اگر کسی نے منت مانی کہ میرا کام ہوگیا تو میں صدقہ کروں گا لیکن اس نے صدقے کی رقم متعین نہیں کی تو اگر منت ماننے والے کے دل میں کچھ خیال تھا کہ اتنا دوں گا تو اسی قدردےاور اگر کچھ خیال نہ تھا تو غلہ میں سے کم از کم ایک صدقہ فطر کی مقدار دے اوراگرروپیہ دینا چاہے تو روپیوں میں سے بھی ایک صدقہ فطر کی مقدار ادا کرے اس لئے کہ جب اس نے صدقے کا نام لیا ہے تو صدقہ متعارف کی آخری مقدار ایک صدقہ فطر ہے اس لیے مقدار متعین نہ کرنے کی صورت میں ایک صدقہ فطر کی مقدار دینا لازم ہے ۔واللہ اعلم بالصواب۔ (مستفاد: فتاوی قاسمیہ فتاوی شامی جلد نمبر 3 صفحہ نمبر 318 قدوری صفحہ نمبر 51 ۔۔???????????????????????? *اسکو پڑھئے، سمجھئے،عمل کیجٸے،اورآگےبھیجئے* ناقل✍ہدایت اللہ۔خیرون۔گریڈیہ۔جھارکھنڈ. خادم مدرسہ رشیدیہ ڈنگرا،گیا،بہار HIDAYATULLAH KHERON BAGODIH SURIYA GIRIDIH JHARKHAND INDIA PIN NO 825320 TEACHER MADARSA RASHIDIA DANGRA GAYA BIHAR INDIA
نــــوٹ:دیگر مسائل کی جانکاری کے لئے رابطہ بھی کرسکتے ہیں
CONTACT NO 6206649711 ????????????????????????????????????????????????
ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔