علم اور اہل علم کی فضیلت و اہمیت

(۱){ یَرْفَعِ اللّٰہُ الَّذِینَ اٰمَنُوا مِنْکُمْ وَالَّذِینَ اُوْتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ}۔ ترجمہ: اللہ تعالیٰ (اس حکم کی اطاعت سے) تم میں ایمان والوں کے اور (ایمان والوں میں ) ان لوگوں کے جن کو علم (دین) عطا ہوا ہو (اخروی) درجے بلند کرے گا۔ (ترجمہ بیان القرآن) ابنِ عباسؓ فرماتے ہیں کہ علماء کا درجہ مؤمنین سے ۷۰۰/گُنا زیادہ ہے، اور ایک درجہ سے دوسرے درجہ کے درمیان پانچ سو سال کی مسافت کا فاصلہ ہے۔ (احیاء العلوم: ج۱/ص۶۸) (۲){ شَہِدَ اللّٰہُ اَنَّہٗ لاَ اِلٰہَ اِلاَّ ہُوَ وَالْمَلائِکَۃُ وَ اُوْلُوا الْعِلْمِ قَائِمًا بِالْقِسْط}۔ تر جمہ: گوا ہی دی ہے اللہ تعا لیٰ نے اس کی کہ بجز اُس کے کوئی معبودہونے کے لائق نہیں اور فرشتوں نے بھی ۔وہ اس شان کے ہیں کہ اعتدال کے ساتھ انتظام رکھنے والے۔ ابن قیم نے فرمایا کہ یہ آیت دلالت کرتی ہے علم اور اہل علم کی فضیلت پر چند وجوہ سے۔ (۱)اللہ نے اہل علم کو انسانیت میں گواہ بنایا ہے اور دوسروں کو نہیں بنایا ہے۔ (۲)ان کی شہادت کو اپنی شہادت کے ساتھ ذکر فرمایا ہے۔ (۳)اپنے فرشتوں کی شہادت کے ساتھ بھی ذکر کیا۔ (۴)یہ دلالت ہے ان کی پاکیزگی اور عدالت پر، کیوں کہ اللہ تعالیٰ عادل ہی کو گواہ بنایا کرتے ہیں ۔ (۵)ان کی تعریف کی، کہ بڑے علم والے ہیں ، یہ بات مشیر ہے اس طرف کہ یہ لوگ علم کے ساتھ خاص ہیں اور یہ لوگ علم والے ہیں اور علم کے ساتھی ہیں ۔ (۶)اللہ تعالیٰ نے پہلے خود گواہی دی جو بڑے خوب شاہد ہیں پھر مخلوق کے بہترین اصحاب یعنی فرشتوں اور علماء کو ذکر فرمایا اور یہ علم کی فضیلت و شرافت کے لیے بہت بڑی چیز ہے۔ (۷)اللہ تعالیٰ نے گواہ بنایا ہے علماء کو ایک بڑی چیز کی گواہی پر جو کہ گواہی دینا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور بڑی ہستی کسی بڑی چیز پر ہی کسی کوگواہ بناتی ہے مخلوق کے بڑوں اور اس کے سرداران کو (یعنی جب اللہ تعالیٰ نے علماء کو گواہ بنایا اپنی گواہی پر تو اُن کی تفضیل اور سیادت تمام مخلوق پر ثابت ہوئی) (اتحاف السادۃ المتقین: ج۱/ص۶۷) احادیث اہمیت علم: (۱) حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ بھلائی کا معاملہ کرنا چاہتے ہیں اسے دین کی سوجھ بوجھ عطا فرما دیتے ہیں ۔ (متفق علیہ ،ریاض الصالحین:۴۰۸) طبرانی کی ایک روایت میں یہ زیادتی بھی ہے کہ اس کو ہدایت الہام فرماتے ہیں ۔ (الاتحاف:ج۱/ص۷۰) امام غزالیؒ فرماتے ہیں کہ نبوت کے رتبہ کے شرف سے بڑھ کر کوئی شرافت نہیں ہے۔ (احیاء العلوم:ج۱/ص۷۱) حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ کسی کے لیے خیر کا ارادہ فرماتے ہیں تو اس میں تین صفات پیدا کرتے ہیں : (۱) دین کی سمجھ بوجھ(۲) دنیا سے بے رغبتی(۳) اپنے عیوب کو دیکھنا ۔(جامع بیان العلم:ج۱/ص۲۵)

*عبدالواحد مظفرنگری*

☜ اسے خوب شیئر کیجیے

حق ہیں جی حق ہیں علمائے دیوبند حق ہیں فیس بوک گروپ ???? ٹیلگرام چینل کی لنک ????

تبصرہ کریں

تبصرے

ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔