چین کے ہاتھوں میں سمٹتی دنیا

???? *صدائے دل ندائے وقت*????(891)

*چین کے ہاتھوں میں سمٹتی دنیا!!!!*

*کرونا وائرس کے قہر نے ملکوں کی کمر توڑ رہی ہے، ترقی کی ساری باتیں دھری کی دھری رہ گئی ہیں، ان کے اندرون کی کمزوریاں کھل کر سامنے آرہی ہیں، دنیا جان رہی ہے کہ جو لوگ دوسروں کی جان لینے میں مہارت رکھتے ہیں انہیں جان بچانے کا کوئی تجربہ نہیں ہے، اور ناہی وہ اتنی استطاعت رکھتے ہیں کہ اپنے ہی لوگوں کو تحفظ دے سکیں، یورپ اپنے لوگوں کی لاشیں اٹھانے میں مصروف ہے، امریکہ میں موتیں رکارڈ قائم کر رہی ہیں، تو دوسری طرف حالات سے جوجھتے ہوئے ذہنی دیوالیہ پن کا اظہار اور اپنی برتری میں چور ملکوں کی آپسی سرزنش بھی سوالیہ نشان بن گئی ہیں، بوکھلاہٹ میں ممالک ایک دوسرے پر کیچڑ اچھال رہے ہیں، امریکہ نے مستقل کئی ملکوں پر اپنی دھونس جمانے کی کوشش کی ہے، اقوام متحدہ پر الزامات لگائے ہیں، بلکہ WHO کی فنڈنگ بھی روک دی ہے، اور اس کے کام کاج پر اشکال کیا ہے، تو وہیں اب کرونا وائرس کو مات دیتے ہوئے چین عالمی برادری پر ایک نئی گرفت بناتا نظر آتا ہے، ووہان سے شروع ہوئے اس وائرس کو چین نے خوب جھیلا اور آئندہ بھی مشکلات ہیں؛ لیکن اسی درمیان اس نے اپنی مینوفیکچرنگ کی طاقت بڑھاتے ہوئے ان ملکوں کا ساتھ دیا ہے، جنہیں سپر پاور چھوڑ چکے ہیں.*

*یاد کیجیے! جب اٹلی کی حالت تشویشناک تھی، اور اس نے دنیا سے مدد مانگی تو خود اس کے دو سب سے بڑے پڑوسی جرمنی اور فرانس نے ان پر پابندیاں عائد کردیں، امریکہ نے بھی منہ موڑ لیا، ان کے پاس اس بیماری سے لڑنے کیلئے کوئی خاص تیاری نہ تھی، وائرس کا ظلم بڑھتا جارہا تھا، ایک گھنے سایہ کی طرح پھیلتا جارہا تھا، اور لوگ موت کی آغوش میں سماتے جارہے تھے، تب بھی کسی نے ان کا ساتھ نہ دیا، ظلم بالائے ظلم ہوا کہ جب یہ بات کہی گئی کہ تمام یورپی یونین کے ممالک اس وبا سے لڑنے کیلئے فنڈ جمع کریں گے اور اٹلی کو مدد پہنچائیں گے، ایک متحدہ سرکل ہوگا، اور معاونت کو بحال کریں گے، تب انہیں کے اتحادی ممالک جرمنی، فن لینڈ اور آسٹریا نے اس کی مخالفت کردی، امریکہ بھی کان میں تیل ڈال چکا تھا، اور خود پر منڈلاتے موت کی تلوار کا حل نکالنے میں مصروف ہوگیا تھا، چنانچہ وہ بھی یورپ سے یکسر تعلقات توڑ چکا تھا، ٹھیک اس وقت چین نے اپنے ڈاکٹروں کی جماعت کو ضروری سامان کے ساتھ بھیجا، چنانچہ انہوں نے ان کی مدد کی اور اس قدر متاثر ہوئے کہ ٹویٹر پر #شکریہ چین ٹرینڈ کر رہا تھا، ایران بھی اور خلیجی ممالک میں چین کی مدد پہونچ چکی ہے، افریقی ممالک میں بھی چین کا دخل ہے، WHO کے جنرل سیکریٹری افریقی ہیں، اسی لئے چینی فنڈنگ کا بڑا حصہ اس طرف جارہا ہے، ظاہر ہے اس میں ایک خاص کردار چین کا بھی ہے، تو وہیں بھارت میں پانچ لاکھ سے زائد ٹیسٹنگ کٹ چین سے لائی گئی ہیں، اور مزید وینٹیلیٹر وغیرہ بھی برآمد کئے گئے ہیں، پاکستان کو چین نے بھرپور مدد کی ہے، اپنی ٹیمیں بھیجی ہیں، سامان بھیجا ہے، اور عالمی اداروں میں اس کی سفارش بھی کی ہے.*

*یہ سب اس وقت ہورہا ہے جب امریکہ خود اپنے آپ سے لڑ رہا ہے، ایسا لگتا ہے کہ اس وائرس کے بعد جب دنیا تھمے گی تو ایک نیا سپر پاور پیدا ہوگا، قیادت پلٹ جائے گی، اور اب صرف نیوکلیر بامب کی طاقت نہیں؛ بلکہ معاشی ترقی کی بنیاد پر ممالک کی برتری ثابت ہوگی، ظاہر ہے لاک ڈاؤن کے بعد بھوک اور روزگاری کے سوا کوئی اور مسئلہ سنگین نہ ہوگا، ملک کی معاشی ترقی ہی سب سے زیادہ اہم. ہوگی، ایسے میں خود کو سنبھال لے اور دنیا کو معاش کا ایک نیا vision دے وہی سپر پاور ہوگا، اس فہرست میں چین بہت آگے ہے، اسی طرح چین کی خاصیت یہ ہے کہ وہ سب سے زیادہ سامان بناتا ہے، یہاں تک کہ امریکہ سے بھی زیادہ اس کی مینوفیکچرنگ ہے، اور دنیا بھر میں اس کی تجارتی منڈیوں کا جال بچھا ہوا ہے، جب تک دوسرے ممالک اس وائرس سے بری ہوں گے اور اپنی اکانامی کو سنبھالنے کی فکر کریں گے؛ تب تک چین بہت آگے نکل چکا ہوگا، اور دنیا بھی اس کے سامان کی ڈیمانڈ دوگنی ہوگئی ہوگی، فی الوقت بھی اس کا مارکیٹ اچھال پر ہے، ان کی سب سے بڑی بات یہ ہے کہ وہ قوت خرید کی حیثیت کو دیکھ کر سامان فراہم کرتے ہیں.*

*فرض کیجئے کہ بھارت کی بنی ہوئی چیز دو سو روپے کی ہے، جسے ہر کوئی نہیں خرید سکتا تو وہیں چین اسے پچاس روپے میں فراہم کردے گا، یہی قوت خرید کسی اکانامی کو مضبوط کرتی ہے، دوسری چیز ان کا منصوبہ بند طریقہ بھی سب کے سامنے ہے، کہتے ہیں اس نے ووہان کو جب متاثر پایا تو تین مہینہ کیلئے لاک ڈاؤن کردیا، اس شہر کو ایسا بنا دیا جیسے کہ وہ دنیا کا کوئی دوسرا سرا ہو، ان کی سیاسی قیادت اور معاشی فکر انہیں دوسرے معیارات پر کھرا اتارتی ہے، غالباً یہی دور رس نتائج دنیا کے کچھ مضبوط ممالک کے سامنے ہیں، اسی لئے کچھ دنوں سے چین کے خلاف مستقل سازشیں کی جارہی ہیں، اس کے پروڈکٹ کا بائیکاٹ کرنے اور کرونا وائرس کا ملزم ٹھہرانے کی حتی المقدور کوششیں جاری ہیں، امریکہ نے تمام ممالک کو اکٹھا کر کے چین کی لیب ٹیسٹنگ کی تفتیش کا دعویٰ بھی کردیا ہے، بالخصوص چین نے جس طرح اموات کی شرحیں پھیر بدل کی ہیں، اسے لیکر بھی انہیں گھیرا جارہا ہے، لیکن تمام رکاوٹوں کے باوجود چین کا سپلائی سلسلہ ٹوٹ نہیں رہا ہے؛ کیونکہ اس وقت ان کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن بھی نہیں ہے، بہرحال جو بھی ہو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جس طرح عالمی جنگ دوم کے بعد National league کو توڑ کر امریکہ نے اپنی طاقت کا لوہا منوایا تھا، اب شاید وقت ہے کہ امریکہ کو کنارہ کر کے ایک نئی قیادت پیدا ہو، مستقبل تو خدا کے ہاتھ میں ہے، لیکن اشارات و کنایات بہت کچھ ہیں، دیکھئے وقت اور کی?? کچھ دکھاتا ہے.*

✍ *محمد صابر حسین ندوی*

Mshusainnadwi@gmail.com

7987972043

22/04/2020

تبصرہ کریں

تبصرے

ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔