عمرہ کا نذر ماننا اور اس روپئے کو کہیں اور خرچ کرنا

*⚖سوال و جواب⚖*

*مسئلہ نمبر 1091*

(کتاب النذور، باب النیہ)

*سوال:* اگر کوئی کسی کام کے ہونے پر یا صحت مند ہونے کے بعد کسی کو عمرہ پر بھیجنے کی نیت کریں وہ کام کے ہونے پر یا صحت مند ہونے پر عمرہ پر بھیجنے کے بجائے وہ رقم مجبوری میں کسی اور کام میں خرچ کرنا چاہتا ہے کیا یہ جائز ہے؟ (مفتی حسن خان آندھراپردیش)

*بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم*

*الجواب وباللہ التوفیق*

اگر آپ نے عمرہ کی نذر نہیں مانی تھی بلکہ مطلقاً آپ نے دل میں ارادہ کیا تھا تو عمرہ پر بھیجنا ضروری نہیں ہے؛ بلکہ اس رقم کو دیگر کار خیر میں بھی لگایا جاسکتا ہے(١)۔ فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔

*????والدليل على ما قلنا????*

(١) وَلْيُوفُوا نُذُورَهُمْ وَلْيَطَّوَّفُوا بِالْبَيْتِ الْعَتِيقِ (الحج 29)

النذر لا تكفي في ايجاله النية بل لابد من التلفظ به. (الاشباه و النظائر لابن نجيم ص ٨٩)

من نذر و سمى فعليه الوفاء بما سمى كصوم و صلاة و صدقة. (رد المحتار على الدر المختار ٥١٦/٥ زکریا)

*كتبه العبد محمد زبير الندوي* دار الافتاء والتحقيق مدرسہ ہدایت العلوم بہرائچ یوپی انڈیا مورخہ 19/7/1441 رابطہ 9029189288

*دینی مسائل عام کرنا ثواب جاریہ ہے*

تبصرہ کریں

تبصرے

ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔