مہر شرعِ محمدی یا شرعِ پیغمبری

عوام میں جو مہر شرعِ محمدی یا شرعِ پیغمبری کے نام سے مہر مقرر کرنے کا رواج ہے ، اس اصطلاح کی شرعاً کوئی اصل نہیں ہے ۔ بلکہ اُس میں عوام کے عرف کا اعتبار ہے ، اگر کسی جگہ یہ لفظ ’’ مہر فاطمی ‘‘ کے لئے استعمال کیا جاتا ہو تو اُس سے ’’ مہر فاطمی ‘‘ مراد لیا جائے گا ۔ اور اگر کسی جگہ مہر کی کم سے کم مقدار کے لئے یا کسی بھی مقدار کے لئے یہ الفاظ مقرر ہوں ، تو اُسی کو مراد لیا جائے گا ۔ الغرض اِس میں عوام اوربرادری کے عرف کا اعتبار کیا جائے گا ۔ تنبیہ : - بہتر یہ ہے کہ جو بھی مراد لیا جائے تو اُس کو نکاح کے وقت کھول کر بیان کردیا جائے ؛ تاکہ بعد میں کوئی نزاع نہ ہو ۔واللہ اعلم بالصواب۔ (مستفاد:فتاوی دارالعلوم دیوبند ایضاح المسائل ۱۲۹ ، فتاویٰ محمودیہ ۱۷ ؍ ۲۷۳ میرٹھ فتاویٰ محمودیہ ۱۷ ؍ ۲۷۲ میرٹھ امداد الفتاویٰ ۲ ؍ ۲۹۵ ۔۔???????????????????????? *اسکو پڑھئے، سمجھئے،عمل کیجٸے،اورآگےبھیجئے* ناقل✍ہدایت اللہ۔خیرون۔گریڈیہ۔جھارکھنڈ. خادم مدرسہ رشیدیہ ڈنگرا،گیا،بہار HIDAYATULLAH KHERON BAGODIH SURIYA GIRIDIH JHARKHAND INDIA PIN NO 825320 TEACHER MADARSA RASHIDIA DANGRA GAYA BIHAR INDIA

نــــوٹ:دیگر مسائل کی جانکاری کے لئے رابطہ بھی کرسکتے ہیں

CONTACT NO 6206649711 ????????????????????????????????????????????????

تبصرہ کریں

تبصرے

ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔