اگرقربانی کرنے کے بعد پتا چلا کہ جانور کی عمر شریعت کی قربانی کے لیے مقرر کردہ عمر سے کم تھی تو اس جانور کی قربانی نہیں ہوئی، لہٰذا اگر قربانی کا وقت باقی ہو ( یعنی ۱۲ ذی الحجہ کی مغرب سے پہلے پتا چلا) تو ۱۲ ذی الحجہ کی مغرب سے پہلے پہلے دوبارہ قربانی کرنا واجب ہوگا، لیکن اگر قربانی کے ایام گزر چکے ہوں تو پھر قربانی کے بقدر رقم صدقہ کرنا واجب ہوگا۔ مذکورہ حکم اس شخص کے لیے ہے جس پر قربانی واجب ہو، یعنی وہ صاحبِ نصاب ہو۔ اگر غریب نے کم عمر جانور قربانی کے لیے خرید لیا یا زبان سے قربانی کے لیے خاص کردیا تھا پھر اس کی قربانی کی تو اس کے لیے وہی جانور قربانی کے لیے متعین ہوگیا، لہٰذا اس کی قربانی اد اہوگئی۔واللہ اعلم بالصواب۔ الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 321)''(وصح الجذع) ذو ستة أشهر (من الضأن) إن كان بحيث لو خلط بالثنايا لا يمكن التمييز من بعد. (و) صح (الثني) فصاعداً من الثلاثة والثني (هو ابن خمس من الإبل، وحولين من البقر والجاموس، وحول من الشاة)وفي البدائع: تقدير هذه الأسنان بما ذكر لمنع النقصان لا الزيادة، فلو ضحى بسن أقل لا يجوز، وبأكبر يجوز وهو أفضل. ولا تجوز بحمل وجدي وعجول وفصيل لأن الشرع إنما ورد بالأسنان المذكورة''۔الفتاوى الهندية (5/ 295 ناقل✍ہدایت اللہ قاسمی خادم مدرسہ رشیدیہ ڈنگرا،گیا،بہار HIDAYATULLAH TEACHER MADARSA RASHIDIA DANGRA GAYA BIHAR INDIA نــــوٹ:دیگر مسائل کی جانکاری کے لئے رابطہ بھی کرسکتے ہیں CONTACT NO 6206649711 ????????????????????????????????????????????????
ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔