کرونا ریلیف فنڈ میں زکوٰۃ دینا

مسائلِ زبیر الندوی:

*⚖سوال و جواب⚖*

*مسئلہ نمبر 1144*

(کتاب الزکاۃ باب المصرف)

*کرونا ریلیف فنڈ (Corona Viru Relief Fund) میں زکوٰۃ کی رقم دینا*

*سوال:* آج کل کرونا وائرس کی وجہ سے بہت سی تنظیمیں ریلیف کا کام کرتی ہیں تو کیا زکاۃ کے پیسے کرونا ریلیف فنڈ میں دیناجائز ہے؟ (محمد عبد اللہ بہرائچ یوپی)

*بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم*

*الجواب وباللہ التوفیق*

زکوٰۃ کے مصارف قرآن مجید میں اللہ رب العزت نے خود متعین فرما دیئے ہیں، نیز صحیح احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ زکوٰۃ بنیادی طور پر فقیر مسلمانوں کا حق ہے جو امیروں سے کر فقیر مسلمانوں پر صرف کی جائے گی، کرونا ریلف کے ذریعے مسلم غیر مسلم اور مستحق و غیر مستحق سب کی امداد کی جاتی ہے؛ اس لئے اس فنڈ میں زکوٰۃ نہیں دینا چاہیے؛ کیوں کہ اس صورت میں غیر مستحق کو رقم جاتی ہے جس سے زکوٰۃ ادا نہیں ہوگی؛ ہاں اگر کوئی ایسا ادارہ ہے جو مدات کی پوری رعایت کرتا ہے اور زکوٰۃ کی رقم صرف اہل استحقاق کو ہی دینے کا اہتمام کرتا ہے تو اس ادارہ کو دے سکتے ہیں(١) فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔

*????والدليل على ما قلنا????*

(١) فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ فَأَعْلِمْهُمْ أَنَّ اللَّهَ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ صَدَقَةً فِي أَمْوَالِهِمْ تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِيَائِهِمْ وَتُرَدُّ عَلَى فُقَرَائِهِمْ ". (صحيح البخاري رقم الحديث ١٣٩٥ كِتَابٌ : الزَّكَاةُ | بَابُ وُجُوبِ الزَّكَاةِ)

"ويشترط أن يكون الصرف (تمليكًا) لا إباحةً كما مر (لا) يصرف (إلى بناء) نحو (مسجد و) لا إلى (كفن ميت وقضاء دينه) أما دين الحي الفقير فيجوز لو بأمره". (2 / 344، 345باب المصرف، ط؛ سعید)

*كتبه العبد محمد زبير الندوي*

دار الافتاء و التحقیق مدرسہ ہدایت العلوم بہرائچ یوپی انڈیا

مورخہ 13/9/1441

رابطہ 9029189288

*دینی مسائل عام کرنا ثواب جاریہ ہے*

تبصرہ کریں

تبصرے

ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔