سینیٹائزر کے مسجد میں چھڑکاو کا حکم

*⚖سوال و جواب⚖*

*مسئلہ نمبر 1113*

(کتاب الحظر و الاباحہ جدید مسائل)

*سینیٹائزر (Senetizer) کے مسجد میں چھڑکاو کا حکم*

*سوال:* سینیٹائزر (Senetizer) کا استعمال کیسا ہے؟ اس میں الکحل پایا جاتا ہے اور اس قسم کے سینیٹائزر کا مسجد میں چھڑکاؤ کرنا کیسا ہے؟ (حبیب الرحمن خان،ممبئی)

*بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم*

*الجواب بعون الوہاب*

مختلف ذرائع سے تحقیقات کے مطابق سینیٹائزر میں الکوحل ملائی جاتی ہے، لیکن جیسا کہ معلوم ہے الکوحل کی گونا گوں قسمیں ہیں اور کئی چیزوں سے تیار بھی کی جاتی ہے! چنانچہ وہ الکوحل جو گندم اور انگور کے کشید سے بنتی ہے وہ حقیقتاً خمر ہے اور وہ نشہ آور ہوتی ہے؛ اس لئے وہ حرام ھوتی ھے اور بلا ضرورت شدیدہ کسی چیز میں اس کا استعمال صحیح نہیں ہے، بعض الکوحل وہ ہوتی ہے جو دیگر پھل پھول سے بنتی ہے وہ عموما نشہ آور نہیں ہوتی ہے اور یہی الکوحل پرفیوم، عطریات اور سینیٹائزر وغیرہ میں استعمال ہوتی ہے، ظاہر ہے کہ اس میں نشہ ہوتا نہیں ہے؛ یا ہوتا ہے مگر شراب کی تعریف اس پر صادق نہیں آتی؛ اس لئے یہ الکوحل ناپاک نہیں ہوتی ہے، اس لئے وہ اشیاء جن میں اس قسم کی الکوحل ملی ہو استعمال کرنے میں حرج نہیں ہے، دور حاضر میں چونکہ کرونا وائرس جیسی بیماری عام ہوتی تھی جارہی ہے اس لئے الکوحول ملی سینیٹائزر کو استعمال کرنے یا مساجد میں اس کا چھڑکاؤ کرنے میں مضائقہ نہیں (١) فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔

*????والدليل على ما قلنا????*

(١) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " الْخَمْرُ مِنْ هَاتَيْنِ الشَّجَرَتَيْنِ ؛ النَّخْلَةِ، وَالْعِنَبَةِ ". (صحيح مسلم رقم الحديث ١٩٨٥ كِتَابٌ : الْأَشْرِبَةُ | بَابٌ : بَيَانُ أَنَّ جَمِيعَ مَا يُنْبَذُ مِمَّا يُتَّخَذُ مِنَ النَّخْلِ وَالْعِنَبِ يُسَمَّى خَمْرًا)

الخمر هي التي ماء التمر و الزبيب إذا غلى و اشتد وقذف بالزبد كذا في الهداية. (قواعد الفقه ص ١٧٢ الرسالة الرابعة)

ﺃﻣﺎ اﻟﺨﻤﺮ ﻓﻬﻮ اﺳﻢ ﻟﻠﻨﻲء ﻣﻦ ﻣﺎء اﻟﻌﻨﺐ ﺇﺫا ﻏﻠﻰ ﻭاﺷﺘﺪ ﻭﻗﺬﻑ ﺑﺎﻟﺰﺑﺪ، ﻭﻫﺬا ﻋﻨﺪ ﺃﺑﻲ ﺣﻨﻴﻔﺔ ﻋﻠﻴﻪ اﻟﺮﺣﻤﺔ ﻭﻋﻨﺪ ﺃﺑﻲ ﻳﻮﺳﻒ ﻭﻣﺤﻤﺪ ﻋﻠﻴﻬﻤﺎ اﻟﺮﺣﻤﺔ ﻣﺎء اﻟﻌﻨﺐ ﺇﺫا ﻏﻠﻰ ﻭاﺷﺘﺪ ﻓﻘﺪ ﺻﺎﺭ ﺧﻤﺮا ﻭﺗﺮﺗﺐ ﻋﻠﻴﻪ ﺃﺣﻜﺎﻡ اﻟﺨﻤﺮ ﻗﺬﻑ ﺑﺎﻟﺰﺑﺪ ﺃﻭ ﻟﻢ ﻳﻘﺬﻑ ﺑﻪ (بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع ١١٢/٥ كتاب الاشربة)

(ﻭﻣﻨﻬﺎ) ﺃﻧﻬﺎ ﻧﺠﺴﺔ ﻏﻠﻴﻈﺔ ﺣﺘﻰ ﻟﻮ ﺃﺻﺎﺏ ﺛﻮﺑﺎ ﺃﻛﺜﺮ ﻣﻦ ﻗﺪﺭ اﻟﺪﺭﻫﻢ ﻳﻤﻨﻊ ﺟﻮاﺯ اﻟﺼﻼﺓ ﻷﻥ اﻟﻠﻪ ﺗﺒﺎﺭﻙ ﻭﺗﻌﺎﻟﻰ ﺳﻤﺎﻫﺎ ﺭﺟﺴﺎ ﻓﻲ ﻛﺘﺎﺑﻪ اﻟﻜﺮﻳﻢ ﺑﻘﻮﻟﻪ {ﺭﺟﺲ ﻣﻦ ﻋﻤﻞ اﻟﺸﻴﻄﺎﻥ ﻓﺎﺟﺘﻨﺒﻮﻩ (بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع ١١٣/٥ كتاب الاشربة)

و بهذا يتبين حكم الكحول المسكرة التي عمت بها البلوى اليوم.... فإنها إن اتخذت من العنب أو التمر فلا سبيل إلى حلتها و إن اتخذت من غيرهما فالأمر فيها سهل على مذهب أبي حنيفة ولا يحرم استعمالها للتداوي أو لأغراض مباحة ما لم تبلغ حد الاسكار..... و إن معظم الكحول التي تستعمل اليوم في الأدوية و العطور لا تتخذ من العنب أو التمر. (تكملة فتح الملهم ٦٠٨/٣)

*كتبه العبد محمد زبير الندوي* دار الافتاء و التحقیق مدرسہ ہدایت العلوم بہرائچ یوپی انڈیا مورخہ 11/8/1441 رابطہ 9029189288

*دینی مسائل عام کرنا ثواب جاریہ ہے*

تبصرہ کریں

تبصرے

ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔