*سوال:* سینیٹائزر (Senetizer) کا استعمال کیسا ہے؟ اس میں الکحل پایا جاتا ہے اور اس قسم کے سینیٹائزر کا مسجد میں چھڑکاؤ کرنا کیسا ہے؟ (حبیب الرحمن خان،ممبئی)
*بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم*
*الجواب بعون الوہاب*
مختلف ذرائع سے تحقیقات کے مطابق سینیٹائزر میں الکوحل ملائی جاتی ہے، لیکن جیسا کہ معلوم ہے الکوحل کی گونا گوں قسمیں ہیں اور کئی چیزوں سے تیار بھی کی جاتی ہے! چنانچہ وہ الکوحل جو گندم اور انگور کے کشید سے بنتی ہے وہ حقیقتاً خمر ہے اور وہ نشہ آور ہوتی ہے؛ اس لئے وہ حرام ھوتی ھے اور بلا ضرورت شدیدہ کسی چیز میں اس کا استعمال صحیح نہیں ہے، بعض الکوحل وہ ہوتی ہے جو دیگر پھل پھول سے بنتی ہے وہ عموما نشہ آور نہیں ہوتی ہے اور یہی الکوحل پرفیوم، عطریات اور سینیٹائزر وغیرہ میں استعمال ہوتی ہے، ظاہر ہے کہ اس میں نشہ ہوتا نہیں ہے؛ یا ہوتا ہے مگر شراب کی تعریف اس پر صادق نہیں آتی؛ اس لئے یہ الکوحل ناپاک نہیں ہوتی ہے، اس لئے وہ اشیاء جن میں اس قسم کی الکوحل ملی ہو استعمال کرنے میں حرج نہیں ہے، دور حاضر میں چونکہ کرونا وائرس جیسی بیماری عام ہوتی تھی جارہی ہے اس لئے الکوحول ملی سینیٹائزر کو استعمال کرنے یا مساجد میں اس کا چھڑکاؤ کرنے میں مضائقہ نہیں (١) فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔
و بهذا يتبين حكم الكحول المسكرة التي عمت بها البلوى اليوم.... فإنها إن اتخذت من العنب أو التمر فلا سبيل إلى حلتها و إن اتخذت من غيرهما فالأمر فيها سهل على مذهب أبي حنيفة ولا يحرم استعمالها للتداوي أو لأغراض مباحة ما لم تبلغ حد الاسكار..... و إن معظم الكحول التي تستعمل اليوم في الأدوية و العطور لا تتخذ من العنب أو التمر. (تكملة فتح الملهم ٦٠٨/٣)
*كتبه العبد محمد زبير الندوي*
دار الافتاء و التحقیق مدرسہ ہدایت العلوم بہرائچ یوپی انڈیا
مورخہ 11/8/1441
رابطہ 9029189288