نیند کی حالت میں جماع سے روزہ کا حکم

*⚖سوال و جواب⚖*

*مسئلہ نمبر 1147*

(کتاب الصوم باب ما یفسد الصوم)

*نیند کی حالت میں جماع سے روزہ کا حکم*

*سوال:* ایک شخص نے کہا ہے کہ اس نے نیند میں اپنی بیوی سے جماع کر لیا روزے کی حالت میں تو اس کا کیا حکم ہے؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں۔ (بندہ خدا الہ آباد یوپی)

*بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم*

*الجواب وباللہ التوفیق*

نیند میں کچھ ایسی کیفیت ہوجاتی ہے کہ انسان بالکل بے خبر ہوجاتا ہے، کچھ لوگوں کو نہایت گہری نیند آتی ہے اور انہیں آس پاس کی بھی خبر نہیں ہوتی، کچھ لوگ نیند میں ایسا خواب دیکھتے ہیں کہ وہ کچھ کر رہے ہیں اور بیدار ہوتے ہیں تو انہیں وہ چیز حقیقت میں نظر آتی مثلاً بچے عموماً خواب میں دیکھتے ہیں کہ وہ کسی نالی میں پیشاب کر رہے ہیں اور اٹھتے ہیں تو معلوم ہوا کہ بستر پر ہی کردیا؛ چونکہ یہ بے خبری کی کیفیت ہوتی ہے؛ اس لئے شریعت اسلامی نے اس پر مواخذہ نہیں کیا ہے، اور سونے کی حالت میں ایسی بات پیش آجائے تو اسے معفو عنہ سمجھا جائے گا، ترمذی و ابوداؤد وغیرہ کی روایات میں صراحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین لوگوں سے قلم اٹھا لیا گیا ہے انہیں میں سے سونے والا ہے حتیٰ کہ بیدار ہوجایے، چنانچہ صورت مسئولہ میں اگر وہ صاحب صدق دل سے بیان دے رہے ہیں کہ ان سے حالت نیند میں یہ کام ہوا ہے اور انہیں اس کی کوئی خبر نہیں تھی تو ان پر کفارہ یعنی ساٹھ روزے لگاتار رکھنے نہیں ہونگے، صرف ایک روزہ قضا کا رکھ لیں بس کافی ہے(١)۔ فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔

*????والدليل على ما قلنا????*

(١) عَنْ عَلِيٍّ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَةٍ : عَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَشِبَّ، وَعَنِ الْمَعْتُوهِ حَتَّى يَعْقِلَ ". (سنن الترمذي رقم الحديث ١٤٢٣ أَبْوَابُ الْحُدُودِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. | بَابٌ : مَا جَاءَ فِيمَنْ لَا يَجِبُ عَلَيْهِ الْحَدُّ)

والعمل على هذا الحديث عند أهل العلم ) قال الحافظ في الفتح : وأخذ بمقتضى هذا الحديث الجمهور (تحفة الأحوذي بشرح جامع الترمذي رقم الحديث ١٤٢٣ أَبْوَابُ الْحُدُودِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. | بَابٌ : مَا جَاءَ فِيمَنْ لَا يَجِبُ عَلَيْهِ الْحَدُّ)

من جامع عمدا في أحد السبيلين فعليه القضاء و الكفارة و لا يشترط الإنزال في المحلين. (الفتاوى الهندية ٢٢٥/١ كتاب الصوم باب في ما يفسد)

*كتبه العبد محمد زبير الندوي*
دار الافتاء و التحقیق بہرائچ یوپی انڈیا
مورخہ 16/9/1441
رابطہ 9029189288

*دینی مسائل عام کرنا ثواب جاریہ ہے*

 

تبصرہ کریں

تبصرے

ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔