*سرکاریں بہت آئیں اور گئیں، نکمی، ناکارہ، نکھٹو اور کرپٹ ہر طرح کے حمکران آئے اور گئے، چور، لٹیرے، دھوکے باز بھی آئے اور اپنا کرتب دکھا کر چل دیے، کچھ ڈاکو صفت اور سازشی ذہنیت کے لوگ بھی آئے، اور وہ بھی براجمان ہوئے جنہوں نے ملک کو اندرونی اعتبار سے کھوکھلا کرنا چاہا، خزانہ خالی کرکے اپنی عیش و عشرت کا سامان کرنا چاہا، مگر وہ ابھی ایک زمانے کے بعد رخصت ہوگئے، ستر سالہ تاریخ میں سبھی آئے؛ لیکن ۲۰۱۴ میں ایک ایسا وزیر اعظم آیا جس نے ان سب سے الگ اپنی پہچان بنائی، دنگا، فساد، نفرت اور ہندو مسلم تو سبھی نے کیا؛ بلکہ ہندوستان کی سیاست کا مطلب ہی یہی ہے کہ عوام کو مذہب کے افیوم کا نشہ کروایا جائے اور انہیں یہ بتلایا جائے؛ کہ اس کا دھرم خطرے میں ہے اور پھر جب تندور گرم ہوجائے، تو اس پر سیاست کی روٹی سینکی جائے، مگر یہ جناب الگ ہیں؛ بلکہ بہت الگ ہیں، انہوں نے اپنا رکارڈ جھوٹ میں بنایا ہے، ایسا جھوٹا، جلاد اور مکار وزیراعظم پہلے کبھی نہیں گزرا_ منہ کھولے تو جھوٹ_ منہ بند کرے تو جھوٹ_ کھڑا ہو تو جھوٹ_ بیٹھے تو جھوٹ_ سوئے تو جھوٹ_ جھوٹ_ جھوٹ اور صرف جھوٹ_ اس کے جھوٹ بولنے پر رسرچ کیا جا سکتا ہے، ممکن ہے کہ آئندہ کوئی عقل مند طالب علم ہو، اور وہ پولیٹیکل سائنس پر کام کرے، یا پی ایچ ڈی کرتے ہوئے thesis لکھے تو اس وزیراعظم کے جھوٹ پا اپنے مقالہ میں سما نہ پائے گا، یہ بھی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کل کو ان کے جھوٹ اور سچ کی گیلری بنائی جائے گی اور اگزیبیشن لگا کر ملک کی ترقی کیلئے پیسہ کمایا جائے، ہوسکتا ہے کہ کوئی مؤرخ بھی اٹھے اور اپنے منصف قلم سے " A historical lier " ایک تاریخی کذاب کے عنوان سے کتاب لکھ مارے، اور اس تاریخ کا سب بڑا جھوٹا وزیر اعظم اور ان کی سرکار کو سب سے زیادہ جھوٹی سرکار قرار دیدے۔*
*غور کرنے کی بات یہ ہے کہ یہ سرکار اور خود وزیر اعظم جھوٹ کیوں بولتے ہیں_؟ عام بات ہے کہ جھوٹ سیاست کا ایک حصہ ہے؛ لیکن دراصل اس کا تعلق علم نفسیات سے ہے، جرمنی میں ایک اصطلاح ہے" griseloger" گروسے لاگر _ اسے سب سے پہلے جرمنی کے عظیم ڈکٹیٹر اور نازی جماعت کے سرکردہ رہنما ہٹلر نے استعمال کیا تھا، اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک انسان اس اعتماد کے ساتھ جھوٹ بولے کہ عوام اس پر شک ہی نہ کر سکے، انہیں ایسا لگے گا کہ ایک اتنا بڑا آدمی جو خود وزیر اعظم ہے، پورے ملک کی باگ ڈور سنبھالے ہوا ہے بھلا کیسے جھوٹ بول سکتا ہے__؟ یعنی جو اس کے برعکس بولے گا وہی جھوٹا ہو گا_ ہٹلر نے ایک زمانے تک اسی ترکیب کا استعمال کیا اور پورے جرمن کو برباد کر کے رکھ دیا تھا، وہ کھلے عام جھوٹ بولتا تھا؛ مگر اس کی زبان سے نکلا ہر لفظ اپنے آپ میں صداقت کا درجہ پاگیا تھا_ ملک عزیز کے سرکاری وزراء اور خاص طور پر وزیراعظم بھی اسی راہ پر گامزن ہیں_ اس سے قبل کی سینکڑوں جھوٹے بیانات کے ذریعے اس کی مثالیں دی جا سکتی ہیں؛ لیکن اس وقت کو یاد کیجیے جب NRC اور CAA کے سلسلہ میں رام لیلا میدان میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے سرے سے ہی انکار کر دیا کہ ملک میں کوئی NRC نام کی چیز بھی ہونے والی ہے ہی نہیں، انہوں نے یہاں تک کہا کہ جب سے ان کی سرکار بنی ہے تب سے نہ کیبینیٹ میں اور ناہی کسی سیاسی پلیٹ فارم پر اس کے متعلق بات ہوئی ہے_ نیز ڈیٹینشن کیمپوں کے سلسلہ میں صاف انکار کردیا_ جبکہ امت شاہ NRC کی بات کو جگہ جگہ پر کہہ چکے ہیں، لوک سبھا اور راجیہ سبھا تک میں ذکر کرچکے ہیں، اور انہی کے ایک آسامی وزیر نے گزشتہ سال ڈیٹینشن کیمپوں میں پڑے نادار لوگوں کا حال لوک سبھا میں بیان کیا تھا، اور کئی اموات کی تصدیق کی تھی، BBC نے خود میدانی رپورٹنگ کی ہے اور ملک میں متعدد جگہوں پر اور خاص طور سے آسام اور بینگلور میں واقع ڈیٹینشن کیمپوں کی وضاحت کی ہے، واقعی یہ سرکار نہ صرف نکمی ہے؛ بلکہ تاریخ کی سب سے بڑی جھوٹی سرکار ہے، اور وزیراعظم سب بڑا جھوٹا وزیراعظم ہے۔*
✍ *محمد صابر حسین ندوی*
Mshusainnadwi@gmail.com
7987972043
22/02/2020