ہر ایسی نظم یا ترانہ جس میں کفریہ شرکیہ الفاظ ہوں ایسے ترانے گیت یا نظم وغیرہ کا پڑھنا جائز نہیں ہے،ایسے ہی جس نظم یا شعر میں کسی کی برائی بیان کی جائے، یا حد سے زیادہ بے جا تعریف کی جائے تو وہ گیت یاترانے چاہے قومی ہوں یا غیرقومی، ان کا پڑھنا صحیح نہیں ہاں ویسے جس گیت یا ترانے میں کفریہ شرکیہ الفاظ نہ ہوں، ایسے ہی اس میں جھوٹ، کسی کی برائی،یا بے جا تعریف نہ ہوں اس کا پڑھنا جائز ہےاور جن گن من ترانے میں بظاہر ایسے الفاظ نہیں ہیں جنہیں،کفریہ یا شرکیہ کہا جا سکے، لہذا اس گیت کا پڑھنا جائز ہے۔واللہ اعلم بالصواب۔ (مستفاد: آپکے مسائل اور انکا حل ومعناه ان الشعر كالنثر يحمدحين يحمد، ويذم حين يذم، ولا"بأس باستماع نشيد الأعراب وهو انشاد الشعر من غير لحن ويحرم هجو مسلم ولو بمافیہ .الخ(شامی۲ص۴۳۳)والشعراء يتبعهم الغاؤن... (سورة الشعراء ۲۲۴)وفي التفسير: اي لايتبعهم على باطلهم و كذبهم وتمزيق الأعراض والقدح في الانسان ومدح من لا يستحق المدح....والهجاءقال الزجاج: اذا مدح أو هجا شاعر بما لا يكون واحب ذالک قوم وتابعوه فهم الغاؤن.. (تفسیر نسفی ۲ص۵۸۸ بیروت)(آپ کے مسائل اور انکا حل۸ص۴۸۸ ناقل✍ہدایت اللہ قاسمی خادم مدرسہ رشیدیہ ڈنگرا،گیا،بہار HIDAYATULLAH TEACHER MADARSA RASHIDIA DANGRA GAYA BIHAR INDIA نــــوٹ:دیگر مسائل کی جانکاری کے لئے رابطہ بھی کرسکتے ہیں CONTACT NO 6206649711 ????????????????????????????????????????????????
ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔