مولانا سید ابوالحسن علی ندوی رحمہ اللہ نے فرمایا:
آپ کوعلمی ذوق اور مطالعہ کا شوق بھی ہے اسلامی لٹریچر پڑھتے ہیں ۔۔۔۔۔ ایک بات میں اپنے تجربے کی بناپر کہتا ہوں کہ آپ سلف صالحین اور امت کے ان لوگوں سے جنہوں نے اپنے دائرہ میں دینی و ملی کام کیا ہے بدگمان نہ ہوں یہ بڑے خطرے کی بات ہے ،یہ بات ہمارے ان بھائیوں میں بہت زیادہ پیدا ہوتی جارہی ہے جن کا سارا انحصار مطالعہ پر ہے، وہ تنقیدی کتابیں اور مضامین پڑھتے ہیں تو ان کو ایسا نظر آنے لگتا ہے کہ کسی نے اسلام پر مکمل کام ہی نہیں کیا ،ان کتابوں کے اثر سے وہ دینی خدمت کے ناپنے کے لئے ایک فیتہ بنا لیتے ہیں جس سے وہ ہر مصلح اور مجدد کو ناپتے ہیں جیسے فوج میں بھرتی ہونے والے رنگروٹ ناپے جاتے ہیں یہ صحیح نہیں ،آپ کو معلوم نہیں کہ ان اللہ کے بندوں نے کن سخت حالات میں کام کیا ۔ میں صاف کہتا ہوں کہ اسلام اب جو دنیا میں محفوظ ہے اور زندہ ہے اس میں سب کا حصہ ہے محدثین ،فقہاء،صلحاء امت،اولیا ء اللہ رحمہم اللہ سب کا اس میں حصہ ہے ۔ اگر کوئی یہ کہے کہ امام ابوحنیفہ ؒ کیا کرتے تھے؟نماز روزے کے مسائل بتاتے تھے انہیں تو اسلامی خلافت وسلطنت قائم کرنی چاہئے تھی ،تو صاحب خلافت تو قائم ہوجاتی لیکن آپ کو نماز پڑھنا کون سکھاتا؟اور وہ خلافت کس کام کی جس میں نماز پڑھنا کسی نہ آتا ہو؟ یاد رکھیے! سب لوگ اپنے امکان واستطاعت کے مطابق دین کی خدمت اور اس کی حفاظت میں لگے ہوئے تھے ،کوئی وعظ کہہ رہا تھا کوئی تقریر کررہاتھا ،اور کوئی حدیث پڑھا رہا تھا،کوئی فتوے دے رہا تھا اور کوئی کتابیں لکھ رہا تھا ،اپنی اپنی جگہ اسلام کی خدمت ور مسلمانوں کی تربیت کا کام کررہے تھے اور ہر ایک نے الگ محاذ سنبھال رکھا تھا جن لوگوں نے اپنی جگہ بیٹھ کر اللہ کا نام سکھایا اور لوگوں کی تربیت کی ان کے کام کی تحقیر نہ کی جائے یہ کام انہوں نے کیا جن کو عرف عام میں صوفیائے کرام کہتے ہیں ،آپ کو معلوم نہیں کہ صوفیائے کرام نے کیا خدمت انجام دی ؟انہوں نے اسلامی معاشرے کو زوال سے بچایا،اس کا میرے پاس ثبوت ہے۔انہوں نے ایسا بنیادی کام کیا اگر وہ نہ کرتے تو مادیت کا یہ سیلاب لوگوں کو بہا کر لے جاتا اور تنکے کی طرح امت اسلامیہ بہتی، انہی کی وجہ سے لوگ رکے ہوئے تھے ،اور ہوس رانی ،نفس پرستی کا بازار گرم نہیں ہونے پاتاتھا، اورجو کوئی اس کا شکار ہوجاتا تھا تو فوراً اس میں احساس پیدا ہوتا تھا کہ ہم غلط کام کررہے ہیں ان کے پاس آتا تھا ،روتا تھا ،استغفار کرتا تھا پھر یہ صوفیا ومشائخ کام کے آدمی بناتے تھے اور اپنی جگہ پر فٹ کرتے تھے ۔
(خطبات علی میاں ص:۱۴۳،۱۴۵ج۳) @kashkoleurdu
ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔