صرف ایک وائرس سے دنیا تھم گئی ہے

???? *صدائے دل ندائے وقت*????(854) *صرف ایک وائرس سے دنیا تھم گئی ہے !!!*

*ترقی و عروج کا گمان کرنے والے کہاں ہیں، تحقیق و تفتیش اور ایجادات و انکشافات پر گھمنڈ کرنے والے کہا مر گئے، علم الادویہ اور طب کی دنیا میں فتح کے جھنڈے گاڑنے والے کیوں خاموش ہوگئے، کیوں تیز طرار ایجادات، و سرعت انگیزی پر کہرا چھا گیا ہے، کیوں ہائی وولٹیج روشنیاں مدھم ہوگئی ہیں، بازاروں کی چہل پہل کیوں بند ہے، سڑکیں خوبصورت، وسیع شاہراہ بنانے والے بنا گئے؛ لیکن چلنے والے کہاں گئے، طیارے پر اترانے والے کیوں اس کی پرواز سے خوف کھائے بیٹھے ہیں، مواصلاتی ذرائع پر سر اونچا کرنے والے، دنیا کو مٹھی سمونے والے اب کیوں نہیں ایک دوسرے سے بات کرتے ہیں، ملاقاتوں کا دور کیوں رک گیا، کلب ہاوسیز، شراب خانہ، رقص گاہیں، فحش و عیاری کے مراکز پر کیوں تالے پڑ گئے ہیں، میری مرضی کی صدا لگانے والے اب کیوں نہیں مرضی، مرضی کی تسبیح خوانی کرتے ہیں، چہرے کی خوبصورتی اور فیشن پر مچلنے والے کیوں چہرا چھپائے پھر رہے ہیں، اب کوئی اسٹائلش کپڑے کیوں نہیں پہنتا، اور چہرے پر ماسک کے سوا کچھ نظر نہیں کیوں نہیں آتا__ کیوں__؟ کیونکہ رب کائنات نے اپنی مرضی بتادی ہے، اس نے معمولی سی حرکت دیدی ہے، اس نے بھٹکتے اور گمراہ ہوتے انسانوں کو ایک تھپڑ ماردیا ہے، ایک ہلکے پھلکے وائرس کرونا نامی بھیج کر سب کی نیند حرام کر دی ہے.* *لوگ ایک دوسرے کے پاس کھڑے ہونا اور بات کرنا پسند نہیں کرتے، گلے لگنا تو دور ہاتھ ملانے پر بھی پابندی ہے، اگر کوئی کھانس دے تو وہاں سے سبھی ایسے گم ہوجاتے ہیں جیسے گدہے کے سر سے سینگھ غائب ہوجائے، ہر وقت ہاتھ اور چہرہ صاف کرتے ہیں، سینیٹائزر اور تولیہ لئے پھرتے ہیں، ملک کا ملک بند ہونے کے کگار پر ہے، اٹلی پوری طرح بند ہوچکا ہے، فرانس، برلن جیسے کئی ممالک میں سارے اجتماعی کام، تقریبات اور سارے مواقع رد کر دئے گئے ہیں، برطانیہ اور آئرلینڈ نے امریکی پرواز روک دی ہے، مصر نے دو ہفتے کیلئے اسکول، کالجز اور یونیورسٹیز بند کردی ہیں، سعودی عرب نے بھی دو ہفتے کیلئے ساری پرواز روک دی ہے، ہر طرف سناٹا ہے، طواف کرنے والے، عمرہ کرنے والے سبھی واپس ہوگیے ہیں، ساری سہولیات اور ساری عیش و عشرت اور تنعم کی چیزیں دھری کی دھری رہ گئی ہیں، یورپ تو تقریباً بربادی کے دہانے پر کھڑا ہے، پچھلے چوبیس گھنٹوں میں پانچ سو لوگ جاں بحق ہو کے ہیں، اٹلی کی صورت حال سب سے زیادہ نازک ہے، تو وہیں اسپین میں لاک ڈون ہوگیا ہے، امریکہ جیسے ملک نے اپنی فرعونیت کا تاج اتارتے ہوئے یوم دعا منانے کی اطلاع دی ہے، ١١/ مارچ ٢٠٢٠ تاریخ کا نایاب دن کہلائے گا، جس دن امریکہ نے اجتماعی طور پر اپنے پالنہار کے سامنے نظریں جھکائی ہیں، اسی طرح برطانیہ میں ملکہ ایلیزا بیتھ نے برمنگھم پیلیس بھی چھوڑ دیا ہے، وہاں سے منتقل ہوگئی ہیں کیونکہ کرونا وائرس کا خطرہ تھا، وہ برطانیہ کا محل جہاں سے پوری دنیا پر استعماریت کا جھنڈا بلند کیا گیا تھا، اسے بھی ایک وائرس نے خالی کردیا، اللہ اکبر____!!!* *ایشیائی ممالک کی حالت بھی دگرگوں ہے، ان میں چین تو کچھ حد تک سنبھلتا ہوا نظر آتا ہے، مگر جاپان اور خاص طور سے کوریا بری طرح اس وائرس سے متاثر ہے، اموات کی شرح بھی بڑھ گئی ہے، پاکستان میں اچانک مریضوں کی تعداد کئی گنا ہوگئی ہے، وہاں پر صحت ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، خود عمران خان نے ہر محاذ سنبھال رکھا ہے، فلائٹس روک دی گئی ہیں، اور عوام کی خدمت پر ہی ساری توجہ مبذول ہے، ہندوستان بھی بڑی تیزی کے ساتھ اس کی چپیٹ میں ہے، ملک نے اپنے آپ کو ساری دنیا سے کاٹ لیا ہے، یہاں کوئی نہیں آسکتا، جو ہیں وہی سنبھل نہیں پارہے ہیں، ویسے بھی ہندوستانی میڈیکل سسٹم کی خستہ حالت دیکھ کر یہی زیادہ مناسب لگتا ہے، بعض خبروں کی مانیں تو یہاں سو سے زائد مریضوں کی تشخیص کی گئی ہے، جن میں دو بلکہ عالمی اخبار کی مانیں تو ان سے زائد کی وفات ہوچکی ہے، اکثر و بیشتر صوبوں میں اسکول و کالجز بند ہیں، ملک نے آئندہ ایک مہینے کو سنگین ترین قرار دیا ہے، اگر یہ کنٹرول نہ ہوسکتا تو پھر اٹلی جیسی کیفیت بھی ہو سکتی ہے، ممکن ہے کہ آئندہ لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا جائے، اور پوری آبادی کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کردی جائے، واقعی زندگی تھم سی گئی ہے، شیر مارکیٹ کریش ہوچکا ہے، بازار پر مندی کے بادل منڈلا رہے ہیں، تمام ذرائع خالی ہیں، کوئی سفر کرنے کو تیار نہیں ہے، الجزیرہ خبر کے مطابق اب تک پانچ ہزار آٹھ سو لوگ مارے جا چکے ہیں، ایک خبر تو یہ بھی ہے کہ امریکہ میں لاکھ لوگوں کے مرنے کا خدشہ ہے.* *عجیب قدرت الہی ہے کہ جس وقت ڈونالد ٹرمپ اپنی معیشت اور ملک کی مضبوط حالت کو بتا کر انتخاب لڑنے والا تھا، ملک کی ترقی و بہتری کو نشانہ بنا کر جیت درج کرنے کے خواب پالتا تھا، اسی وقت اللہ نے کرونا نام کی ایسی بیماری نازل کردی؛ کہ سب کچھ ہوتے ہوئے بھی کچھ نہیں ہے، ملک کی ترقی کا پہیہ اپنے آپ ہی رک گیا، عوام میں اپنے آپ ہی تشویش پیدا ہوگئی، اہل نظر کیلئے بڑی عبرت کی بات ہے، کہ دنیا کا سب سے طاقتور ملک اپنے گھٹنے پر ہے، یہ دنیا ایک عارضی مقام ہے، یہاں کا ہر نظام خدا کے ہاتھ میں ہے، اسی کی مرضی چلتی ہے، اس کے سامنے سب کچھ بے کار ہے، ترقی و عروج کی ساری داستانیں اسی کے اشارے پر ہیں، اگر وہ چاہے تو ایک جھٹکے میں سب کچھ ختم کر سکتا ہے، جسے یقین نہ آئے وہ عالمی نیوز چینلز دیکھ لے، خصوصاً یوروپ کی جاں کنی دیکھ لے، سنسان ملک کی خموش آواز سن لے، جس کے ذرے ذرے سے خدا کی سطوت و قدرت کی صدا آرہی ہے، غور کیجئے ! ایک معمولی وائرس نے یہ حالت کردی ہے، اگر خدا نے مستقل کوئی عذاب بھیج دیا تو کیا ہوگا؟ اس وائرس کے بارے میں سبھی جانتے ہیں کہ اس سے صرف ایک فیصد مرنے کی امید ہوتی ہے، اس کے باوجود کشمکش کا عالم ہے اگر ایک فیصد جینے کی امید ہوتی اور نناوے فیصد مرنے کے چانسیز ہوتے تو کیا ہوتا___؟ لوگوں خدا کی طرف لوٹ جاؤ اس سے پہلے کہ لوٹا دئے جاؤ !!!*

✍ *محمد صابر حسین ندوی* Mshusainnadwi@gmail.com 7987972043 16/03/2020

تبصرہ کریں

تبصرے

ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔