چیک پر زکوٰۃ کب واجب ہوگی

*⚖سوال و جواب⚖*

*مسئلہ نمبر 1146*

(کتاب الزکاۃ باب الوجوب)

*چیک (Cheque) پر زکوٰۃ کب واجب ہوگی*

*سوال:* چیک کی صورت میں دی جانے والی رقم، جب تک چیک لینے والا رقم بینک سے حاصل نہ کر لے، وہ رقم، دینے والے کی ملکیت میں شمار ہوگی یا لینے والے کی ؟ مثلاً زید پندرہ رمضان کو زکوۃ نکالتا ہے اور 14 رمضان کو اسے ایک لاکھ کا چیک ملا، لیکن پندرہ رمضان کو اتوار ہونے کی وجہ سے وہ پیسہ نہیں نکال پایا، تو کیا زید پر اس ایک لاکھ کی زکاۃ نکالنا واجب ہے یا نہیں؟

اسی طرح خالد کے اکاؤنٹ میں کل ڈیڑھ لاکھ روپے تھے اور وہ بھی پندرہ رمضان کو اپنی زکوۃ نکالتا ہے، اس نے چودہ رمضان کو ایک لاکھ کا چیک زید کے حوالے کر دیا، تو اب خالد ڈیڑھ لاکھ کی زکوٰۃ نکالے گا یا پچاس ہزار کی، جبکہ خالد کے اکاؤنٹ سے ابھی پیسے کٹے نہیں ہیں یعنی زید نے ابھی ایک لاکھ نکالے نہیں ہیں؟

شریعت مطہرہ کی روشنی میں مسئلہ کی وضاحت فرما کا ممنون ہوں۔ (المستفتی: محمد یوسف ممبئی)

*بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم*

*الجواب بعون اللہ الوہاب*

چیک کی صورت میں اس وقت پیسے آدمی کی ملکیت سے نکل کر دینے والے کی ملکیت میں داخل ہونگے جب رقم اکاؤنٹ میں منتقل ہوجائے، یعنی جب دینے والے کے اکاؤنٹ سے پیسے نکل کر لینے والے کے اکاؤنٹ میں رقم پہنچ جائے تو وہ اس کی ملکیت مانی جائے گی خواہ اس نے کیش کی شکل میں پیسے ابھی نہ نکالے ہوں، کیونکہ جب تک رقم چیک کی شکل میں موجود ہو اسے واپس لینا یا منسوخ کرنا ممکن ہوتا ہے، لہٰذا پہلی صورت میں اگر رقم زید کے اکاؤنٹ میں آگئی ہے تو پندرہ رمضان کو جو اس پر زکوٰۃ فرض ہونے والی ہے اس میں وہ رقم شامل ہوگی گو کہ اس نے اکاؤنٹ سے کیش کی شکل میں نہ نکالا ہو لیکن اگر اکاؤنٹ میں رقم نہیں آئی ہے صرف چیک کی شکل میں بینک میں موجود ہے تو اس کی زکوٰۃ نہیں نکالنی ہوگی۔

دوسری صورت میں بھی یہی دیکھا جائے گا کہ خالد کے اکاؤنٹ سے رقم کٹی ہے یا نہیں؟ اگر کٹ چکی ہے تو خالد پر اس ایک لاکھ کی زکاۃ نہیں ھوگی اور اگر نہیں کٹی ہے تو زکوٰۃ نکالنی ہوگی(١)۔ فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔

*????والدليل على ما قلنا????*

(١) وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ ۚ وَمَا تُقَدِّمُوا لِأَنفُسِكُم مِّنْ خَيْرٍ تَجِدُوهُ عِندَ اللَّهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ (البقرة 110)

يشترط التمليك لصحة أداء الزكاة بأن تعطى للمستحقين. (الفقه الاسلامي و أدلته ٧٥٢/٢ كتاب الزكاة)

والتمكن من القبض كالقبض فلو وهب لرجل ثيابا في صندوق مقفل و دفع إليه لم يكن قبضا لعدم التمكن و إن كان مفتوحا كان قبضا لتكنمه. (الدر المختار ٦٩٠/٥ كتاب الهبة، سعید)

*كتبه العبد محمد زبير الندوي*
دار الافتاء و التحقیق بہرائچ یوپی انڈیا
مورخہ 15/9/1441
رابطہ 9029189288

*دینی مسائل عام کرنا ثواب جاریہ ہے*

تبصرہ کریں

تبصرے

ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔