https://www.facebook.com/390690371772184/videos/300745067604468/?extid=iTmehaxDtyin9Vi6&d=null&vh=e
اس ویڈیوکو غور سے دیکھیے۔ آپ کی آنکھیں کھل جائینگی۔ ایک پلاننگ کے تحت ہندوستان میں مسلمانوں کو کورونا میں زبردستی دھکیلا جارہا ہے۔ اور کورونا کے بہانے مسلمانوں کو مارا جارہا ہے۔
کچھ ایام پہلے میرے ایک قریبی رشتے دار کو طبعی موت کے بعد کورونا پازیٹو بتاکر بغیر غسل کفن جنازے کے گاڑدیاگیا۔جن کا انتقال ہوا وہ معمولی آدمی نہیں تھے۔ اڑیسہ میں ان کے اعزہ و اقربا میں سے بیشتر افراد اعلی سرکاری عہدوں پر فائز ہیں۔ ان کے سگے بڑے بھائی اڑیسہ کے سرکاری ہسپتال کے اعلی عہدیدار اور ڈاکٹر ہیں۔ ہم اور آپ کس کھیت کی مولی ہیں۔ اس کے باوجود مرحوم کی لاش کو نہ تو کسی کو دیکھنے چھونے دیا گیا۔ پوری کوشش کے باوجود غسل کفن دفن کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔
بات ابھی مکمل نہیں ہوئی۔ ہندوستانی حکومت کا سنگھی منصوبہ سمجھیے۔ مرحوم دل کے مریض تھے۔ ہائی بلڈ پریشر اور دیگر امراض میں مبتلا تھے۔ یقینی طور پر ان کی طبعی موت ہوئی تھی۔ وفات سے پہلے ان کا دو بار کورونا ٹیسٹ کیا گیا جو کہ نیگیٹو آیا۔ وفات کے بعد پھر سیمپل لیا گیا اور بتایا گیا کہ مرحوم کورونا پوزیٹو پائے گئے ہیں۔
دیکھ لیجیے۔ ایک مسلم کو غیر مسلم کی طرح بنا غسل بنا کفن بنا دفن ایک گڑھے میں گاڑ دیا گیا۔ اور کوئی کچھ نہیں کرپایا۔
ابھی بھی بات مکمل نہیں ہوئی۔ مرحوم کے تمام گھر والوں کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔ کیوں؟ کوئی جواب نہیں۔ مرحوم طویل عرصے سے بیمار تھے۔ گھر میں رہتے تھے۔ نہ سفر میں گئے نہ مسجد میں نماز کو۔ پھر ان کا کس سے اتصال ہوا تھا جو انھیں کورونا ہوگیا؟ اب ان کے گھر والوں کو ذہنی دہشت میں ڈالاگیا ہے۔ نہ معلوم کسے پوزیٹو بتادیا جائے۔ نہ معلوم پھر کسے پکڑ کر لے جایا جائے۔ بارہ سال کے ان کے پوتے کو گھر سے دور اسکول میں قرنطینہ کیا گیاہے۔
کچھ بے وقوف اب بھی یہی کہیں گے کہ پھر پوری دنیا میں کیوں اموات ہورہی ہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ ایک وبائی مرض کا وجود ضرور ہے۔ لیکن اس بیماری کا سہارا لے کر اس کو بہانہ بنا کر ہر ملک کے لوگ اپنے اپنے مفاد کو حاصل کرنے کی پوری کوشش کررہے ہیں۔ اور ہندوستان میں حکومت اور ملک کی اکثریت چونکہ مسلم مخالف ہے اور یہاں منصوبہ بند طریقے سے مسلم مخالف سرگرمیاں تسلسل کے ساتھ جاری رہتی ہیں۔ لہذا اس وباء کا اثر جب اس ملک میں پہنچا تو یہاں اس بیماری کو مسلمانوں کے خلاف ہتھیار کے طور پر کیش کرایا گیا۔ اور اس کے لیے بالقصد مواقع پیداکیے گئے۔ جب پورے منصوبہ بند طریقے سے لائحۂ عمل تیار کیا گیا تو بھولے بھالے یا بے وقوف مسلمانوں کا اس میں پھنسنا کوئی مشکل کام نہیں تھا۔ چنانچہ سب سے پہلے تبلیغی جماعت کو اس میں گھسیٹا گیا۔ اس کے بعد تو جیسے حکومت کو سند جواز فراہم ہوگیا کہ جب چاہو اور جس مسلم کو چاہو پھانس لو۔ جن غیر مسلوں (اور کچھ مسلمانوں) کی اموات ہورہی ہے وہ بھی دو وجہ سے ہو رہی ہے۔ ۱؎ عالمی شیطانی پالیسی کے تحت۔ جو کہ شیطانی نظریہ ہے ۔ وہ یہ کہ دنیا کی آبادی بڑھ رہی ہے۔ اور آنے والے پچاس سالوں میں آبادی اتنی زیادہ بڑھ جائیگی کہ خطرناک حد تک وسائل کی کمی ہوجائیگی۔ لوگ ایک ایک لقمہ اور ایک ایک گھونٹ پانی کے لیے ایک دوسرے کا خون بہائیں گے۔ اگر انسان کو اس کرۂ ارض پر زندہ رہنا ہے تو اسے اپنی بڑھتی آبادی پر روک لگانی ہوگی۔ اور اسی نظریہ سے مرعوب ہوکر ہندوستانی حکومت آئے دن نسلی روک تھام کا قانون پاس کرانے کے لیے اتاؤلی ہورہی ہے۔ اور اسی نظریہ کے تحت عالمی پیمانے پر زمین کو ایسے لوگوں کے بوجھ سے ہلکا کردینے کا منصوبہ بنایا جاتا رہا ہے جن لوگوں سے ملک کو، سماج کو کسی قسم کا کوئی معاشی یا سائنسی فائدہ نہ پہنچتا ہو۔ اور ظاہر ہے ایسے لوگوں کی فہرست میں وہ عوام الناس آتی ہے جو اپنی عمر کا فعال حصہ جی چکی ہوتی ہے۔ اب وہ دادا دادی اور نانا نانی بن کر صرف اپنے پوتا پوتیوں اور نواسے نواسیوں کے سکھ سے لطف اندوز ہورہے ہیں یا پھر وہ بیمار ہوکر دھرتی کا بوجھ بڑھا رہے ہیں اور بڑے بڑے اخراجات اور میڈیکل سہولتوں کی شکل میں دھرتی کے وسائل کے ضیاع کا سبب بن رہے ہیں۔ ایسے ناکارہ اور بے فائدہ لوگوں سے دھرتی کو پاک ہوجانا چاہیے۔ اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے پوری دنیا سے بڑی عمر کے لوگوں کو بے موت مارا جارہا ہے۔ وجہ نمبر ۲؎. ہندوستان میں غیر مسلموں (اور کچھ مسلموں)کے اموات کی یہ ہے کہ واقعتا یہ وبائی مرض انھیں لاحق ہوتا ہے۔ کیونکہ بیماری چاہے وہ انسانی پیداوار ہو یا خدائی عذاب بہرحال موجود توہے۔ لیکن اس بیماری سے متأثر افراد کا عمدہ علاج نہ ہو پانے کے سبب ان کی موت ہوجاتی ہے۔ کیونکہ حدیث شریف میں ہے کہ اللہﷻ نے ایسی کوئی بیماری نہیں پیداکی جس کا علاج نہ ہو۔عن أبي هريرۃ رضى الله عنه ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال " ما أنزل الله داء إلا أنزل له شفاء"۔ اور علاج بھی شاید دنیا والوں کے پاس موجود ہے لیکن اس کو منصۂ شہود پر لانے کے لیے بھی مناسب وقت کا انتظار کیا جارہا ہے۔ تاکہ اس علاج سے بے انتہا کمائی کی جاسکے۔ بہر حال یہ دجالی منصوبے کا ایک حصہ ہے جس کی جھلک پوری دنیا میں دکھائی دے رہی ہے۔ اور اس منصوبے کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے کے لیے پوری دنیا دانستہ یا نادانستہ طور پر دجالیوں کا آلۂ کار بنی ہوئی ہے۔ بلکہ یوں کہیے کہ اپنی فراست اور اپنی مکاری و عیاری سے دجالی طاقتوں کے حاملین پوری دنیا کو اپنے ناپاک اور شیطانی منصوبوں کی تکمیل کے لیے استعمال کررہے ہیں۔ عنقریب خدا کا وعدہ اور نبیﷺ کی پیشین گوئی پوری ہونے والی ہے۔ عنقریب دجال ظاہر ہونے والا ہے۔
راقم: مفتی محمد امام الدین القاسمی
دارالافتاوالقضاء جامعہ باب العلوم دہلی
ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔