????سوال وجواب ????
????مسئلہ نمبر 1202????
(کتاب الحظر و الاباحہ باب المتفرقات)
شوق کے لئے رنگین مچھلیاں پالنے کا حکم
سوال: عرض ہیکہ شوق کے لئے رنگین مچھلیاں پالنا کیسا ہے؟ عام طور سے لوگ گھروں میں کانچ کے شو کیس میں رکھتے ہیں ،براہ کرم فوری جواب مطلوب ہے ،واللہ المستعان۔
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب و باللہ التوفیق
انسان کی فطرت میں اللہ تعالیٰ نے خوشنما مناظر اچھی آواز خوبصورت چرند پرند سے لطف اندوز ہونے کا ذوق بھی رکھا ہے، اسی خوش ذوقی کی وجہ سے انسان خوبصورت مناظر، اچھے پرندوں، بیل بوٹوں، خوشنما مچھلیوں کو اپنے گھروں میں رکھتا ہے، ظاہر ہے کہ انسان اشرف المخلوقات ہے اور کائینات کی تمام مفید چیزیں اسی کے لیے ہیں اس لیے پرندوں اور جانوروں کو پالنے اور مچھلیوں کو پال کر لطف اندوز ہونے میں حرج نہیں ہے، صحابہ کرام کی سیرت سے معلوم ہوتا ہے کہ بعض صحابہ نے رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں میں بھی پرندے اور جانور پال کر لطف اندوز ہوتے تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس سے منع نہیں فرمایا، اس لیے جانوروں اور مچھلیوں کو خوشنمائی کے لئے پالنے میں حرج نہیں ہے، انسان اپنی خوش ذوقی کی خاطر انہیں پال سکتا ہے اور لطف اندوز ہوسکتا ہے۔ فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔
????والدليل على ما قلنا ????
هُوَ الَّذِي خَلَقَ لَكُم مَّا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا ثُمَّ اسْتَوَىٰ إِلَى السَّمَاءِ فَسَوَّاهُنَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ ۚ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ (البقرة 29)
و لا بأس بأكل الطاؤوس وعن الشعبي يكره أشد الكراهة و بالأول يفتى (الفتاوى الهندية 334/5 كتاب الذبائح زكريا جديد)
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِأَبِي هُرَيْرَةَ : لِمَ كُنِّيتَ أَبَا هُرَيْرَةَ ؟ قَالَ : أَمَا تَفْرَقُ مِنِّي ؟ قُلْتُ : بَلَى وَاللَّهِ، إِنِّي لَأَهَابُكَ. قَالَ : كُنْتُ أَرْعَى غَنَمَ أَهْلِي، فَكَانَتْ لِي هُرَيْرَةٌ صَغِيرَةٌ، فَكُنْتُ أَضَعُهَا بِاللَّيْلِ فِي شَجَرَةٍ، فَإِذَا كَانَ النَّهَارُ ذَهَبْتُ بِهَا مَعِي، فَلَعِبْتُ بِهَا، فَكَنَّوْنِي أَبَا هُرَيْرَةَ. هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
حكم الحديث: حسن الإسناد۔ (سنن الترمذي رقم الحديث ٣٨٤٠ أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ | بَابٌ : مَنَاقِبُ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ)
" يَا أَبَا عُمَيْرٍ، مَا فَعَلَ النُّغَيْرُ ؟ ". نُغَرٌ كَانَ يَلْعَبُ بِهِ، (صحيح البخاري رقم الحديث ٦٢٠٣ كِتَابٌ : الْأَدَبُ | بَابُ الْكُنْيَةِ لِلصَّبِيِّ قَبْلَ أَنْ يُولَدَ لِلرَّجُلِ)
وجواز إمساك الطير في القفص ونحوه، (فتح الباري بشرح صحيح البخاري رقم الحديث ٦٢٠٣ كِتَابٌ : الْأَدَبُ | بَابُ الْكُنْيَةِ لِلصَّبِيِّ قَبْلَ أَنْ يُولَدَ لِلرَّجُلِ)
كتبه العبد محمد زبير الندوى
دار الافتاء و التحقیق بہرائچ یوپی انڈیا
مؤرخہ 13/11/1441
رابطہ 9029189288
دینی مسائل عام کرنا ثواب جاریہ ہے
ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔