قرآن کی جھوٹی قسم کھالے تو اس کا فدیہ کیا ہے

  1. قرآن کی جھوٹی قسم کھانا گناہ کبیرہ ہے، اگر جھوٹی قسم ماضی کے بارے میں ہے تو اس کا کفارہ فقط یہ ہے کہ اس سے توبہ واستغفار کرے اور آئندہ ایسی جھوٹی قسم کھانے سے احتراز کرے، اور اگر قسم آئندہ کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے سے متعلق ہے پھر وہ اپنی قسم میں حانث ہوجائے یعنی ٹوٹ جائے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ دس مسکین کو دو وقت پیٹ بھر کر کھانا کھلائے یا دس فقیر کو کپڑے پہنادے، ہرفقیر کو اتنا کپڑا دے کہ اس سے اس کا اکثر جسم ڈھک جائے، اور اگر ان دونوں چیزوں پر قدرت نہ ہو تو مسلسل تین روزے رکھے. ۔واللہ اعلم بالصواب۔ (مستفاد: فتاوی دارالعلوم دیوبند قال فی الشامی: ولا یخفی أن الحلف بالقرآن الآن متعارف فیکون یمینًا (درمختار مع الشامي: ۵/۴۸۴، ط: زکریادیوبند)وھي أي: الیمین باللہ تعالی ……غموس تغمسہ فی الإثم ثم فی النار، وھي کبیرة مطلقاً … إن حلف علی کاذب عمداً ……کو اللہ ما فعلت کذ عالماً بفعلہ أو … کواللہ ما لہ علي ألف عالماً بخلافہ وواللہ إنہ بکر عالماً بأنہ غیرہ …… ویأثم بھا فتلزمہ التوبة (الدر المختار مع رد المحتار، أول کتاب الأیمان ۵: ۴۷۴ - ۴۷۶، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ، قولہ: ”وھي کبیرة مطلقاً“ : أي: اقتطع بھا حق مسلم أو لا الخ (رد المحتار) ، قولہ: ”ویأثم بھا“ أي: إثما عظیماً کما فی الحاوی القدسي (المصدر السابق) ، قولہ: ”فتلزمہ التوبہ“ إذ لا کفارة فی الغموس یرتفع بھا الإثم فتعینت التوبة للتخلص منہ (المصدر السابق) ، عن عبد اللہ بن مسعود قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ”التائب من الذنب کمن لا ذنب لہ“ رواہ ابن ماجة والبیھقي في شعب الإیمان الخ (مشکاة المصابیح، باب الاستغفاروالتوبة، الفصل الثالث، ص ۲۰۶) ، والحدیث حسنہ ابن حجر العسقلاني کما فی المقاصد الحسنة للسخاوي. ناقل✍ہدایت اللہ قاسمی خادم مدرسہ رشیدیہ ڈنگرا،گیا،بہار HIDAYATULLAH TEACHER MADARSA RASHIDIA DANGRA GAYA BIHAR INDIA نــــوٹ:دیگر مسائل کی جانکاری کے لئے رابطہ بھی کرسکتے ہیں CONTACT NO 6206649711 ????????????????????????????????????????????????

تبصرہ کریں

تبصرے

ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔