جس طرح مرد کے لیے نکاح میں وکیل بننا جائز ہے اسی طرح عورت کا بھی دوسرے کے نکاح کا وکیل بننا جائز ہے البتہ اگر عورت کو کسی مرد نے اپنے نکاح کا وکیل بنایا تو وہ عورت اِس وکالت کی بنیاد پر اُس مرد سے خود نکاح نہیں کر سکتی پس اگر وہ خود نکاح کرنا چاہے تو اسے دوبارہ مرد سے صراحةً اجازت لینی ہوگی۔۔واللہ اعلم بالصواب۔ (مستفاد: فتاوی دارالعلوم دیوبند فتاوی ہندیہ جلد نمبر 1 صفحہ نمبر 295 فتاویٰ تاتارخانیہ جلد نمبر 4 صفحہ نمبر 150 ناقل✍ہدایت اللہ قاسمی خادم مدرسہ رشیدیہ ڈنگرا،گیا،بہار HIDAYATULLAH TEACHER MADARSA RASHIDIA DANGRA GAYA BIHAR INDIA نــــوٹ:دیگر مسائل کی جانکاری کے لئے رابطہ بھی کرسکتے ہیں CONTACT NO 6206649711 ????????????????????????????????????????????????
ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔