علم اور علماءکرام کی عظمت قسط نمبر 3

???? ???? *قسط نمبر 3*???? ????

???? *کتاب: علم اور علماءکرام کی عظمت*

*واعظ: * ???????????? *شیخ العرب والعجم عارف باللہ مجدد زمانہ حضرت اقدس مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمۃ اللہ علیہ خانقاہ امدادیہ اشرفیہ،گلشن اقبال کراچی*

*علماء کے سامنے دعوائےعلم بے ادبی ہے*

اردو کی کتابیں پڑھ کر علماء کی اصلاح مت کیجیے، مفتی نہ بنیے۔ ایک بزرگ عالم نے سجدہ میں اپنی کہنیوں کو اپنے گھٹنوں پر رکھ لیا، بعد میں ایک صاحب نے کہا کہ حدیث شریف میں ہے کہ سجدہ میں کہنیوں کو زمین سے نہ لگاؤ مثل کتے کے بیٹھنے کے، بلکہ کہنیاں اُٹھی رہیں۔ تو مولانا نے اس سے پوچھا کہ کیا آپ عالم ہیں؟ تو وہ کہنے لگا کہ عالم تو نہیں ہوں، لیکن میں نے اردو کی کتاب میں پڑھا ہے۔ پھر مولانا نے اس سے فرمایا کہ کیا آپ کے سامنے ساری حدیثیں ہیں یا صر ف ایک حدیث دیکھ کر آپ مجھ پر اعتراض کررہے ہیں؟ تو وہ کہنے لگے کہ ساری حدیثیں تو میرے سامنے نہیں ہیں۔ تو مولانا کہنے لگے کہ تم نے مجھ پر جو اعتراض کیا تم نے گناہِ کبیرہ کیا، ایک عالم کی عزت کو تم نے نقصان پہنچایا۔ جب تم جاہل ہو تو تمہیں کیا حق حاصل ہے نصیحت کرنے کا؟ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی دوسنتیں ہیں:ایک جوانی کی، دوسری بڑھاپے کی۔ جب بڑھاپے میں آپ علیہ السلام کا جسم مبارک بھاری ہوگیا تھا تو آپ علیہ السلام اپنی کہنیوں سے گھٹنوں پر سہارا لیتے تھے۔اگر کسی عالم کی کوئی چیز کھٹک رہی ہے تو کسی دوسرے عالم سے کہلواؤ، جیسے باپ سے متعلق کوئی چیز کھٹک رہی ہے تو تایا ابّا سے گزارش کرو، خود آگے مت بڑھو۔ یہاں تو جس کو دیکھو خود ہی مفتی بنا ہوا ہے۔یہ مفتی مفت کے ہیں، علم والے مفتی نہیں ہیں۔ حدیث شریف میں آتا ہے:

اَجْرَئُکُمْ عَلَی الْفُتْیَا اَجْرَئُکُمْ عَلَی النَّارِ4؎

جو فتویٰ دینے میں زیادہ جری ہے وہ جہنم میں جانے کے لیے جری ہے۔ ایسے مفت کے مفتی ہر مسئلے کے بارے میں اپنا ذاتی خیال ظاہر کرتے ہیں کہ میرے خیال میں یہ مسئلہ یوں ہے۔ اب تو ٹھیلے والا بھی کہتا ہے کہ میرے خیال میں یہ مسئلہ یوں ہے۔ ان عقل کے اندھوں سے کوئی پوچھے کہ بھلا دین میں خیال بھی چلتا ہے؟ کیا دین کوئی خیالی چیز ہے؟ علامہ شامی رحمۃ اﷲ علیہ نے بھی فقہ کی کتاب شامی میں یہ فرمایا کہ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جو شخص بغیر تحقیق کے مسئلہ بتانے میں جری ہوتا ہے وہ جہنم میں جانے کے لیے جری ہوتا ہے۔ پہلے کتابوں میں دیکھو، اگر سمجھ میں نہ آئے تو اپنے اساتذہ، مستند علماء سے پوچھو اور ان کے پاس سائل بن کر جاؤ، کوئی اعتراض نہ کرو، باادب انداز میں کہو کہ حضرت میں ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں، شاگرد کی طرح پوچھو۔ امت کے لیے ضروری ہے کہ علماء سے شاگردانہ طریقے سے پوچھے۔ ____________________

4؎ سنن الدارمی:259/1 ، باب الفتیا وما فیہ من الشدۃ، دارالمغنی للنشر والتوزیع

_____________________

???? *احقر محمد زکریا اچلپوری الحسینی عفی اللہ تعالی عنہ*

⤵️ *جاری ہے*

ہمارےآفیشیل چینل ٹیلیگرام کا لنک

فیس بوک گروپ

حتی المقدورانشاءاللہ اس اقساط کومکمل کیاجائیگا:

تبصرہ کریں

تبصرے

ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔