شہریت ترمیمی قانون اور لا الہ الا اللہ

از: قلم✒ محمد معاویہ شریف ابن مرتضی شریف صاحب پوسد

مکہ کے سخت ترین مشرکانہ ماحول میں نبی اکرمﷺ نے صفا کی پہاڑی پر ان لوگوں سے مخاطبت کی جو آپﷺ کو سب سے زیادہ امین اور صادق مانتے ہے، اپﷺنے کہا لا الہ الا اللہ کہو کامیاب ہوجاونگےپھر کیا ہوا؟؟؟ تب تک یا محمد کی آواز آئی اور لوگ مخالفت پر اتر آئے، بہتان لگے، الزام لگے، قید و بند کی صعوبتیں برداشت کی، اپنوں کو قربان کیا، ہجرت کی اور جہاد کیا لیکن کفار کے اس مطالبے کو قبول نہیں کیا کہ تم ایک دن ہمارے خداؤں کی عبادت کرو، ایک دن ہم تمہارے معبودکی عبادت کرینگے۔۔لا اعبدما تعبدون کہ کر داعی اعظم اٹھ کھڑے ہوئے۔۔۔

۔کئ سال گزر گئے۔۔۔

آر ایس ایس چیف نے داعی کے اس سوال پر کہ ہم ایک کیوں نہیں ہوسکتے؟ جواب دیا کہ جب تمہارے کلمہ سے لا ہٹ جائینگا ہم ایک ہوجائینگے داعی نے لا ہٹانے کے مطالبے کو ٹھوکر ماری اور میز سے اٹھ کھڑے ہوئے آر ایس ایس چیف نے کہا تم جو یہ کہتے ہو نا کہ اللّٰہ کے سوا کوئی موجود نہیں بس اس کی جگہ ایسا کہہ دو کے اللّٰہ بھی معبود ہے صرف "ہی" اور "بھی" کے فرق کو داعی نے ناقابل برداشت کہہ کر مطالبے کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہوئے آگے نکل گیا۔۔۔

اور اب زمانہ بدل گیا ہے- ✅جس لا الہ نے ہمیں عزت دی حکومت دی انسانوں کی غلامی سے نکال کر اللہ کی غلامی میں داخل کیا، ✅جس لا الہ نے رسم و رواج کا بھاری بھرکم بوجھ ہمارے جسموں سے نکال پھینکا، ✅جس لا الہ کی طاقت نے قیصر و قصری کے بت گرادیئے، ✅ جس لا الہ کے رشتہ نے جانی دشمنوں کو بھائی بھائی کردیا، ✅جس لا الہ نے ہمیں جینے کا سلیقہ سیکھایا، ✅جس لا الہ نے لاکھوں بتو کی عبادت سے نکال کر اللّٰہ کی بارگاہ میں جھکایا، ✅جس لا الہ کی وجہ سے آج ہم دنیا کی منفرد قوم ہے، ✅جس لا الہ کی پہچان کی خاطر لوگوں نے قربانیوں کے انبار لگالیے۔۔۔۔

*اور جو لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ہماری دنیا و اخرت کی کامیابی کا ضامن ہے*

آج یہ لوگ اسی لا الہ پر، پھر سے ضرب لگا رہے ہیں - انکو اسی لا الہ سے چڑ ہے دیکھے نہیں آپ نے؟؟؟ انکو پتہ ہے کہ ہندو راشٹر کے قیام میں جو سب سے بڑی رکاوٹ ہے وہ یہی عقیدہ لا الہ ہے جو انسانوں کو ذات پات کے نظام سے آزاد کرتا ہے اسلئے انھوں نے ▪لا الہ کی پہچان کی وجہ سے لا الہ کے داعیوں کو فسادات کی آگ میں جھوک دیا گیا،

▪لا الہ کی پہچان والوں کے جان و مال کو نقصان پہنچایا گیا،

▪لا الہ کے داعیوں کو پابند زنداں کیا گیا، بے قصوروں کو کئ سالہا سال جیل و بند کی صعوبتیں برداشت کرنی پڑی۔

لیکن ان لا الہ کے داعیوں نے کبھی بھی کہی بھی کسی بھی حالات میں لا الہ سے دست برداری اختیار نہیں کی اپنی پہچان سے اپنی شناخت سے اپنے وجود سے اور پھر جب بھی ایسا ہو تاریخ نے دیکھا کے یہ لا الہ کے وارث دنیا کے امام بنائے گئے ۔۔۔

*آج پھر حالات نے کروٹ لی ہےاب سی اے اے(CAA) بل سے لا الہ کے ماننے والوں کو باہر کیا گیا اور اس کالے قانون کو پورے ملک پر صرف اس غرض سے تھوپ دیا گیا کے اس کے زریعہ لا الہ کے وارثین کو ستایا جائے ۔اور ناداں یہ سمجھ رہے ہے کہ لوگ صرف شہریت کی خاطر سہولت کی خاطر لا الہ سے دست بردار ہوجائینگے؟؟؟*

لا الہ کے وارث ڈر جائنگے۔۔۔؟لا الہ کے وارث مایوس ہوجائنگے۔۔؟لا الہ کے وارث سمجھوتہ کر لینگے ۔۔۔؟

*کیا یہ ممکن ہے؟ نہیں ہر گز نہیں کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ مسلمان صدقہ دیکر اپنی جان بچاتا ہے اور جان دیکر اپنا ایمان۔*

لوگوں لا الہ کی خاطر یہ تکلیفیں تو لازم ہے

احسب الناس ان یترکوا ان یقولوں آمنا وھم لا یفتنون؟؟؟؟ کیا لوگوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ وہ صرف اس لئے چھوڑ دیئے جائنگے کہ انھوں نے کہا کے وہ ایمان لائے اور انھیں آزمایا بھی نہیں جائینگا؟؟؟ ایسا ہو ہی نہیں سکتا بلکل بھی نہیں ہوسکتا اگر یہ ممکن ہوتا تو اللّٰہ اپنے سب سے محبوب بندے کو اتنا نہیں آزماتا۔۔۔۔۔

اور اللّٰہ کے نیک بندوں کو جب بھی اللّٰہ نے اس کلمہ لا الہ کی بقا کی خاطر آزمایا اتنا آزمایا کے رسول اور ان پر ایمان لانے والوں نے کہہ دیا کہ متی نصراللّٰہ(اللّٰہ کی مدد کب آئیں گی۔۔۔؟) اللّٰہ کے نیک بندوں کو اللہ نے آزمایا تو ان نیک بندوں نے لا الہ کی سرخروئی کی خاطر اپنی جانوں کی قیمت ادا کر کے اس لا الہ کی حفاظت کی اور پھر ان ہی خوش نصیبوں کو اللّٰہ نے دنیا میں زمام کار عطا کیا - پھر اللہ نے ان ہی خوش نصیبوں کو دنیا کا امام بنایا اور نہ صرف دنیا دی بلکہ اخرت میں فوز عظیم کا وعدہ بھی کیا۔۔۔۔

*آج ہندوستان میں ان لا الہ کے وارثین کا پھر سے امتحان ہے* *آج پھر سے معبودان باطل کے پنڈتوں نے اہل حق کو للکارہ ہے* *آج بت کدوں میں پھر سے سازشیں شروع ہوچکی ہے* *کہ کس طرح سے ان لا الہ کے وارثین کو ستایا جائے* *پریشان کیا جائے* *ڈرایا جائے* *مایوس کیا جائے* *خوف باطل انکے اندر پیدا کیا جائے ۔۔۔۔۔*

تو آج یہی وہ دن ہے کہ ان لا الہ کے وارثین کو اٹھنا ہے اور یہ اعلان کرنا ہے کہ *باطل سے دبنے والے آئے اسماں نہیں ہم* *سو بار لے چکا ہے تو امتحان ہمارا۔۔۔* *ساتھ ہی یہ بات بھی واضح کر دینی ہونگی کے عقیدے لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کے ساتھ کسی طرح کا کوئی سمجھوتہ نہیں ہونگا چاہے اس کے خاطر ہمیں ہجرت یا کوئی بھی قربانی دینی پڑے ہم اس کے لئے تیار ہے لیکن لا الہ سے کوئی کمپرمائز (COMPROMISE) نہیں* ان کالی راتوں میں لا الہ کے وارثین کو وہ انبیاء کا کردار ادا کرنا ہے کہ جس کے آگے طاغوت گھٹنے ٹیک دے ۔ ان کالی راتوں میں وارثین لا الہ کو لا الہ کا حق ادا کرنا ہے اور ان باطل کی مکاریوں انکی سازشوں کو نیست و نابود کرنا ہے ۔

*اور یہ سب اسی وقت ممکن ہونگا جب لا الہ کے وارثین صرف اللہ واحدہ پر تو کل کرتے ہوئے، اسی کی مدد کو کافی سمجھتے ہوئے، لا الہ سے دست بردار ہوئے بغیر، اپنی شناخت کے ساتھ اپنے پہچان کے ساتھ اپنے دین کے ساتھ، اپنے اتحاد و بھائی چارے کے ساتھ، بغیر کسی مایوسی ناامیدی کا شکار ہوئے، باطل کے مقابلے کے لئے میدان میں اتر آئے۔انشاءاللہ ہمارا رب ہمیں اسی طرح ان سنگھیوں کے ظلم سے نکالے گا جس طرح اس نے موسی علیہ الصلوۃ والسلام کو فرعون کے ظلم سے نجات دی ۔وہ ہماری مدد آج پھر اسی طرح کرے گا جس طرح اس نے بدر میں اہل توحید کی مدد کی* اور پھر دنیا دیکھے گی کہ یہ لا الہ کے وارثین کو جب دنیا میں زمام کار نصیب ہونگی تو وہ دنیا کو کس طرح امن انصاف کا گہوارہ بنائے گے اور کس طرح انسانوں کو انسانی غلامی سے نجات ملے گی اور کس طرح ظالموں کے ہاتھ پکڑے جائنگے اور مظلوموں کی داد رسی کی جائینگی بس ضرورت اس بات کی ہے بقول شاعر

فضاء بدر پیدا کر فرشتے تیری نصرت کو اتر سکتے ہے گردوں سے قطار اندر قطار اب بھی۔۔۔

آئیے کہ عہد کریں کے انشاءاللّٰہ جب تک جان میں جان باقی ہے ہم اس لا الہ کے پرچم کو ہمیشہ تھامے رکھے گے اور اسے پوری دنیا میں پھیراینگے۔ عزت سے جیئےتو جی لینگے یا جام شہادت پی لینگے

اللّٰہ ہمیں جب تک زندہ رکھے لا الہ کی اسی پہچان کے ساتھ زندہ رکھے اور جب بھی موت نصیب کریں اسی کلمہ کی سربلندی کے خاطر موت نصیب کریں۔۔آمین

تبصرہ کریں

تبصرے

ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔