بســــــــــــــم الله الرحمن الرحيم
{قربانی کا معنی و مفہوم اور مختصر تاریخ} {کل 6 قسطیں ہیں ! قسط نمبر 1}
از قلم ✒..... حضرت مفتی رفیق احمد صاحب
⭐️قربانی کی ابتداء حلال جانور کو بہ بیت تقرب ذبح کرنے کی تارِیخ حضرت آدمؑ کے دو بیٹوں ہابیل و قابیل کی قربانی سے ہی شروع ہو جاتی ہے یہ سب سے پہلی قربانی تھی !
⭐️حق تعالیٰ جل شانہ کا ارشاد ہے وَاتْلُ عَلَیْھِمْ نَبَاَ ابْنَیْ اٰدَمَ بِالْحَقِّ م اِذْقَرَّ بَا قُرْبَانًا فَتُقُبِّلَ مِنْ اَحَدِھِمَا وَلَمْ یُتَقَبَّلْ مِنَ الْاٰخَرِ ترجمہ : اور آپ اہل کتاب کو آدمؑ کے دو بیٹوں کا واقعہ صحیح طور پر پڑھ کر سنا دیجیے جب ان میں سے ہر ایک نے اللہ کے لیے کچھ نیاز پیش کی تو ان میں سے ایک کی نیاز مقبول ہوگئی اور دوسرے کی قبول نہیں کی گئی !
⭐️علامہ ابن کثیرؒ نے اس آیت کے تحت حضرت ابن عباسؓ سے روایت نقل کی ہے کہ ہابیل نے مینڈھے کی قربانی کی اور قابیل نے کھیت کی پیداوار میں سے کچھ غلہ صدقہ کر کے قربانی پیش کی اس زمانے کے دستور کے موافق آسمانی آگ نازل ہوئی اور ہابیل کے مینڈھے کو کھا لیا قابیل کی قربانی کو چھوڑ دیا !
⭐️اس سے معلوم ہوا کہ قربانی کا عبادت ہونا حضرت آدمؑ کے زمانے سے ہے اور اس کی حقیقت تقریباً ہر ملت میں رہی، البتہ اس کی خاص شان اور پہچان حضرت ابراہیمؑ و حضرت اسماعیلؑ کے واقعہ سے ہوئی اور اسی کی یادگار کے طور پر امت محمدیہ ﷺ پر قربانی کو واجب قرار دیا گیا قربانی کی حقیقت قرآن کریم کی روشنی میں قرآن کریم میں تقریباً نصف درجن آیات مبارکہ میں قربانی کی حقیقت و حکمت اور فضیلت بیان کی گئی ہے !
⭐️سورة حج میں حق تعالیٰ جل شانہ کا ارشاد ہے وَالْبُدْنَ جَعَلْنٰھَا لَکُمْ مِّنْ شَعَآئِرِ اللہِ لَکُمْ فِیْھَا خَیْرٌ فَاذْکُرُوا اسْمَ اللہِ عَلَیْھَا صَوَآفَّ فَاِذَا وَجَبَتْ جُنُوْبُھَا فَکُلُوْا مِنْھَا وَاَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَالْمُعْتَرَّطکَذٰلِکَ سَخَّرْنٰھَا لَکُمْ لَعْلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ ترجمہ : اور ہم نے تمہارے لیے قربانی کے اُونٹوں کو عبادت الٰہی کی نشانی اور یادگار مقرر کیا ہے ان میں تمہارے لیے اور بھی فائدے ہیں سو تم ان کو نحر کرتے وقت قطار میں کھڑا کر کے ان پر اللہ کا نام لیا کرو اور پھر جب وہ اپنے پہلو پر گر پڑیں تو ان کے گوشت میں سے تم خود بھی کھانا چاہو تو کھاو اور فقیر کو بھی کھلاو خواہ و ہصبر سے بیٹھنے والا ہو یا سوال کرتا پھرتا ہو جس طرح ہم نے ان جانوروں کی قربانی کا حال بیان کیا اسی طرح ان کو تمہارا تابع دار بنایا تاکہ تم شکر بجالاو!
آیت : لَنْ یَّنَالَ اللہَ لُحُوْمُھَا وَلَا دِمَآؤُھَا وَلٰکِنْ یَّنَالُہُ التَّقْوٰی مِنْکُمْطکَذٰلِکَ سَخَّرَھَا لَکُمْ لِتُکَبِّرُوا اللہَ عَلٰی مَا ھَدٰکُمْطوَبَشِّرِ الْمُحْسِنِیْنَ ترجمہ : اللہ تعالیٰ کے پاس ان قربانیوں کا گوشت اور خون ہرگز نہیں پہنچتا بلکہ اس کے پاس تمہاری پرہیزگاری پہنچتی ہے اللہ تعالیٰ نے ان جانوروں کو تمہارے لیے اس طرح مسخر کر دیا ہے تاکہ تم اس احسان پر اللہ تعالیٰ کی بڑائی کرو کہ اس نے تم کو قربانی کی صحیح راہ بتائی اور اے پیغمبر ! مخلصین کو خوش خبری سنا دیجیے!
⭐️سورة حج ہی میں دوسرے مقام پر اسے شعائر اللہ میں سے قرار دیتے ہوئے اس کی عظمت بتائی گئی اور قربانی کی تعظیم کو دل میں پائے جانے والے تقویٰ خداوندی کا مظہر قرار دِیا ہے!
آیت: وَمَنْ یُّعَظِّمْ شَعَآئِرَ اللہِ فَاِنَّھَا مِنْ تَقْوَی الْقُلُوْبِ ترجمہ: اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی نشانیوں اور یادگاروں کا پورا احترام قائم رَکھے تو ان شعائر کا یہ احترام دلوں کی پرہیزگاری سے ہوا کرتا ہے!
????????نوٹ: پہلی سے آخری قسط تک کے حوالے جات!
۱)المائدہ : ۱۸۳) ۲)تفسیر ابن کثیر ۲/۵۱۸، مکتبہ فاروقیہ پشاور) ۳)الحج : ۳۶۔۳۷) ۴)الحج : ۳۲) ۵)آل عمران : ۳۸۱) ۶)المائدة : ۲۷) ۷)انعام : ۱۶۲) ۸)البقرة : ۱۹۶) ۹)احکام القرآن : ۳/۳۶) ۱۰)ابن کثیر، ۶/۵۵۶، مکتبہ فاروقیہ پشاور) ۱۱)الحج : ۸۳) ۱۲)الحج : ۳۴) ۱۳)مشکوٰة المصابیح) ۱۴)مشکوٰة : ۱۲۹) ۱۵)الترغیب والترہیب : ۲/۷۷۲) ۱۶)الترغیب والترہیب : ۲/۲۷۷۔۲۷۸) ۱۷)ایضاً : ۲۷۸) ۱۸)ایضاً) ۱۹)ایضاً) ۲۰)ایضاً) ۲۱)حجة اللہ البالغة : ۲/۱۰۰) ۲۲)سنت حضرت خلیل ،قاری طیب صاحب ص : ۹) ۲۳)ایضاً، ص : ۱۶) ۲۴)حجة اللہ البالغة، ابواب الحج : ۲) ======= جاری ہیں ????احناف اسلامک سروس???? https://t.me/Ahnafislamicservices
ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔