْسَ دُوْنَك شَیْءٌ، اِقْضِ عَنَّاالدَّیْنَ وَاَغْنِنَا مِنَ الْفَقْرِ .‘‘ [مسلم،کتاب الذکر،الدعاء عند النوم، ۲:؍۳۴۸،ح:۲۷۱۳ ]
’’ (۵) اَلْحَمْدُلِلّٰهِ الَّذِی اَطعَمَنَا وسَقَانَا وَكفَانَا وَاٰوَانَا ، فَكَم مِمَّن لاَ كَافِیَ لَه وَلَامُؤوِیَ .‘‘ [مسلم، ۴:؍۲۰۸۴ ]
(۶)’’ اَللّٰهُمَّ فَاطِرَ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ ، عَالِمَ الْغَیْبِ وَالشَّهَادَةِ ، رَبَّ كُلِّ شَیْءٍ وَّمَلِیْكَهٗ ؛ اَشْهَدُ اَنْ لاَّ اِلٰهَ اِلَّا اَنْتَ (وَحْدَك لاَ شَرِیْك لَك) ، اَعُوْذُ بِك مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ ، وَمِنْ شَرِّ الشَّیْطَانِ وَشَرَكِهٖ ، وَاَنْ اَقْتَرِفَ عَلٰی نَفْسِیْ سُوْءً ا اَوْ اَجُرَّهٗ اِلٰی مُسْلِمٍ .‘‘ [أبوداود ، ۴؍۳۱۷ ]
(۷) ’’اَللّٰهُمَّ اَسلمتُ نَفسِی الیك ، وَفوَّضْتُ اَمرِی الَیك، ووَجَّهتُ وَجهِی اِلَیك ، وَاَلجَأْتُ ظَهرِی اِلیك، رَغبةً وَّرَهبَةً اِلَیك ، لَامَلجَأَ ولَا مَنجَأَ مِنك اِلَّا اِلَیك ، اٰمَنتُ بِكِتَابِك الَّذِی اَنزَلتَ ، وَبِنَبِیِّك الَّذِی اَرسَلْتَ .‘‘ [بخاري، ۱: ۱؍۱۱۳ ] (حصن المسلم ص: ۷۲ تا ۷۷)
(۸)’’ اَللّٰهُمَّ قِنِی عَذَابَكَ یَومَ تَبعثُ عِبَادَكَ .‘‘ [أبوداود، كتاب الأدب، باب مایقول عند النوم، ۲: ؍۶۸۸، ح: ۵۰۴۵ ]
(۹) تسبیحات فاطمہ(۳۳؍ مرتبہ ’’سبحان اللّٰه‘‘،۳۳؍مرتبہ ’’الحمد لله‘‘،۳۴؍مرتبہ ’’اللّٰه اكبر‘‘) [مشکوۃ، باب مایقول عند الصباح،۱؍:۲۰۹ ]
(۱۰) ’’اَسْتَغْفِرُ اللّٰهَ الَّذِیْ لَاالٰهَ الَّا هُوَالْحَیُّ الْقَیُّوْمُ وَاَتُوْبُ اِلَیْهِ(تین مرتبه)‘‘ [ترمذي، أبواب الدعوات، باب ماجاء في الدعاء إذا اٰویٰ إلیٰ فراشہ،۲:؍۱۷۷،ح:۳۳۹۷ ]
(۱۱) ’’لَا اِلَه اِلَّا اللّٰه وَحده لَا شریك لَهُ، لَهُ الْملك وَله الْحَمد، وَهُوَ على كل شَیْء قدیر، وَلَا حول وَلَا قُوَّة اِلَّا بِاللّٰه، سُبْحَانَ اللّٰه وَبِحَمْدِهِ، لَا اِلَه اِلَّا اللّٰه وَاللّٰه أكبر .‘‘ [عمل الیوم واللیلۃ للنسائي، ۱:؍۴۷۱، ح:۸۱۱ ]
(۱۲)’’ اللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِی وَاخْسَأْ شَیْطَانِی، وَفُكَّ رِهَانِی، وَثَقِّلْ مِیزَانِی، وَاجْعَلْنِی فِی النَّدِى الْاَعْلىٰ .‘‘ [المستدرك علی الصحیحین للحاکم، کتاب الدعاء، ۱: ؍۷۲۴، ح: ۱۹۸۲ ]
﴿۱۴﴾ ’’لما أتی الشیطان الیٰ أبی هریرة ، وقال له : اذا أویت الیٰ فراشك فاقرأ اٰیة الكرسی : اللّٰه لااله الاهوالحی القیوم حتی تختم الآیة، فانك لن یزال علیك من اللّٰه حافظ، ولایقربك شیطان حتی تصبح؛ ولما أخبر أبوهریرة النبیﷺ بذلك، قال له: أما انه قد صدقك وهو كذوب ‘‘[بخاري، كتاب الوكالۃ ، باب إذا وكل رجلا فترك الوكیل شیئا إلخ، ۱: ؍۳۱۰، ح: ۲۳۱۱ ]جب شیطان حضرت ابوہریرہؓ كے پاس آیا تو اُن سے كہنے لگا: جب تُو سونے كے لیے لیٹے تو آیۃالكرسی (’’اللّٰه لا اله الا هو الحی القیوم ‘‘اخیر تك) پڑھ لیا كر، تو(اس كی برکت سے)صبح تك اللہ كی طرف سے ایك حفاظت كرنے والا متعین رہے گا، اورکوئی شیطان صبح تک تیرے قریب بھی نہ ہوگا، اور جب حضرت ابوہریرہؓ نے آپ ﷺ كو اس بات كی اطلاع كی تو آپ ﷺ نے فرمایا: اس نے بات تو سچی کہی؛ مگر ہے وہ جھوٹا۔
﴿۱۵﴾ ’’قال النبیﷺ : الآیتان من اٰخر سورة البقرة مَنْ قرأهما فی لیلة كفتاه ‘‘[بخاري،كتاب المغازي، باب، ۲:؍۵۷۲، ح:۴۰۰۸ ]آپ ﷺ نے فرمایا:سورۂ بقرہ كی آخری دو آیتیں ایسی ہیں كہ جو اُن كو رات میں پڑھ لے گا، یہ اُس كے لیے كافی ہوں گی۔
﴿۱۶﴾ ’’قال النبیﷺ: من قرأ قل یأیها الكفرون قرأ ربع القراٰن، وتباعدت منه الشیاطین، وبری من المشركین، ویعافى من فزع النوم، وقال ﷺ: مروا صبیانكم یقرؤنها عند النوم فلا یعرض لهم شیء ‘‘[مجموع فیہ عشرۃ أجزاء حدیثیۃ،حدیث ابن سماك والخلدي،۱: ۷۶،ح:۳۵۷ ] آپ ﷺ نے فرمایا:جس نے سورۂ قل یاأیہا الکفرون پڑھی تو گویا اس نے چوتھائی قرآن پڑھا، اور شیطان اس سے دور بھا گا، اور وہ شرک سے بری ہوگیا، اورنیند میں گھبراہٹ سے اسے عافیت نصیب ہو گی۔ اورآپ ﷺ نے فرمایا:اپنے بچوں کو حکم کروکہ وہ اِسے سوتے وقت پڑھیں ؛ تاکہ انھیں کوئی مصیبت نہ پہنچے۔
﴿۱۷﴾ ’’قالت عایشة: كان رسول اللّٰه ﷺ اذا اٰویٰ الی فراشه نفث فی كفیه بقل هو اللّٰه أحد وبالمعوذتین جمیعا، ثم یمسح بهما وجهه ومابلغت یداه من جسده ‘‘[بخاري،كتاب الطب، باب النفث في الرقیۃ، ۲: ؍۸۵۵، ح: ۵۷۴۸ ] حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں :اللہ كے نبی ﷺ جب سونے كے لیے بستر پر تشریف لاتے تو اپنی دونوں ہتھیلیوں میں سورۂ اخلاص اور معوذتین پڑھ كر پھونكتے، پھردونوں ہاتھوں كو اپنے چہرے پر اور بدن پر جہاں تك ہاتھ پہنچتے، پھیرتے۔
﴿۱۸﴾ ’’قال جابر: كان النبیﷺ لاینام حتی یقرأ تنزیل السجدة وتبارك‘‘ [ترمذي،أبواب الدعوات، باب ماجاء فیمن یقرأ من القراٰن عند المنام، ۲: ؍۱۷۷،ح:۳۴۰۴ ] حضرت جابرؓ فرماتے ہیں :آپ ﷺ جب تك الم سجدہ اور سورۂ ملك نہ پڑھ لیتے تب تك سوتے نہیں تھے۔’’
قالت عایشة: كان النبیﷺ لاینام حتی یقرأ الزمر وبنی اسراییل‘‘ [أیضاً، ۲: ؍۱۷۸، ح: ۳۴۰۵ ] حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں كہ: آپ ﷺ اس وقت تك نہیں سوتے تھے جب تك سورۂ زمر اور بنی اسرائیل نہ پڑھ لیتے۔
﴿۱۹﴾ ’’قال عرباض بن ساریة: أن رسول اللّٰهﷺ كان یقرأ المسبحات قبل أن یرقد ‘‘[أبوداود، کتاب الأدب ، أبواب النوم ، باب مایقول عند النوم ، ۲: ؍۶۸۹، ح: ۵۰۵۷ ] حضرت عرباض بن ساریہؓ فرماتےہیں : اللّٰہ کے رسول ا سونے سے پہلے مسبحات(وہ سورتیں جن کے شروع میں’’ سَبِّحْ یا یُسَبِّحُ‘‘ ہے) پڑھا کرتے تھے۔
﴿۲۰﴾ ’’قال النبیﷺ:۔۔۔ثم اضطجع علیٰ شقك الأیمن‘‘[بخاري،كتاب الوضوء، باب فضل من بات علی الوضوء، ۱:؍۳۸، ح:۲۴۷ ] آپ ﷺ نے فرمایا:پھر تُو اپنی داہنی كروٹ پر لیٹ جا۔
﴿۲۱﴾ ’’قالت حفصة: أن النبیﷺ كان اذا أراد أن یرقد وضع یده الیمنیٰ تحت خده، ثم یقول: ’’اللّٰهم قنی عذابك یوم تبعث عبادك‘‘ ثلاث مرات ‘‘[أبوداود، كتاب الأدب، باب مایقول عند النوم، ۲:؍۶۸۸، ح:۵۰۴۵ ] حضرت حفصہؓ فرماتی ہیں :اللہ كے نبی ﷺ جب سونے كا ارادہ فرماتے تو اپنے داہنے ہاتھ كو اپنے رخسار كے نیچے ركھ کر تین مرتبہ یہ دعا پڑھتے:اللہم قني عذابك یوم تبعث عبادك: اے اللہ! مجھے تو اُس دن عذاب سے بچا جس دن تو اپنے بندوں كودوبارہ زندہ كرےگا۔
﴿۲۲﴾ ’’قال اللّٰه سبحانه وتعالیٰ: {الَّذِیْنَ یَذْكُرُوْنَ اللّٰهَ قِیٰمًا وَّقُعُوْدًا وَّعَلٰی جُنُوْبِهِمْ } ‘‘[اٰل عمران: ۱۹۱ ] اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا ارشاد ہے:جو اُٹھتے، بیٹھتے اور لیٹے ہوئے (ہر حال میں ) اللہ کو یاد کرتے ہیں ۔
﴿۲۳﴾ ’’قال بریدة: شكا خالد بن الولید المخزومی الى النبیﷺ، فقال: یا رسول اللّٰه! ما أنام اللیل من الأرق، فقال النبیﷺ: اذا أویت الى فراشك فقل: اللّٰهم رب السموات السبع وما أظلت، ورب الأرضین وما أقلت، ورب الشیاطین وما أضلت، كن لی جارا من شر خلقك كلهم جمیعا أن یفرط علی أحد منهم أو أن یبغی، عز جارك، وجل ثناؤك، ولا اله غیرك، ولا اله الا أنت.‘‘[ترمذي، أبواب الدعوات، باب، ۲: ۱۹۲، ح: ۳۵۲۳ ]حضرت بریدہؓ فرماتے ہیں :حضرت خالد بن ولید مخزومی نے اللّٰہ کے نبی ﷺ کے سامنے شکایت کرتے ہوئے فرمایا: اے اللّٰہ کے رسول! مجھے رات کو نیند ہی نہیں آتی ،تو آپ ﷺ نے فرمایا: جب تُو اپنے بستر پر لیٹا کرے تو یہ دعا پڑھ لیا کر:’’ اللّٰهم رب السموات الخ‘‘
﴿۲۴﴾ ’’قالت عایشة: كان النبیﷺ اذا أراد أن ینام وهو جنب غَسَّلَ فرجه وتوضأ للصلاة ‘‘[بخاري، كتاب الغسل، باب الجنب یتوضأ ثم ینام،۱؍:۴۳،ح:۲۸۸ ]حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں : آپ ﷺ جنابت كی حالت میں۔
﴿۲۵﴾ ’’قالت عایشة : كان النبیﷺ اذا تضوَّر من اللیل قال : لااله الا اللّٰه الواحد القهار رب السموات والأرض ومابینهما العزیز الغفار ‘‘[مستدرك علی الصحیحین للحاكم،کتاب الدعاء، أما حدیث رافع بن خدیج،۱؍:۷۲۴،ح:۱۹۸۰ ]حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں :آپ ﷺ جب رات میں تڑپ كر اٹھ جاتے تو یہ دعا پڑھتے:لاإلہ إلا إلخ۔
﴿۲۶﴾ ’’قال ابن عمر:كان النبیﷺ لایتعار من اللیل ساعة الاأجری السواك علیٰ فیه‘‘[المعجم الکبیر للطبراني،باب عطاء بن أبي رباح،۱۲:؍۴۳۸،ح:۱۳۵۹۸ ]حضرت ابن عمرؓ فرماتے ہیں : آپ ﷺ جب بھی رات كو بیدار ہوتے تو اپنے منھ میں مسواك پھیرتے تھے۔
﴿۲۷﴾ ’’لأن النبیﷺ قال لمن راٰه نایما علیٰ بطنه: ان هذه ضجعة لایحبها اللّٰه تعالیٰ ‘‘[ترمذي، أبواب الآداب، باب ماجاء في كراہیۃ الاضطجاع علی البطن، ۲:؍۱۰۵،ح:۲۷۶۸ ] آپ ﷺ نے اوندھے منھ سوئے ہوئے شخص کودیكھ كر فرمایا: اس طرح لیٹنے كواللہ سبحانہ وتعالیٰ پسند نہیں فرماتے ہیں ۔
﴿۲۸﴾ ’’قال جابر:أن النبیﷺ نهیٰ …أن یرفع الرجل احدی رجلیه علی الأخریٰ وهو مستلق علیٰ ظهره ‘‘[ترمذي، أبواب الآداب، باب ماجاء في كراہیۃ في ذلك، ۲؍:۱۰۵، ح:۲۷۶۶ ]حضرت جابرؓ فرماتے ہیں : آپ ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا ہے كہ كوئی شخص چت لیٹنے كی صورت میں ایك پیر كو دوسرے پیر پر چڑھائے۔
﴿۲۹﴾ ’’قال النبیﷺ: ولایفضی الرجل الی الرجل فی الثوب الواحد، ولاتفضی المرأة الی المرأة فی الثوب الواحد ‘‘[ترمذي،أبواب الآداب، باب ماجاء في كراہیۃ مباشرۃ الرجل الرجل والمرأۃ المرأۃ، ۲:؍۱۰۷، ح:۲۷۹۳ ] آپ ﷺ نے فرمایا:نہ ایك مرد دوسرے مرد كے ساتھ ایك كپڑے (چادر)میں داخل ہو، اور نہ ایك عورت دوسری عورت كے ساتھ ایك كپڑے میں داخل ہو۔ كا ارادہ فرماتے تو اپنی شرمگاہ كو دھولیتے اورنماز كی طرح وضو فرماتے۔
﴿۳۰﴾ ’’قال النبیﷺ:من بات علی سطح بیت لیس له حجار فقد بریت منه الذمة ‘‘[أبوداود، كتاب الأدب، باب في النوم علیٰ سطح لیس علیہ حجار، ۲: ؍۶۸۷، ح: ۵۰۴۱ ]آپ ﷺ نے فرمایا:جو شخص کسی گھرکی ایسی چھت پر رات گزارے جس كی دیوار نہ ہوتواس سےمیرا ذمہ بَری ہے۔
﴿۳۱﴾ ’’قال جابر بن عبد اللّٰه : نهى رسول اللّٰه ﷺ أن یرقد الرجل بین القوم، وأن ینام على قارعة الطریق ‘‘[مجمع الزوائد، کتاب الأدب، باب النہي عن الاضطجاع بین القوم، ۸؍۱۰۰، ح: ۱۳۱۸۶ ] حضرت جابر بن عبداللہؓ فرماتے ہیں :آپ ﷺ نے لوگوں کے درمیان اور عام راستے پر سونے سے منع فرمایا ہے۔
﴿۳۲﴾ ’’قال النبیﷺ: قیلوا، فان الشیطان لایقیل ‘‘[مجمع الزوائد،کتاب الآداب، باب القیلولۃ، ۸: ؍۱۰۹، ح: ۱۳۲۵۶ ]آپ ﷺ نے فرمایا: قیلولہ کرو؛ اس لیے کہ شیطان قیلولہ نہیں کرتا ہے۔
ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔