سوال: مسجد کی تعمیر جدید ہوئی ہے تو مسجد کے دروازے کیا بیت الخلاء میں لگا سکتے ہیں؟ (وصی اللہ قاسمی بہرائچ)
*بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم*
*الجواب وباللہ التوفیق*
مسجد کے سامان کو مسجد کی ضروریات میں استعمال کرسکتے ہیں، اور بیت الخلاء بھی مسجد کی ضروریات میں داخل ہے اس لئے لگانے کی گنجائش ہے(١) لیکن ایسے ناپاک مقامات پر نہ لگانا زیادہ بہتر ہے کیونکہ مسجد کے ساتھ مسلسل اتصال کی وجہ سے ایک گونہ اس کی بھی حرمت پیدا ہوگیی ہے، جیساکہ فقہاء کرام نے نجس مقام پر وضو کرنے کو ناپسند قرار دیا ہے اور وجہ یہ بیان کی ہے کہ وضوء کے پانی میں ایک گونہ احترام و تعظیم پیدا ہوگیی ہے، چنانچہ فتاوی دارالعلوم دیوبند میں ایک سوال کے جواب میں ان الفاظ میں جواب عنایت ہوا ہے:
"مسجد کا پرانا ٹن اور لکڑی مسجد کے بیت الخلاء میں استعمال کرنا نامناسب ہے، مسجد کے ساتھ قرار کی وجہ سے ان میں بھی ایک درجہ حرمت آگئی ہے، ویوٴیدہ ما ذکرہ الفقہاء من المنہیات: التوضؤ ․․․․ فی موضع نجس لأن لماء الوضوء حرمة․ کما في الدر المختار"(٢)
۔ فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔
*????والدليل على ما قلنا????*
(١) هل لواحد لأهل المحلة أن يبيع الخشب بأمر القاضيو يمسك الثمن ليصرفه إلى بعض المساجد أو إلى هذا المسجد قال نعم (رد المحتارعلى الدر المختار ٥٥٠/٦ كتاب الوقف زكريا)
ﻭاﻟﺘﻮﺿﺆ ﻓﻲ ﻣﻜﺎﻥ ﻃﺎﻫﺮ؛ ﻷﻥ ﻟﻤﺎء اﻟﻮﺿﻮء ﺣﺮﻣﺔ (رد المحتار على الدر المختار ١٢٥/١ كتاب الطهارة سنن الوضوء)
(٢) آن لائن فتاوی دارالعلوم دیوبند
Fatwa: 640-550/L=5/1439
*كتبه العبد محمد زبير الندوي*
دار الافتاء و التحقیق مدرسہ ہدایت العلوم بہرائچ یوپی انڈیا
مورخہ 5/8/1441
رابطہ 9029189288