*سوال:* ایک شخص کا انتقال ہو چکا اور اسکے حصّے میں کل 2400 اسکیر فٹ جگہ ہے جس پر مکان بنا ہوا ہے مرحوم کو بیوی کے علاوہ 4 بیٹے اور 2 بیٹیاں ہیں، حصّوں کی تقسیم کس طرح ہوگی؟
اسکے علاوہ مرحوم کو سرکار کی طرف سے ہر ماہ پینشن بھی ملتی ہے جو تقریبًا 20000 روپیے ہے۔ یہ پنشن بیوی اپنے پاس رکھتی ہے، کیا اس میں بھی چاروں بیٹوں کو ہر مہینے کچھ حصّہ ملیگا؟ (ندیم ندوی مہاراشٹر)
*بسم اللہ الرحمن الرحیم*
*الجواب وباللہ التوفیق*
مرحوم نے اپنے ترکہ میں جو مکان چھوڑا ہے اس میں تمام وارثین کا شرعی حصہ ہے، مسئلہ کے اعتبارسے اس پورے گھر کے 80/ حصے کیے جائیں گے، جن میں سے دس حصے بیوی کے یعنی تین سو اسکوائر فٹ، ہر لڑکے کو چودہ حصے یعنی ہر ایک کو چار سو بیس اسکوائر فٹ، ہر لڑکی کو سات حصے یعنی ہر ایک کو دو سو دس اسکوائر فٹ ملیں گے، اب اگر اس مکان میں آپسی مصالحت سے رہنا چاہیں تو ماں اور سارے بھائی رہیں اور بہنوں کو ان کے حصے کی موجودہ قیمت دے دیں بشرطیکہ وہ راضی ہوں۔
پنشن کی جو رقم مرحوم کی بیوہ کو ملتی ہے وہ اس کے اخراجات کے لئے ہوتی ہے، اس میں شرعی میراث جاری نہیں ہوگی کیونکہ وہ مرحوم کے انتقال کے وقت ان کی ملکیت میں نہیں تھی، میراث صرف مال مملوک میں جاری ہوتی ہے۔ مرحوم کے انتقال کے بعد ان کی بیوہ کو جو رقم مل رہی ہے وہ سرکار کی طرف سے ان کے لیے تعاون اور ہدیہ ہے، چنانچہ وہ اس کی مالک و متصرف ہونگیں، وہ اپنی خوشی سے جس کو جتنا دینا چاہے دے سکتی ہیں(١)۔ فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔