غلط فہمی سے دوسرے کی زمین میں درخت لگانے سے درخت کس کے ہونگے

*⚖️سوال و جواب⚖️*

*مسئلہ نمبر 1177*

(کتاب المزارعة، باب الفاسد)

*غلط فہمی سے دوسرے کی زمین میں درخت لگانے سے درخت کس کے ہونگے*

*سوال* مفتی صاحب ایک آدمی نے ایک زمین میں متعدد پیڑ (آم، کٹہل وغیرہ کے) اوربانس لگائے یہ سمجھ کر کہ یہ اسی کی زمین ھے لیکن جب بعد میں پیمائش ھوئی تو وہ زمین دوسرے کے حصے میں چلی گئی تو اب یہ پیڑ اور بانس کس کے ھیں؟ جس نے لگائے تھے اسکے یا پھر زمین والے کے۔

(المستفتی: محمدرضوان منورمظاھری کشنگنجوی)

*بسم اللہ الرحمن الرحیم*

*الجواب وباللہ التوفیق*

قانونی طور پر جس شخص کی زمین ہے پیمائش کے بعد اس کے حق میں نکلی ہے وہ تو بہر حال اسی کی زمین ہوگی، اور جس نے درخت لگایا ہے اس کی کاشت اور نشو و نما میں محنت کی اور صرفہ برداشت کیا وہ بہر حال اسی کا حق ہوگا، البتہ اتنے دنوں تک جو دوسرے کی زمین میں درخت لگے رہے اور اس کی زمین سے مستفید ہوتے رہے تو صاحب زمین کو اس کی مناسب اجرت دینی ہوگی، خلاصہ یہ ہے زمین زمین والے کو ملے گی اور درخت درخت لگانے والے کو، البتہ درخت لگانے والا اس کا کرایہ بھی ادا کرے گا سنن ابی داؤد اور سنن نسائی کی ایک صحیح الاسناد روایت سے یہی حکم مستنبط ہوتا ہے(١)۔ فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔

*????والدليل على ما قلنا????*

(١) حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْخَطْمِيُّ ، قَالَ : بَعَثَنِي عَمِّي أَنَا وَغُلَامًا لَهُ إِلَى سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ . قَالَ : فَقُلْنَا لَهُ : شَيْءٌ بَلَغَنَا عَنْكَ فِي الْمُزَارَعَةِ. قَالَ : كَانَ ابْنُ عُمَرَ لَا يَرَى بِهَا بَأْسًا، حَتَّى بَلَغَهُ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ حَدِيثٌ، فَأَتَاهُ، فَأَخْبَرَهُ رَافِعٌ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى بَنِي حَارِثَةَ، فَرَأَى زَرْعًا فِي أَرْضِ ظُهَيْرٍ، فَقَالَ : " مَا أَحْسَنَ زَرْعَ ظُهَيْرٍ ". قَالُوا : لَيْسَ لِظُهَيْرٍ. قَالَ : " أَلَيْسَ أَرْضَ ظُهَيْرٍ ؟ ". قَالُوا : بَلَى، وَلَكِنَّهُ زَرْعُ فُلَانٍ. قَالَ : " فَخُذُوا زَرْعَكُمْ وَرُدُّوا عَلَيْهِ النَّفَقَةَ ". قَالَ رَافِعٌ : فَأَخَذْنَا زَرْعَنَا وَرَدَدْنَا إِلَيْهِ النَّفَقَةَ. قَالَ سَعِيدٌ : أَفْقِرْ أَخَاكَ أَوْ أَكْرِهِ بِالدَّرَاهِمِ.

حكم الحديث: صحيح الإسناد۔ (سنن أبي داود رقم الحدیث ٣٣٩٩ كِتَابٌ : الْبُيُوعُ، وِالْإِجَارَاتُ | بَابٌ : فِي التَّشْدِيدِ فِي ذَلِكَ)

*كتبه العبد محمد زبير الندوى*

دار الافتاء و التحقیق بہرائچ یوپی انڈیا

مؤرخہ 17/10/1441

رابطہ 9029189288

*دینی مسائل عام کرنا ثواب جاریہ ہے*

تبصرہ کریں

تبصرے

ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔