میموری کارڈ کی خریدوفروخت کا حکم

جس چیز کا جائز اور ناجائز دونوں طرح استعمال کیا جاسکتا ہو اس کی خرید وفروخت جائز ہے، اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی حرام نہیں ہے، اگر کوئی اس کا غلط استعمال کرتا ہے تو اس کو وبال اس پر ہے، لہذا میموری کارڈ کی خریدوفروخت جائز ہے ، اگر کوئی شخص اسےخرید کر ناجائز امور میں استعمال کرے گا تو اس کا گناہ اسے ہی ملے گا۔واللہ اعلم بالصواب۔ (مستفاد: فتاوی بنوریہ ???? *البحرالرائق میں ہے :"وقد استفيد من كلامهم هنا أن ما قامت المعصية بعينه يكره بيعه وما لا فلا ولذا قال الشارح إنه لا يكره بيع الجارية المغنية والكبش النطوح والديك المقاتل والحمامة الطيارة". (5/155)فتاوی شامی(4/268)فقط واللہ اعلم*???? ???? *حدیث النبیﷺ* عَن صخْرِ بن وَداعةَ الغامِديِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللَّهُمَّ بَارِكْ لِأُمَّتِي فِي بُكُورِهَا» وَكَانَ إِذا بعثَ سريَّةً أوْ جَيْشًا بَعَثَهُمْ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ وَكَانَ صَخْرٌ تَاجِرًا فَكَانَ يَبْعَثُ تِجَارَتَهُ أَوَّلَ النَّهَارِ فَأَثْرَى وَكَثُرَ مالُه. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد والدارمي حضرت صخر بن وداعہ غامدی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اے اللہ ! میری امت کے لیے اس کے دن کے پہلے حصے میں برکت فرما ۔‘‘ اور جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کوئی مجاہدین کا دستہ یا لشکر روانہ فرماتے تو آپ انہیں دن کے آغاز میں روانہ فرماتے تھے ، صخر ایک تاجر تھے ، وہ اپنا مالِ تجارت شروع دن میں بھیجا کرتے تھے ، وہ صاحب ثروت بن گئے اور ان کا مال بہت زیادہ ہو گیا ۔ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و الدارمی۔أوکماقال النبی ﷺ۔ *(مشکوةشریف حدیث نمبر ٣٩٠٨ )* ناقل✍ہدایت اللہ قاسمی خادم مدرسہ رشیدیہ ڈنگرا،گیا،بہار HIDAYATULLAH TEACHER MADARSA RASHIDIA DANGRA GAYA BIHAR INDIA نــــوٹ:دیگر مسائل کی جانکاری کے لئے رابطہ بھی کرسکتے ہیں CONTACT NO 6206649711 ????????????????????????????????????????????????

تبصرہ کریں

تبصرے

ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔