مؤنث لاش کو اسٹریچر پر بے پردہ لے جانا

????سوال وجواب????

????مسئلہ نمبر 1277????

(کتاب الصلاۃ باب الجنائز)

*مؤنث لاش کو اسٹریچر پر بے پردہ لے جانا*

سوال: سوال یہ پوچھنا تھا کہ عورت کا انتقال ہو جائے تو اسکی تدفین کے وقت پردہ ضروری ہے تو یہ پردہ صرف تدفین کے وقت کے لئے ہے یا غسل کے بعد سے تدفین تک ضروری ہے۔ اس لئے کہ ابھی کورونا کی وجہ سے ہمارے یہاں میت کو امبیولنس میں لے جایا جاتا ہے اور اسمیں اسٹریچر (stretcher) استعمال کیا جاتا ہے، جس پر صرف میت کو رکھ دیا جاتا ہے۔ میت پر چادر وغیرہ رکھنے کا اہتمام نہیں کیا جاتا۔ جبکہ پہلے جنازے میں لے جایا جاتا تھا تو جنازے پر چادر وغیرہ کا اہتمام ہوتا تھا۔
( جواب بحوالہ ہو تو بڑا احسان ہوگا).
(مستفتی :- یونس ابن محمد بھروچ، گجرات)

*بسم اللہ الرحمن الرحیم*

*الجواب و باللہ التوفیق*

عورت تو سراپا پردہ ہے، اسلام نے موت کے بعد بھی پردہ ہی میں رکھنے کی تلقین کی ہے، چنانچہ جس طرح زندگی میں عورت کو دیکھنا حرام ہے اسی طرح موت کے بعد بھی اسے دیکھنا حرام ہے، شریعت اسلامی نے ہر قدم پر اس کی رہنمائی کی ہے کہ عورت کی بے پردگی نہ ہو اسی لیے نہلاتے وقت اور راستے میں میت کو لے جاتے وقت بھی اس کا اہتمام کرنا چاہیے کہ بے پردگی نہ ہو، لیکن ظاہر ہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سے مرنے والا شخص عموما سرکاری تحویل میں ہوتا ہے جس پر اپنے مطابق سارے اعمال انجام دینا مشکل ہوتا ہے، اس لیے اس میں آدمی معذور ہوگا کیونکہ انسان اتنا ہی مکلف ہے جتنا اس کے مقدور میں ہے، اس لیے اگر سرکاری عملہ اسٹریچر میں لے کر جاتا ہے تو وہ جانے عام انسان اس سے بری ہیں، نیز غالب گمان یہی ہے کہ بدن ڈھکا ہوا رہتا ہوگا، ایسا ہونا بظاہر ممکن نہیں کہ بدن برہنہ ہں، تاہم ان معاملات میں حکومت کی قانون شکنی سے بھی بچنا چاہیے اور اہون الشرین کو اختیار کرنا چاہیے(١)۔ فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔

*????والدليل على ما قلنا????*

(١) وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِي آدَمَ وَحَمَلْنَاهُمْ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَرَزَقْنَاهُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ وَفَضَّلْنَاهُمْ عَلَىٰ كَثِيرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِيلًا (الإسراء 70)

عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " كَسْرُ عَظْمِ الْمَيِّتِ كَكَسْرِهِ حَيًّا ".
حكم الحديث: صحيح (سنن ابن ماجه رقم الحديث ١٦١٦ كِتَابُ الْجَنَائِزِ. | بابٌ : فِي النَّهْيِ عَنْ كَسْرِ عِظَامِ الْمَيِّتِ)

قال الطيبي: إشارة إلى أنه لا يهان ميتا كما لا يهان حيا. (عون المعبود شرح سنن أبي داود ٣٢٠٧ كِتَابٌ : الْجَنَائِزُ | بَابٌ : فِي الْحَفَارِ يَجِدُ الْعَظْمَ)

لا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا ۚ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ... (البقرة 286)

يتحمل الضرر الخاص لدفع ضرر عام

الضرر الأشد يزال بالضرر الأشد

يختار أهون الشرين.

الضرر يدفع بقدر الإمكان.

(شرح المجلة ١/ ٤١و ٤٢)

كتبه العبد محمد زبير الندوى
دار الافتاء و التحقیق بہرائچ یوپی انڈیا
مؤرخہ 3/2/1442
رابطہ 9029189288

*دینی مسائل عام کرنا ثواب جاریہ ہے*

تبصرہ کریں

تبصرے

ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔