*پیام شریعت*
_*☪ ١٦شعبان المعظم١٤٤١ھ*_
_*???? 11 اپریل2020*_
???? بروز۔ *سنیچر*
???? *مسٸلہ* ????
✒ شعبان کےمہینہ کے روزے ۔۔
???? آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول شعبان میں بکثرت روزہ رکھنے کا تھا، حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو مسلسل دو مہینے کے روزے رکھتے نہیں دیکھا، مگر شعبان اور رمضان میں؛ لیکن عام امیتوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ہدایت فرمائی: إذا انتصف شعبان فلا تصوموا (مشکاۃ) کہ جب نصف شعبان ہوجائے تو اب روزے نہ رکھو (تاکہ رمضان کے فرض روزوں میں ضعف نہ ہوجائے)
اورپندرہویں شعبان کا روزہ رکھنا مستحب ہے۔واللہ اعلم بالصواب۔
(مستفاد: فتاوی دارالعلوم دیوبند
???? سنن ابوداود حدیث نمبر ( 3237 ) سنن ابن ماجہ حدیث نمبر( 1651 ) سنن ترمذی حدیث نمبر ( 738 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح ترمذی ( 590 )صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1970 ) صحیح مسلم حديث نمبر ( 1156 ) ????
حدیث النبیﷺ۔۔۔
أوکماقال النبی ﷺ۔وَعَن أُميمةَ بنت رقيقَة قَالَتْ: بَايَعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نِسْوَةٍ فَقَالَ لَنَا: «فِيمَا اسْتَطَعْتُنَّ وَأَطَقْتُنَّ» قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَرْحَمُ بِنَا مِنَّا بِأَنْفُسِنَا قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ بَايِعْنَا تَعْنِي صَافِحْنَا قَالَ: «إِنَّمَا قَوْلِي لِمِائَةِ امْرَأَةٍ كَقَوْلِي لِامْرَأَةٍ وَاحِدَةٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَمَالِكٌ فِي الْمُوَطَّأ
حضرت امیمہ بنت رُقیقہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے خواتین کی جماعت کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیعت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں فرمایا :’’ (میں نے ان امور میں تمہاری بیعت لی) جن کی تم استطاعت اور طاقت رکھتی ہو ۔‘‘ میں نے عرض کیا ، اللہ اور اس کے رسول ہم پر ہماری جانوں سے بھی زیادہ مہربان ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ہم سے بیعت لیں یعنی ہم سے مصافحہ کریں ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ سو عورتوں کے لیے میری بات وہی ہے جو ایک عورت کے لیے ہے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و النسائی و ابن ماجہ و مالک ۔ (مشکوةشریف حدیث نمبر ٤٠٥٨ )
ناقل✍ہدایت اللہ قاسمی
خادم مدرسہ رشیدیہ ڈنگرا،گیا،بہار
HIDAYATULLAH
TEACHER MADARSA RASHIDIA DANGRA GAYA BIHAR INDIA
نــــوٹ:دیگر مسائل کی جانکاری کے لئے رابطہ بھی کرسکتے ہیں
Whatsapp.NO
6206649711
????????????????????????????????????????????????