بســــــــــــــم الله الرحمن الرحيم
{قربانی کا معنی و مفہوم اور مختصر تاریخ} {کل 6 قسطیں ہیں ! قسط نمبر 6}
از قلم ✒..... حضرت مفتی رفیق احمد صاحب
⭐️قربانی کا حکم قربانی کی دو قسمیں ہیں، ایک واجب ، دوسری مستحب :/ اگر کوئی آدمی ، عاقل ، بالغ آزاد ، مقیم ، مسلمان اور مال دار ہو تو اس پر قربانی کرنا واجب ہے اور قربانی نہ کرنے کی وجہ سے وہ گنہگار ہوگا اگر کوئی مسلمان سفر میں ہو یا فقیر و غریب ہو یا محتاج ہو اور قربانی کرے تو یہ مستحب ہے جس طرح زکوٰة صاحب نصاب مسلمان پر الگ الگ لازم ہوتی ہے اسی طرح قربانی بھی ہر صاحب نصاب پر الگ الگ لازم ہوگی، چنانچہ ایک قربانی ایک گھرانے کی طرف سے کافی ہونے کا خیال درست نہیں ہے اور ہر مال دار مقیم مسلمان شخص پر قربانی اس کے اپنے نفس اور ذات پر واجب ہوتی ہے اس لیے پورے گھر ، خاندان یا کنبے کی طرف سے ایک آدمی کی قربانی کافی نہیں ہوگی بلکہ ہر صاحب نصاب پر الگ الگ قربانی لازم ہوگی ورنہ سب لوگ گنہگار ہوں گے، ہاں ! مردوں کے ایصال ثواب کے لیے ایک قربانی کئی افراد کے ثواب کی نیت سے کرسکتے ہیں مردوں کے ایصال ثواب کے لیے یا زندہ لوگوں کو ثواب پہنچانے کے لیے قربانی کرنا جائز ہے اگر کسی آدمی نے قربانی کی نذر مانی یا فقیر نے قربانی کی نیت سے جانور خریدا تو ان پر قربانی واجب ہے !
⭐️وجوب قربانی کی شرائط کس شخص پر :/ قربانی اس وقت واجب ہوتی ہے جب اس میں چھ شرائط پائی جائیں اگر ان میں سے کوئی ایک شرط بھی نہ پائی جائے تو قربانی کا وجوب ساقط ہو جائے گا اور قربانی واجب نہ رہے گی !
1) عاقل ہونا :/ کسی پاگل ، مجنون وغیرہ پر قربانی واجب نہیں ! 2) بالغ ہونا :/ نابالغ پر قربانی نہیں خواہ مال دار ہی ہو اگر کوئی ایام قربانی میں بالغ ہوا اور مال دار ہے تو اس پر قربانی واجب ہے ! 3) آزاد ہونا :/ غلام پر قربانی نہیں ! 4) مقیم ہونا :/ مسافر پر قربانی واجب نہیں ! ہاں ! اگر مسافر مال دار ہے اور قربانی کرتا ہے تو اس کو قربانی کرنے کا ثواب ضرور ملے گا ! 5) مسلمان ہونا :/ غیر مسلم پر خواہ کسی مذہب کا ہو قربانی واجب نہیں، ہاں ! اگر کوئی غیر مسلم ایام قربانی میں مسلمان ہوگیا اور وہ صاحب نصاب ہو تو اس پر بھی قربانی واجب ہے ! 6) صاحب نصاب ہونا :/ لہٰذا فقیر پر قربانی واجب نہیں لیکن اگر فقیر اپنی خوشی سے قربانی کرے تو اسے ثواب ملے گا !
⭐️اگر کسی آدمی کے پاس نصاب کی مقدار رقم موجود ہو مگر اس پر اتنا قرض ہو جو اگر وہ ادا کرے تو اس کو صاحب نصاب ہونے سے نکال دے ایسے شخص پر قربانی واجب نہیں، خلاصہ یہ ہے کہ ہر عاقل ، بالغ ، آزاد ، مقیم ، مسلمان اور صاحب نصاب پر قربانی واجب ہے وجوب قربانی کا نصاب قربانی ہر اس عاقل ، بالغ ، مقیم ، مسلمان پر واجب ہوتی ہے جو نصاب کا مالک ہو یا اس کی ملکیت میں ضرورت اصلیہ سے زائد اتنا سامان ہو جس کی مالیت نصاب تک پہنچتی ہو اور اس کے برابر ہو نصاب سے مراد یہ ہے کہ اس کے پاس ساڑھے سات تولہ صرف سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی قیمت کے برابر نقد رقم ہو یا ضرورت اصلیہ سے زائد اتنا سامان ہو جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو واضح رہے کہ ضرورت اصلیہ سے مراد وہ ضرورت ہے جو انسان کی جان یا اس کی عزت و آبرو کی حفاظت کے لیے ضروری ہو اس ضرورت کے پورا نہ ہونے کی صورت میں جان جانے یا ہتک آبرو کا اندیشہ ہو، مثلاً کھانا ، پینا ، رہائش کا مکان ، پہننے کے کپڑے ، اہل صنعت و حرفت کے اوزار ، سفر کی گاڑی ، سواری وغیرہ، نیز اس کے لیے اصول یہ ہے کہ جس پر صدقہ فطر واجب ہے اس پر قربانی بھی واجب ہے !
[قربانی کا معنی و مفہوم اور مختصر تاریخ کا بقیہ حصہ آگے جاری ہے]
ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔